پوسٹ پارٹم ڈپریشن ایک ایسی بیماری ہے جس میں دورانِ حمل اور بچے کی پیدائش کے بعد عورت میں غم، غصہ، بیزاری اور چڑچڑے پن کے ساتھ نیند اور بھوک میں کمی یا زیادتی کے علاوہ صحت کے مختلف مسائل بھی لاحق ہوجاتے ہیں۔ یہ ڈپریشن ماں کے علاوہ بچے کے لئے بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اس لئے اس کو نظر آنداز کرنے کے بجائے بروقت علاج کروانا ضروری ہوتا ہے۔
اگر کسی عورت کو بچے کی پیدائش کے بعد ذہنی جسمانی تھکاوٹ، ذہنی دباؤ یا خود کو اور اپنے بچے کو نقصان پہنچانے کے خیالات پیدا ہونے لگیں تو گھر والوں کو اس کا فوری طور پر علاج کروانا چاہییے۔
بھارتی خاتون شمیا کماری نے سوشل میڈیا پر اپنی بیٹی کی پیدائش کے بعد ہونے والی پوسٹ پارٹم ڈپریشن کے بارے میں بتاتے ہوئے لکھا کہ:
پہلی بیٹٰ کی پیدائش کے بعد مجھے شدید ڈپریشن ہوا، میں اس کو دودھ پلانے سے گھبرانے لگی، مجھے اس کی پہلے تو وجہ سمجھ نہ آئی، لیکن جب میں نے اپنی ڈاکٹر سے رابطہ کیا تو مجھے معلوم چلا کہ یہ ایک ذہنی مرض بھی ہے اور جسمانی کمزوری بھی۔ میرے گھر میں ساس نندیں مجھے برا بھلا کہتی تھیں کہ میں اپنی بچی سے بھاگ رہی ہوں، اس کا خیال نہیں کر رہی ہوں، چونکہ میں چڑ چڑاہٹ کا شکار ہوگئی تھی اور ہر بات میں پریشان ہو جاتی تھی۔
ایک دن بچی کو دودھ پلا رہی تھی، لیکن دل سے خوش نہیں تھی۔ پھر اس کو بستر پر لٹا کر گھر کے کام کرنے چلی گئی، تھوری دیر بعد بچی دوبارہ سے رونے لگی کیونکہ میری بیٹی کو ایک دفعہ میں دودھ پینے کی عادت نہیں تھی وہ ہر تھوڑی دیر بعد دودھ مانگتی تھی مجھے اس بات پر زیادہ غصہ آتا تھا، اس دن میں نے بچی کو دودھ نہ پلایا۔ بیٹی خوب روئی، کچن میں کھڑے ہو کر میں بھی رو رہی تھی کیونکہ میرا جسم لرز رہا تھا، جسم سے جان نکل رہی تھی اور دل چاہ رہا تھا کہ کہیں دور بھاگ جاؤں۔ اس دن ساس نے میرے شوہر کو شکایت کردی کہ تمہاری بیوی بچی کو بھوکا مارنا چاہتی ہے اس کو دودھ نہیں پلاتی۔ جب میرے شوہر نے مجھ سے کہا کہ یہ کیا مسئلہ ہے تو میں نے ان کو ساری بات بتائی۔ اگلے دن جب ہم ڈاکٹر سے ملنے گئے تو انہوں نے بتایا کہ یہ ایک ایسا مرض ہے جس سے ہر دوسری عورت پریشان رہتی ہے، خصوصاً پہلے بچے کی پیدائش کے بعد ڈپریشن زیادہ ہوتا ہے۔