شادی سے مت بھاگیں

اگر لکھنے والا کسی مسئلے کی نشاندھی کرے،سچ لکھ دے اور تو پڑھنے والوں کو اس سے فائدہ بھی ھوتا ھے اور انھیں اچھا بھی لگتا ھے۔ اگر عمر گزری جا رھی ھے اور آپ کی شادی نہیں ھو پا رھی، آپ کی شادی ھو کر ختم ھو گئی ھے، یا آپ کی ذمہ داری میں یا آپ کے اردگرد کوئی ایسا ھے جس کی شادی میں آپ کی اخلاقی مدد کی ضرورت ھے تو پھر آپ سارا کالم ضرور پڑھیں۔ امید ھے، یہ پڑھنا بھلائی کا سبب بنے گا اور اسطرح میرے لکھنے کا مقصد پورا ھو گا۔۔

کسی کی کہانی ان کی اپنی زبانی پیش ھے۔ کہتے ھیں کہ شادی کی عمر تھی، مجھے ایک ایسی لڑکی شادی کیلئے اچھی لگی، جس سے نہ تو کبھی بات ھوئی تھی، نہ اس سے کوئی شناسائی تھی، لیکن اس کے حالات سے آگاھی تھی۔ وہ نہایت ھی قریبی یک جان، دو قالب والے دوست کی کزن تھی۔ ایک امریکہ پلٹ شخص سے شادی ھوئی۔ شادی کے کچھ دن بعد موصوف امریکہ واپس چلے گئے اور جا کرطلاق بھیج دی اور معذرت بھی کہ میں یہاں شادی شدہ ھوں، گھر والوں نے پاکستان میں زبردستی شادی کر دی تھی۔ اس لڑکی کی ایک بیٹی تھی۔ مجھے بیٹیاں اچھی لگتی تھیں۔ لیکن یہاں شادی کیلئے میری فیملی اور میرے دوست کی فیملی نہ مانی اور میری شادی ایک ایسی لڑکی سے ھو گئی جس نے اپنے گھر والوں کی پابندیوں سے فرار کیلئے شادی کی تھی، اس کا پہلے ھی سے کسی لڑکے سے میل ملاپ تھا۔ مجھ سے شادی ھوئی تو اس نے مجھ سے اسے آزاد کرنے کی اور اس کی دوسری شادی میں رکاوٹ نہ ڈالنے کی بات کی۔ میں نے اس کے ساتھ کافی سر کھپانے کے بعد اسے طلاق دے کر آزاد کر دیا۔ کچھ عرصے بعد مجھے جلن سی محسوس ھونے لگی۔ اس کے کچھ عرصے بعد سر بھاری بھاری رھنے لگا۔ مجھے غصہ بہت آنے لگا۔ میرا دماغ ایسا ھو گیا کہ لکھنے پڑھنے کا کام مجھ سے ھوتا ھی نہ تھا۔ طبیعت بوجھل بوجھل سی رھنے لگی۔ کچھ بھی کام کرنے لگتا تو ڈھنگ سے نہ کر پاتا۔ طبیعت پر عجیب سے افسردگی سے چھانے لگی۔ جوں توں اپنا وقت گزارتا رھا۔ پھر ایسا ھو گیا کہ مجھ سے نماز پڑھنا مشکل ھو گئی۔ ۔ میرے جسم میں خشکی بہت پیدا ھو گئی۔ جب لوگ پیاس لگنے پر ایک گلاس پانی پیتے میں پوری ایک لیٹر کی بوتل پی جاتا۔ عجیب حالت تھی۔ وسوسے بہت تنگ کرنے لگے۔ میں نے بہت ڈاکٹروں کے پاس چکر لگائے، لیکن میرے سب ٹیسٹ نارمل تھے۔ میں ایک عذاب میں پڑ گیا تھا۔ میں نہاتا تو نہاتا ھی چلا جاتا۔ مجھے یوں لگتا کہ جیسے کسی نے مجھ پر جادو کر دیا ھے۔ میں سخت تکلیف میں تھا ۔ کچھ ڈاکٹر کہتے تھے کہ آپ شادی کر لیں ، ٹھیک ھو جائیں گے۔ لیکن مجھے اس بات کی کچھ سمجھ نہیں آتی تھی، اس وقت اس بات کا بالکل علم نہیں تھا، میں سوچتا تھا کیا جن کی شادی نہیں ھوتی وہ سب میری طرح بیمار ھو جاتے ھیں۔ میں نے اپنے آپ کو آفس کے کام میں مصروف کر لیا۔ مجھے پانچ بجے چھٹی ھو جاتی لیکن میں رات آٹھ یا نو بجے تک کام کرتا رھتا۔ مجھے کام سے سکون رھتا تھا اور اس کے بعد وھی عذاب۔

