ویسے تو خواتین گھر میں س کی صحت کا خیال رکھتی ہیں لیکن جب بات ان کی اپنی صحت کی ہو تو وہ نظر انداز کر دیتی ہیں، جبکہ عورتوں کی صحت بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے کیونکہ وہی ہوتی ہے جو ایک نئی جان کو اپنے پیٹ میں تو مہینے رکھ کر اسے دنیا میں لاتی ہے، عام طور پر لوگ بچہ نہ ہونے پر عورتوں کو طعنہ تو مارتے ہیں لیکن وجہ معلوم نہیں کرتے۔
عورتوں کا اصل مسئلہ ہی حیض سے شروع ہوتا ہے اگر تو یہ ہر مہینے باقاعدگی سے آئیں تو ٹھیک لیکن اگر ان میں اونچ نیچ ہو یا اس دوران اندرونی صفائی کا خیال نہ رکھا جائے تو بہت سے مسئلے جنم لے لیتے ہیں۔ پاکستان میں آدھی سے زیادہ آبادی چونکہ گاؤں دیہات یا پھر چھوٹے شہروں میں رہتی ہے اسلیئے انھیں ان باتوں کا اتنا علم نہیں ہوتا نہ ہی وہ اس مسئلے کو سیریس لیتی ہیں۔
ایسے میں علینہ اظہر ان خواتین کی آواز بن کر سامنے ائیں، کچی آبادیوں میں جانا اور وہاں کی عورتوں سے تولیدی صحت کی پریشانیوں اور ماہواری کے بارے میں بات کرنا کوئی آسان بات نہیں ہے۔ برطانیہ میں ڈیانا آیوارڈ حاصل کرنے والی علینہ اسٹوڈنٹ ہونے کے ساتھ سماجی کارکن بھی ہیں۔ بی بی سی کو انٹر ویو دیتے ہوئے جب ان سے خواتین کی صحت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ،
"ان علاقوں میں ان گنت ایسی خواتین ہیں جن کو اس بارے میں کوئی علم کوئی شعور نہیں ہے، وہ ماہواری میں بار بار ایک ہی کپڑا دھو کر استعمال کرتی ہیں جس کی وجہ سے وہ مختلف بیماریوں میں مبتلہ ہوجاتی ہیں، اسی لیئے میں ان کے مسائل سنتی ہوں اور ڈاکٹرز سے اسکے بارے میں بات کرکے انہیں سمجھاتی ہوں" علینہ نے مزید بتایا کہ یہ خواتین چونکہ غریب ہیں اور پیڈز وغیرہ نہیں خرید سکتی اسلیئے میں انھیں پیڈز فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اسکا استعمال اور فائدے بھی بتاتی ہوں تا کہ اُن میں آگاہی آئے"
کپڑا استعمال کرنے سے ہونے والی بیماریاں:
کپڑے، ناپاک پیڈ یا سستے متبادل کا استعمال پیشاب کی نالی میں انفیکشن یا فنگل انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر آپ لمبے عرصے تک اپنا پیڈ تبدیل نہیں کرتے یا کپڑے کو دھو دھو کر استعمال کرتی ہیں تو یہ وجائنل انفیکشن اور ریشز کا سبب بن سکتا ہے۔ کپڑے اور بڑے سائز کے پیڈز استعمال کرنے سے رانوں کے درمیان رگڑ کی وجہ سے خارش ہو سکتی ہے۔