اگر حمل کے ساتویں مہینے میں بچے کی حرکت نہ ہو تو ۔۔ جانیے ماہر گائناکولوجسٹ دورانِ حمل بچے کی حرکت سے متعلق کیا بتاتی ہیں؟

image

دورانِ حمل خواتین کو کئی قسم کی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کسی کو بے تحاشہ متلی اور قے ہو جاتی ہے تو کچھ خواتین کا وزن حد سے زیادہ بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کو اٹھنے بیٹھنے یہاں تک کہ لیٹنے میں بھی مسئلے ہوتے ہیں یہ سب تو عام مسائل ہیں جن سے ہر عورت گزرتی ہے۔ ان تمام تر تکلیفوں کے بعد بچے کی پیدائش زندگی کے قیمتی لمحات میں سے ایک ہے۔ جہاں حمل کے دوران خواتین کو اپنی صحت اور بچے کے وزن سے متعلق پریشانی رہتی ہے وہیں کچھ خواتین حمل کے ابتدائی ماہ میں ہی یہ فکر کرنے لگ جاتی ہیں کہ ان کے پیٹ میں بچے کی حرکت نہیں ہو رہی اور پریشانی کے عالم میں وہ ڈاکٹر کے پاس جاتی ہیں۔ کچھ خواتین تو جلدی جلدی باگ دوڑ میں ڈاکٹر کے پاس جانے کے چکر میں اپنا نقصان کرلیتی ہیں کچھ کا مس کیرج ہوجاتا ہے تو کچھ کی طبیعت ٹینشن کی وجہ سے زیادہ بگڑ جاتی ہے۔

انہی تمام پریشانیوں کا شکار اگر آپ بھی ہیں تو بجائے اس کے آپ پریشان ہوں یہ کچھ ضروری معلومات آپ بھی جان لیجیے تاکہ آپ بھی اپنا اور اپنے بچے کا خیال رکھ سکیں۔ ہماری ویب وومن کارنر سے وومن صحت کے اس آرٹیکل میں آج ہم آپ کو معروف گائناکولوجسٹ کی رائے بتاتے ہیں جو جان کر آپ کی بھی مشکل آسان ہو جائے گی۔

مشورے:

٭ ڈاکٹر کہتی ہیں کہ: '' حمل کے ابتدائی 6 ماہ مین تو بچے کی حرکت کے متعلق کسی بھی قسم کی سوچ بیچار نہ رکھیں کیونکہ ظاہر ہے بچہ چھوٹا ہوتا ہے، یہ ضروری نہیں کہ ماؤں کو وہ بچہ حرکت ہوتا ہوا محسوس ہو۔ اس متعلق آپ حمل کے ساتویں ماہ میں فکر کریں کیونکہ اس وقت یہ بچہ کسی حد تک وزن والا ہوتا ہے جس کی حرکت تیزی سے ہی کرنٹ کی طرح محسوس ہوتی ہے۔ اس ماہ میں بچے پہلے سے زیادہ حرکت کرنے لگتے ہیں کیونکہ ان کے جسمانی اعضاء کی نشوونما تیزی سے ہونے لگتی ہے جو بعد ازاں محسوس بھی ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے پیٹ میں تکلیف بھی ہوتی ہے۔ بچے کی اس حرکت کو میڈیکل اصلاح میں quicking بھی کہا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے اکثر ایسا لگتا ہے جیسے پیٹ میں کچھ گُڑ گُڑ ہو رہی ہے یا آپ کا پیٹ خراب ہے۔ زیادہ تر وہ خواتین جو پہلی مرتبہ ماں بنتی ہیں ان کو بچے کی حرکت دیر سے یا کم محسوس ہوتی ہے، لیکن اگر کوئی خاتون دوسری یا زائد مرتبہ ماں بنے تو اس کو یہ حرکت زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ ''

اگر حرکت نہ ہو تو؟

اگر آپ محسوس کریں کہ بچے کی حرکت بالکل نہیں ہو رہی تو پہلے 1 گھنٹے کے لیے اطمینان سے سیدھی لیٹ جائیں اور خود کو ریلیکس کریں۔ اس وقت آپ پورے غور سے محسوس کریں کہ کیا واقعی حرکت ہو رہی ہے یا نہیں، کیونکہ بعض اوقات بچے sleeping mode میں ہوتے ہیں جس کی وجہ سے 1 گھنٹے تک ان کی حرکت ظاہر نہیں ہوتی اور ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کے بعد وہ جب awakening mode میں جاتے ہیں تو اپنے ہاتھ پاؤں ہلاتے ہیں۔ اگر آپ کو اس ایک سے ڈیڑھ گھنٹے میں بھی حرکت محسوس نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

ایسا کیوں ہوتا ہے؟

دراصل ایسا اس وقت بھی ہوتا ہے جبکہ ماں کو یا تو شوگر ہو یا پھر اس کا بلڈ پریشر بڑھا ہوا ہو۔ لیکن اگر بچے کی جھلی کے اطراف پانی کی کمی ہو یا ہیپاٹائٹس کا مسئلہ ہو تو بھی بچے کی حرکت ماں کو نہیں ہوتی۔ اس سب میں خواتین کو تحمل سے کام لینا چاہیے۔

ڈاکٹر اس صورتحال میں کیا کرتے ہیں؟

ایسی صورتحال میں ڈاکٹر سی ٹی جی کرتے ہیں جوکہ خواتین کے فیٹس سے بچے کی ای سی جی کا عمل ہوتا ہے جس سے یہ پتہ لگایا جاتا ہے کہ بچہ زندہ حالت میں، سو رہا ہے یا وہ ختم ہوچکا ہے۔ ساتھ ہی کچھ الٹراساؤنڈز بھی کیے جاتے ہیں جن سے بچے کی اصل پوزیشن کا پتہ لگایا جاتا ہے۔

You May Also Like :
مزید

Pregnancy Mein Bache Ki Harkat

Pregnancy Mein Bache Ki Harkat - Read the best tips, tricks & totkay of Health and Fitness. These tips and tricks are specially developed to cater your needs of Health and Fitness. Now, you do not have to visit multiple websites to be aware about the totkay related to Health and Fitness. So, just read the informative content on Pregnancy Mein Bache Ki Harkat. These tips and tricks will surely play a great role in enhancing your beauty.