صحت کے مسائل کی بات ہوتی ہے تو عورتوں کا معاملہ مردوں سے قدرے
مختلف نظر آتا ہے ۔ عورتوں کو کئی طرح کے صحت کے مسائل کے خطرات کا سامنا ہوتا ہے ۔
صحت مند رہنے کے لیے ان خطرات کا جاننا ضروری ہے تاکہ ضروری احتیاطوں کے ذریعے ان
خطرات اور بیماریوں سے بچا جاسکے۔اور ایسے خطرات (جن کا دارومدار خواتین کی عمر اور
انکی ہسٹری سے ہوتا ہے)سے تحفظ کیا جا سکتا ہے۔ خواتین کو لاحق صحت کے خطرات کو جان
کر ناصرف ان سے بچا سکتا ہے بلکہ صحت کو بہتر بھی بنایا جاسکتا ہے۔
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ خواتین کو سب سے زیادہ خطرہ بریسٹ کینسر کا نہیں بلکہ
دل کی بیماریوں کا ہوتا ہے ۔ مختلف بیماریوں سے ہونے والی اموات کا تعلق 21% دل کی
بیماریوں سے ہوتا ہے ۔ بہت سے لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ خواتین کو دل کی بیماریوں کا
کتنا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ طرز زندگی میں تبدیلیاں لا کر ان بیماریوں سے بچا جا سکتا
ہے ۔
خواتین کو لاحق خطرات میں دوسرا نمبر کینسر کا ہے 22%خواتین کی اموات کینسر کی بناء
پر ہوتی ہیں البتہ بریسٹ کینسر سے اموات کا خطرہ اتنا نہیں ہوتا جتنا پھیپھڑوں کے
کینسر سے ہوتا ہے۔ لیکن خواتین میں بریسٹ کینسر کے بڑھنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ جن
میں ہارمونز کی خرابی ،حمل سے احتیاط کی دوائیں اہم وجوہات ہیں ۔ اس لیے ہارمونز کی
خرابی پر فوری توجہ دیں اور جہاں تک ممکن ہو حمل سے احتیاط کی دواؤں کا استعمال کم
سے کم کریں۔
اسٹروک ناصرف بہت سی خواتین کی اموات کا باعث بنتا ہے بلکہ اکثر معذوری کا بھی باعث
بنتا ہے۔ مردوں کے مقابلے میں زیادہ تر خواتین اس بیماری کا شکار ہوتی ہیں۔ اور
اکثر خواتین کی موت کا| باعث بنتا ہے۔ اس لیے اس کے بارے میں معلومات ہونا ضروری ہے۔
اس بیماری میں ovaryمیں چھوٹی چھوٹی cyst(آبلہ نما تھیلیاں) بن جاتی ہیں ۔ اکثر یہ
بے ضرر ہوتی ہیں اور کبھی کبھی درد کرتی ہیں ۔ لیکن بعض اوقات ان میں انفیکشن ہونے
یا پھٹنے سے یوٹرس کو نقصان پہنچتا ہے ۔ ایسی خواتین کو وزن کے بڑھنے ، ایکنی اور
جسم پر بالوں کی زیادہ نشونما کی شکایت ہوتی ہے۔
ہڈیاں کمزور ہوجانا
یہ بیماری مرد اور عورت دونوں میں ہوتی ہے لیکن خواتین کو اس سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے
۔ یہ ہڈیوں کی مضبوطی پر اثر انداز ہوتی ہے۔ جس سے ہڈیاں بھربھری ہوجاتی ہیں اور
معمولی ٹھیس سے بھی ٹوٹ جاتی ہیں ۔ اکثر عمر بڑھنے کے ساتھ یہ تکلیف ہوجاتی ہے۔ عام
طور پر یہ بیماری وٹامن ڈی کی کمی اور کلشیم کی کمی یا ہارمونز کی تبدیلی سے ہوتی
ہے۔
ڈپریشن
مردوں کے مقابلہ میں خواتین میں یہ بیماری زیادہ پائی جاتی ہے ۔ اس کی وجہ بھی
ہارمونز کی تبدیلی یا حالاتِ زندگی بھی ہوسکتے ہیں۔ اکثر مشکل حالات یا بچپن میں
نظر انداز کیے جانے کا احساس یا برا برتاؤ بھی ڈپریشن کا باعث بن سکتا ہے۔
تھکن محسوس ہونا
بہت زیادہ تھکن محسوس ہونے کی کیا وجہ ہوتی ہے کوئی نہیں جانتا لیکن اس کی وجہ غیر
متوازن ہارمونز ، ذہنی دباؤ اور وائرل انفیکشن بھی ہوسکتا ہے۔ ایسی بیماری کی وجہ
حیض کے بند ہونے کے قریب ہارمونز کی تبدیلی بھی ہوسکتی ہے۔ اس کے لیے ماہرین جسمانی
ورزش کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ اسٹیمنا بڑھے ،اس کے علاوہ آرام کرنے کے ساتھ ذہنی
دباؤ کو بھی کم کیا جائے۔
جوڑوں کی بیماری
یہ بیماری جوڑوں کے ساتھ قوت مدافعت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ ہاتھ، کلائی ، کولہے
، گھٹنوں اور پیروں کی ہڈیوں میں سوجن، درد کا باعث بنتی ہے اور بعض اوقات انھیں
ٹیڑھا بھی کردیتی ہیں۔ ۴۰ سے ۶۰ سال کی عمر کی خواتین میں ہوتی ہے۔ ماہرین کے خیال
میں اومیگا تھری سپلیمنٹ کا استعمال ہڈیوں کی تکلیف اور اکڑاہٹ کو کافی حد تک کم
کرسکتا ہے۔
پیٹ کی بیماریاں
پیٹ کی بیماریاں جن میں پیٹ کا شدید درد اور اکڑاہٹ ، پیٹ کا پھولنا ، گیس، ڈائریا
اور قبض شامل ہیں عام طور پر پیٹ کی خرابی سے ہوتا ہے لیکن یہ بیماری مردوں کے
مقابلے میں عورتوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ ماہرین کے خیال میں ماہواری کا نظام بھی اس
کی وجہ بن سکتا ہے ۔ اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے فائبر والے پھل اور سبزیاں یعنی
بروکولی ، بند گوبھی ، پھول گوبھی اور ثابت اناج کا آٹا (جس میں سے بھوسی الگ نہ کی
گئی ہو) استعمال کیا جائے ۔ بعض اوقات زیادہ فائبر بھی گیس اور پیٹ پھولنے کا باعث
بنتا ہے۔
شوگر
شوگر بھی خواتین کی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے اور ۳ فیصد خواتین کی موت کا باعث بھی
بنتی ہے ۔ دوسری قسم کی ذیابیطس ایک عام بیماری ہے لیکن یہ بھی قابل علاج ہے۔ اس
خطرے کو کم کرنے کے لیے صحت مند طرز زندگی اپنایا جائے ۔ مناسب وزن اور ورزش اس
بیماری سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