آہ ! زبیدہ آپا ! جن کا کام ان کے نام کو ہمیشہ زندہ رکھے گا

امور خانہ داری اور گھریلو ٹوٹکوں کے حوالے سے شہرت حاصل کرنے والی ممتاز شیف زبیدہ آپا !

پاکستانی خواتین میں بے پناہ مقبول ماہرامور خانہ داری اورشیف زبیدہ آپا جن کا پورا نام زبیدہ طارق الیاس تھا ، 4 اپریل 1945 کو حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئیں،قیام پاکستان کے بعد ان کا خاندان کراچی میں پی آئی بی کے علاقے میں آکر آباد ہوگیا ،جہاں زبیدہ آپا اپنی 5 بہنوں اور 4 بھائیوں کی ہمراہ رہنے لگیں۔1953 میں زبیدہ آپاکے والد کا انتقال ہوگیا۔1966 میں زبیدہ آپا نے اپنے فرسٹ کزن طارق مقصود سے شادی کرلی۔ زبیدہ آپا نے 23 سال قبل’’ کوکنگ ایڈویٹئزنگ ‘‘کی حیثیت سے شوبز میں قدم رکھا اور اپنے کوکنگ شوز اور ٹوٹکوں کے ذریعے شہرت پاکر زبیدہ طارق سے زبیدہ آپا بن گئیں۔

زبیدہ آپا کا تعلق ایک ادبی اور فنکار گھرانے سے تھا وہ نامور مصنفہ اور ڈرامہ نگار فاطمہ ثریا بجیا ،معروف ہوسٹ اور مصنف انور مقصود اورممتاز شاعرہ زہرہ نگاہ کی بہن تھیں، جس گھرانے میں ایسے انمول نگینے پرورش پائے ہوں وہاں زبیدہ آپا جیسی ماہر ومنفرد شخصیت کاپیدا ہونا کوئی عجیب بات نہیں تھی۔ یوں توان کا پورا گھرانہ ہی علم و ادب اور فن کے ہر حوالے سے مشہور او رمعتبر رہا لیکن فاطمہ ثریا بجیا اور انور مقصود کیے بعد ان کے گھرانے سے تعلق رکھنے والے جس فرد نے بہت کم عرصہ میں شہرت ،عزت اور مقام حاصل کیا اسے ہم سب زبیدہ آپا کے نام سے جانتے ہیں۔

زبیدہ آپا نے ٹی وی اسکرین کے ذریعے ہر خاتون خانہ کے دل میں ایسا مقام بنایا کہ ہر گھر میں آپ کے بتائے ہوئے ٹوٹکے اور تراکیب استعمال کی جانے لگیں جس کا سلسلہ آج ان کے انتقال کے بعد بھی جاری ہے۔جس کی وجہ یہ ہے کہ زبیدہ آپا کے پاس ہر گھریلو مسئلے کا حل ہوتا تھا۔زبیدہ آپا بطور ایک ماہر شیف ،سلیقہ مند خاتون اور گھریلو ٹوٹکوں کی وجہ سے ہر گھر کی ضرورت بن گئیں تھیں اور ان کانام ہر گھر میں ایسے لیا جاتا تھا جیسے وہ اس فیملی کا حصہ ہوں ایسی ،عزت،ہردلعزیزی اور مقام بہت کم لوگوں کو ملتا ہے جو زبیدہ آپا کو حاصل ہوا۔زبیدہ آپا نے اپنے سفر شہرت کا ذکر کرتے ہوئے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ’’ میرے پاس زیادہ تعلیم نہیں تھی اور نہ ہی کوئی خاص ٹریننگ تھی، کھانا پکانا میں نے شادی کے بعد سیکھا۔امی نے جھاڑو دلوائی، گھر کا سارا کام کروایا، مگر کھانا پکانا نہیں سکھایا، شادی کے بعد اچانک لاہور جانا ہوا تو باورچی خانے میں جاکر میں نے کڑہی پکائی اس وقت ٹیلیفون بھی نہیں تھے اور مجھے یاد نہیں رہا کہ کڑہی دہی سے بنتی ہے میں نے کڑہی پانی اور بیسن کی بنا دی، اب وہ گاڑھی ہو کر نا دے، مجبورا مجھے وہ پھیکنی پڑی ،مگر پھر بعد میں جب کھانا پکانا شروع کیا اورگھر والوں کو پسند آنے لگا تو اعتماد آنے لگا کہ ہاتھ میں کچھ ذائقہ ہے اس کے بعدکھانا پکانے کا سلسلہ ایسا شروع ہوا کہ ڈھائی سو ہو ں یا تین سو لوگ کھانا گھر پہ ہی پکتا تھا ‘‘-