میں بہت پریشان تھا اور اپنے حال سے میں اچھی طرح واقف ھو چکا تھا۔ اسی دوران میرے ساتھ ایک اھم واقعہ ھوا۔ میں نے اپنے جاننے والوں میں ایک لڑکی کو پاگل پن کے دورے پڑھتے دیکھے اور مجھے پتہ چلا کہ اس کی عمر زیادہ ھو گئی تھی اور شادی نہ ھونے کی وجہ سے اس کی حالت خراب تھی۔ معالجوں نے یہی کہا کہ جلد سے جلد اس کی شادی کر دیں ۔ اس کے گھر والوں نے اس کی شادی کر دی اور وہ ٹھیک ھو گئی۔ اس وقت مجھے بھی یہ بات سمجھ آنے لگی کہ ھو نہ ھو میری پریشانیوں کا تعلق بھی میری شادی نہ ھونے ھی سے ھے۔ میں روزانہ صبح تقریباً آٹھ، دس کلومیٹر سیر کیا کرتا تھا ۔ مجھے اس سے کافی فائدہ ھوتا تھا اور جب کبھی میں کچھ دن سیر کرنا چھوڑ دیتا، میری حالت بگڑنا شروع ھو جاتی۔ یہ حسن اتفاق تھا کہ میرے کام ایسا تھا کہ میرا ھر قسم کے لوگوں سے ملنا جلنا ھوتا تھا۔ کچھ ڈاکٹر اور نامی گرامی حکیم میرے اچھے واقف بن چکے تھے۔ میں نے ان سے تعلقات بڑھائے اور اپنے کام کے علاوہ کا وقت ان کے ساتھ گزارتا۔ مطالعے کے دوران میں نے دو روایات پڑھیں۔ ایک یہ کہ نکاح کے بغیر وسوسوں سے بچنا بہت مشکل ھے اور دوسری یہ کہ شب جمعہ کو( جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شپ) اپنی بیوی سے صحبت کرو تاکہ تم اگلے دن دل جمعی کے ساتھ نماز جمعہ پڑھ سکو اور تمہاری بیوی بھی دل جمعی سے نماز پڑھ سکے۔ اب مجھے بہت آگاھی ھو چکی تھی۔ میری شادی ختم ھونے کے بعد دوبارہ شادی نہ ھونا میرے لئے ایک مصیبت بنتا جا رھا تھا۔ میں اب کافی ڈر چکا تھا کہ اگر یہ سلسلہ بڑھتا رھا تو کیا ھو گا۔ لیکن اب مجھے کافی علم ھو چکا تھا اور آخر کار میری ان تکلیفوں سے جان چھوٹ ھی گئی۔ میں آپ کو طبی نکتہ نظر سے بھی بتاتا ھوں۔ میں sexual disorder کا شکار ھو رھا تھا۔ یہ وہ بیماری ھے جو شادی کی عمر میں پہنچ جانے والوں کو شادی نہ ھونے کی صورت میں اپنی لپیٹ میں لیتی ھے لیکن شدت کم ھونے کی وجہ سے اسے محسوس نہیں کیا جاتا اور ھر کوئی نیک نہیں ھوتا۔ منفی ذرائع سے اپنی تسکین کرنے کے بعد اس بیماری سے بچاؤ رھتا ھے۔ لیکن وہ لوگ جن کی شادی ھو اور پھر علیحدگی ھو جائے، ان کا اس بیماری سے بچنا دشوار ھے۔ یا تو وہ کسی بھی ذریعے سے اپنی جنسی تسکین کریں گے یا پھر آھستہ آھستہ اس بیماری کا شکار ھوتے چلے جائیں گے اور اگر اس بیماری کی شدت بڑھ جائے تو ابنارمل جیسے بھی نظر آ سکتے ھیں اور ایک تیسرا راستہ بھی ھے جو ھمارے مذھب اسلام میں بتایا گیا ھے ، وہ ھے روزے رکھنا۔ اپنی خوراک کو کم کر کے شہوانی جذبات کا رد کرنا۔۔ لہٰذا میرے پاس ایک راستہ تو یہ تھا کہ میں شادی کر لوں۔ جو کہ مختلف وجوہات کی بنیاد پر ممکن نہ ھو سکتا تھا۔ دوسرا راستہ یہ تھا کہ اپنے منہ پر بدی کی کالک مل لوں اور اپنی جنسی تسکین کیلئے معاشرے میں پھیلی برائیوں میں ایک برائی اور بن جاؤں۔ میرے جیسے بندے کیلئے کسی بھی قیمت پر ایسا کرنا نہ پہلے ممکن رھا اور نہ کبھی ھو گا۔ اس برائی سے ھر قیمت پر دوری ھی بہتر ھے۔ میں روزے تو نہ رکھ سکا، کیونکہ آفس میں میرا کام بہت ذمہ داری کا تھا اور میں روزانہ ایک لمبی سیر بھی کیا کرتا تھا۔ لیکن میری خوش قسمتی کہ اسباب بنتے گئے اور آج میں اس بیماری کے اثرات کو ایک گزرے وقت کی طرح بتا رھا ھوں۔ ایک بزرگ نے یہ وظیفہ بتایا کہ جب سونے لگو تو درود پاک پڑھو اور اللہ تعالی٧ جلّ شانہ کا نام پاک " یا مُمِیتُ" پڑھتے پڑھتے سوجایا کرو۔ اس مبارک وظیفے کی برکت سے میری طبیعت میں سکون پیدا ھو گیا۔ میں نے کھانا دو وقت کھانا شروع کر دیا اور بھوک رکھ کر کھانے کی سنت پر عمل شروع کر دیا۔ دوپہر کا کھانا چھوڑنا شروع میں تھوڑا عجیب لگا، لیکن پھر عادی ھو گیا۔ اگر دوپہر کو بھوک تنگ کرتی تو کچھ بھی ہلکا پھلکا کھا لیتا۔ گوشت، انڈا، گرم چیزیں چائے وغیرہ سے پرھیز کرتا۔ حکیم کی دوائی بھی استعمال کی۔ لیکن اس سب کے ساتھ میں یہ کہوں گا کہ شادی ایک فطری تقاضا ھے، اسے پورا کریں۔

