بھارتی اداکارہ پریانکا چوپڑہ کا شمار ان چند اداکاراؤں میں ہوتا ہے جو کہ خبروں کی سرخیوں میں رہنے کا ہنر جانتی ہیں وہ ان کے اپنے سے دس سالہ چھوٹی عمر کے ہالی وڈ سنگر نک جونز کے ساتھ ان کا معاشقہ ہو یا یکم دسمبر 2018 میں ہونے والی اس جوڑے کی شادی ہو ان سے جڑی ہر خبر سوشل میڈیا صارفین کے لیۓ خصوصی توجہ کی حامل رہی ہے
اپنے سے کم عمر ایک غیر ملکی سے شادی کر کے پریانکا چوپڑہ نے یہ تو ثابت کر ہی دیا تھا کہ وہ ایک باغی روح لے کر پیدا ہوئي ہیں اور دنیا کے ریت رواج کو اپنی مرضی سے توڑنے کا حوصلہ رکھتی ہیں اس کے بعد ان کی پہلی بیٹی کی پیدائش جو سروگیسی کے طریقہ کار سے عمل میں آئي اس نے ایک بار ان کی باغی فطرت کو آشکار کیا
پریانکا چوپڑہ کا ایک بار پھر سروگیسی کے طریقہ کار سے فیملی میں اضافے کا عندیہ
بائيس جولائی 2022 کو جب ان کی سالگرہ کی تقریبات اور اس کی تصاویر شئير کی گئيں تو اس میں وہ ان کے شوہر ان کی بیٹی اور خاندان کے دوسرے افراد شہر سے دور ساحل سمندر پر تفریح کرتے نظر آۓ
اسی تقریب کے بعد اس خاندان کے قریبی ذرائع کی طرف سے یہ خبر بھی سامنے آئي کہ یہ جوڑا اپنی بیٹی کے ساتھ کسی ساتھی کے خواہشمند ہیں اور بہت جلد تو نہیں لیکن مستقبل قریب میں وہ اپنے خاندان میں ایک اور بچے کے خواہشمند ہیں اور اس ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس بار بھی بچہ سروگیسی کے طریقہ کار ہی سے پیدا کیا جاۓ گا
۔
جب کہ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نک جونز کی یہ خواہش ہے کہ ان کے دونوں بچوں کی عمر میں بہت زیادہ فرق نہیں ہونا چاہیے اس کے ساتھ ساتھ ان کی یہ بھی خواہش ہے کہ ان کے بچوں کی عمریں ان کے بھائی کے بچوں کی عمروں کے آس پاس ہی ہونا چاہیے تاکہ بچے اپنے کزنز کے ساتھ ایک مضبوط بانڈ کے ساتھ جڑ سکیں اس وجہ سے نک جونز خاندان میں جلد اضافے کے خواہشمند ہیں
سروگیسی طریقہ کار کا تعارف
سروگیسی کی ٹرم کا استعمال حالیہ دنوں میں کافی سننےمیں آرہا ہے اس طریقہ کار کے مطابق کسی بھی عورت کی کوکھ کو کراۓ پر اپنے بچے کی پیدائش کے لیۓ مستعار لیا جاتا ہے اور اس کو اس کام کا باقاعدہ معاوضہ دیا جاتا ہے ۔ یہ عورت اس حمل کو اپنی کوکھ میں نو مہینے رکھ کر بچے کی پیدائش کے بعد بچہ اس کے ماں باپ کے حوالے کر دیتی ہے یہی طریقہ کار پریانکا چوپڑہ کی پہلی بیٹی مالتی کی پیدائش کے لیۓ بھی استعمال کیا گیا ہے
اسلام اور سروگیسی
اسلام کے مطابق یہ طریقہ کار جائزقرار نہیں دیا جاتا ہے اور اسلام کے ماننے والوں کے لیۓ یہ طریقہ کار منع ہے
کیا سروگیسی والی ماں بھی بچے سے ویسی ہی محبت کرتی ہے
مغرب میں یہ طریقہ کار ایک پروفیشن کی حیثیت اختیار کر گیا ہے اور جو عورتیں یہ ذمہ داری انجام دیتی ہیں وہ اس کام کو پروفیشنل انداز میں کرتی ہیں اور بچے کی پیدائش کے بعد ان کا اس سے تعلق نہیں ہوتا ہے اس وجہ سے وہ اس بچے کے ساتھ جزباتی طور پر کسی قسم کی اٹیچمنٹ قائم نہیں کرتی ہیں ان کو صرف اپنے معاوضے سے مطلب ہوتا ہے
اس کے علاوہ بزرگوں کی یہ کہاوت ہے کہ پالنے کی محبت پیدا کرنے سے زیادہ ہوتی ہے تو جو ماں بچے کو پہلے دن سے پالتی ہے یقینا وہ بچے کے ساتھ جڑ جاتی ہے تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جس ماں کی کوکھ میں بچہ نو مہینے سے زيادہ عرصہ گزارتا ہے وہ اس سے جزباتی طور پر غیر متعلق نہیں ہو سکتی ہے