پاکستان میں خواتین کو اس انفیکشن کےبارے میں اتنی آگاہی نہیں ہے نہ ہی وہ اس پر اتنا دھیان دیتی ہیں، جبکہ یہ انکی صحت کیلیئے خطرہ بھی بن سکتا ہے۔ وجائنل انفیکشن ایک فنگل انفیکشن ہے جو وجائنا میں جلن اور خارج ہونے والے مادہ میں شدید خارش کا سبب بنتا ہے۔ ضروری نہیں کہ یہ انفیکشن صرف جنسی سرگرمی کے طور پر منتقل ہو، یہ بیکٹیریا کے عدم توازن کی وجہ سے ہوتا ہے جو عام طور پر وجائنا میں رہتے ہیں۔
خواتین میں وجائنل انفیکشن عام ہے، اعداد وشمار کے مطابق 100 میں سے 75 فیصد خواتین کو یہ بیماری ان کی زندگی میں کم از کم ایک بار ضرور ہوتی ہے۔ اور خاص طور پر اگر آپ حاملہ ہیں، شوگر کی مریض ہیں یا کمزور مدافعتی نظام رکھتی ہیں۔
علامات:
۔ وجائنا سے خارج ہونے والے مادہ کا رنگ بدلتا ہے، یا مختلف بو آتی ہے۔
۔ آپ وجائنا کے ارد گرد یا باہر خارش، جلن، سوجن، یا درد محسوس کرتے ہیں۔
۔ پیشاب کرتے وقت جلن ہوتی ہے۔
۔ جسمانی تعلقات غیر آرام دہ لگتے ہیں۔
علاج اور احتیاطی تدابیر:
۔ ادویات اس انفیکشن کا مؤثر طریقے سے علاج کر سکتی ہیں۔ اگرآپکو ایک سال کے اندر تین سے چار یا اس سے زیادہ آپ یہ انفیکشن ہوتا ہو توآپکو علاج کے طویل کورس اور دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔
۔ ایسے کپڑوں سے پرہیز کریں جو گرمی اور نمی کو برقرار رکھیں۔ نائلون انڈرویئر، تنگ جینز، جم شارٹس، ٹائٹ ٹراؤزر، اور کاٹن پینل کے بغیر پینٹیز اس انفیکشن کا باعث بن سکتے ہیں۔
۔ جتنی جلدی ہو سکے گیلے کپڑے، خاص طور پر نہانے کے سوٹ کو تبدیل کریں۔
گھریلو طریقے:
اگر آپ ڈاکٹر کی دوائیں لینے سے گریز کرنا چاہتے ہیں تو آپ قدرتی علاج کے ساتھ وجائنل انفیکشن کا علاج کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں، لیکن یہ اینٹی بائیوٹک دوائیوں کی طرح تیزی سے کام نہیں کرتے۔ وہ چند چیزیں جن کے استعمال سے آپ کو فائدہ ہوگا۔
۔ ناریل کا تیل وجائنا پر لگائیں
۔ ٹی ٹِری کریم لگائیں
۔ اگر آپ انفیکشن کے علاج کے لیے لہسن کو آزمانا چاہتے ہیں تو اپنی خوراک میں مزید لہسن شامل کریں
۔ بورک ایسڈاگر، لیکن اگر آپ حاملہ ہیں تو بورک ایسڈ کو کسی بھی شکل میں استعمال نہ کریں
۔ دہی کا استعمال بھی فائدے مند ہوتا ہے۔