تربوز کو موسم گرما کا تحفہ کہا جاتا ہے۔تربوز میں حیاتین، 90فیصد پانی ،10فیصد فولاد، پوٹاشیم، سوڈیم ، کیلشیم، فاسفورس، نشاستہ اور روغنی اجزاء پائے جاتے ہیں ۔
ماہِ رمضان میں چونکہ پورا دن پانی نہیں پیتے تو اکثر لوگ افطاری میں بہت زیادہ تربوز کھاجاتے ہیں۔ تربوز کھانے سے جسم میں پانی کی کمی تو پوری ہوجاتی ہے اور اس کا جوس نہایت ٹھنڈا اور راحت بخش ہوتا ہے کہ پینے کے بعد طبیعت بحال ہوجائے۔
لیکن اگر آپ افطاری میں بہت زیادہ تربوز کھالیتے ہیں تو یہ آپ کے لئے کسی حد تک نقصان دہ ہے کیونکہ :
٭ تربوز میں پوٹاشئیم کی وافر ،قدار پائی جاتی ہے جو کہ ہمارے دل کی صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔ زیادہ تربوز کھانے سے دل کی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
٭تربوز شوگر کا بڑا مجموعہ ہے اور ایسے حضرات جن کو شوگر کی بیماری ہے وہ تربوز کو زیادہ ہرگز نہ کھائیں، ایسا کرنے سے انسولین کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور شوگر تیزی سے بڑھ جاتا ہے۔
٭ زیادہ تربوز کھانے سے جسم میں الرجی بھی ہوجاتی ہے جس سے چہرہ یا جلد پر سوجن بھی ہوجاتی ہے۔
٭ تربوز میں ساربیٹول نامی کیمیکل پایا جاتا ہے جس کا زیادہ استعمال کرنے سے لوز موشن ہوسکتے ہیں۔
٭ ضرورت سے زیادہ تربوز کھانا بلڈ پریشر کو گھٹا سکتا ہے ، اگر بڑھے بلڈ پریشر میں آپ تربوز کھائیں گے تو یہ بلڈ پریشر گرا بھی سکتا ہے۔