آپ نے یہ ساری کہانی پڑھی، ایک بات بڑی واضح ھے کہ شادی کی عمر میں شادی نہ ھونا اور شادی کا سلسلہ ختم ھونے کے بعد شادی نہ ھونا ،یہ دونوں باتیں ایسی ھیں کہ کمزور ایمان کے لوگوں یا کم علم لوگوں کے ایسی حالت میں گناہ کی دلدل میں دھنسنے کے بہت قوی امکانات ھیں اور کتنے ایسے ھوں گے جن کو روزے رکھ کر، کم کھا کر اپنے آپ کو سنبھالنا آتا ھو گا،ایسی صورت میں بیماری کی شدت بڑھنے کے بہت زیادہ امکانات ھیں۔

اور طبی نکتہ نظر سے عورتوں میں مردوں کی نسبت اس طرح کی پیچدگیاں پیدا ھونے کے زیادہ امکانات ھیں۔ لہٰذا شادی کی عمر ھو جائے تو شادی میں دیر نہ کیجئے اور اگر کسی کی شادی کسی وجہ سے ختم ھو جائے تو دوبارہ شادی کرنے یا کروانے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ یا دیر نہ کیجئے۔
Mohammad Owais Sherazi
About the Author: Mohammad Owais Sherazi Read More Articles by Mohammad Owais Sherazi: 52 Articles with 117107 views My Pain is My Pen and Pen works with the ink of Facts......It's me.... View More