عورت چاہے دبلی ہو یا موٹی، کالی ہو یا گوری، لمبی ہو یا چھوٹی وہ ہر روپ میں ایک ماں ہے۔ کسی بھی عورت کو یہ نہیں کہنا چاہیے کہ وہ ماں نہیں بن سکتی کیونکہ ماں جیسی محبت اور جذبات ہر عورت کے دل میں ہوتے ہیں جن کو ٹھیس پہچانا کم عقلی کی دلیل ہے۔۔ بھارتی خاتون سندیا ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں جو پست قامت ہے یعنی ان کے گھر میں سب کا قد بہت چھوٹا ہے۔ سندیا کا قد 3 فٹ تک کا ہے اور ان کے شوہر کا 3 اشاریہ 3 قٹ کا، ان کی ساس بھی چھوٹی ہیں اور سگے والدین کا قد بھی زیادہ نہیں ہے۔ یہ بچپن سے ہی اونچا سنتی ہیں اور ٹھیک سے بات نہیں کر پاتیں۔
انہوں نے پوری زندگی چھوٹا قد ہونے پر طعنے سنے لیکن جب حاملہ ہوئیں تو لوگوں نے اس قسم کے طعنے دیے کہ خود دلبرداشتہ ہوگئیں۔ سندیا کو کسی نے کہا کہ تم چھوتے قد کی ہو تمہاری بچہ دانی میں بچے کی نشوونما نہیں ہوگی وغیرہ وغیرہ ۔۔ لیکن سندیا کو اس سب سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ یہ بتتای ہیں کہ مجھے رونا اس وقت آیا جب ایک پڑھی لکھی ڈاکٹر نے کہا تمہارے بچے بھی تمہاری طرح بونے ہی ہوں گے یہ جملے سن کر مجھے بہت برا لگا اور خیال آیا کیا میں کوئی انسان نہیں ہوں یا مجھ میں جذبات نہیں ہیں۔
میرے اپنے میڈیکل ٹرمز کی وجہ سے میری پریگنینسی بہت مشکل گزری، ایک نارمل عورت سے زیادہ تکلیفیں برداشت کرکے آگے بڑھی اور جڑواں بچوں کو جنم دیا۔ میں چاہتی ہوں اپنے بچوں کو اس دنیا میں تربیت دوں جہاں کوئی کسی کے قد، سوچ، حالت، خوبصورتی یا بدصورتی کو بڑھاوا نہ دے بلکہ اس کے صاف دل کو سراہے۔ میں چھوٹے قد کی ہوں یہ بات میں جانتی ہوں، لوگ مجھے بتا کر اپنا اور میرا وقت کیوں ضائع کرتے ہیں مجھے یہ بات آج تک سمجھ میں نہیں آئی۔