لباس کا ذوق اور زیورات پہننے کا شوق زبیدہ آپا کی شخصیت کا خاصا تھا چوڑیوں کی ہر ویرائٹی ان کے پاس موجود تھی ایک مارننگ شو میں انہوں نے بتایاتھا :’’ کہ ان کے پاس پانچ ہزار کے لگ بھگ چوڑیوں کے سیٹ ہیں جو وہ اپنی ہر ساڑھی کے ساتھ میچ کرکے پہنتی ہیں‘‘۔

زبیدہ آپا نے2017 کے آخری روز نئے سال 2018 کے حوالے سے ایک ویڈیو ریکارڈ کروائی لیکن کسے پتہ تھا کہ یہ ان کی زندگی کا آخری پیغام ثابت ہوگا۔زبیدہ آپا نے اپنے آخری ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ :’’آج سال کا آخری دن ہے آپ سب کو آنے والا نیا سال بہت مبارک ہو اﷲ آپ کو بہت خوشیاں دے اور ہم یہ عہد کریں کہ ہمارا یہ شہر کراچی چمکتا دمکتا رہے تاکہ آنے والے لوگ کہیں کہ کراچی کتنا خوبصورت ہے۔تعلیم پر توجہ دیں ،گورنمنٹ اسکول کو ٹھیک کروائیں تاکہ ہر بچہ تعلیم حاصل کر سکے ۔میری دعا ہے کہ2018 اتنا خوبصورت آئے کہ ہماری ساری تکالیف دور ہو جائیں‘‘ (زبیدہ آپا )۔

زبیدہ آپا جب تک زندہ رہیں لوگوں کی نگاہوں اور توجہ کا مرکز بنی رہیں کہ ان کی پرکشش شخصیت ،ان کی سلیقہ مندی ،امور خانہ داری میں ان کی خصوصی مہارت ،ان کی سکھائی ہوئی کھانا پکانے کی ترکیبیں اور ان کے بتائے ہوئے گھریلو ٹوٹکے ہر گھر کی ضرورت تھے ،گھروں میں ان کو ایک فیملی میمبر کی حیثیت حاصل تھی جب بھی کوئی گھریلو مسئلہ پیش آتا ،کوئی ٹوٹکہ درکار ہوتا ،کسی خاتون کو کچھ پکانا ہوتا اور اسے اچھی ترکیب درکار ہوتی تو اس کا پہلا انتخاب ’’زبیدہ آپا‘‘ ہوتی تھیں۔انٹرنیٹ اور یوٹیوب پر سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی خواتین میں زبیدہ آپا کا شمار ہوتا تھا ،خاص طور پر خواتین کے لیے زبیدہ آپا ایک مسیحا کی حیثیت رکھتی تھیں جو ہر مشکل وقت میں ان کے گھرمیں پیدا ہونے والا کھانے پکانے سے متعلق کوئی بھی مسئلہ چٹکیوں میں ہر کردیتی تھیں۔زبیدہ آپا امور خانہ داری میں نہایت مہارت رکھتی تھی اور یہی وجہ ہے ان کی بتائی ہوئی کھانا پکانے کی تراکیب ہر گھر میں استعمال کی جاتی ہیں اس کے علاوہ ٹوٹکوں کا وسیع خزانہ بھی انہوں نے اپنی ذات کے اندر سمویا ہوا تھا۔کوئی بھی علاج ہو یا کسی بھی قسم کا مسئلہ درپش ہو اس کا حل زبیدہ آپا کے پاس لازمی ہوتا تھا ،آج ہر کوئی ان کے بتائے ہوئے ٹوٹکوں کو آزماتا ہے اور داد دیتا ہے۔

زبیدہ آپا کافی عرصہ سے Parkinson's disease نامی بیماری میں مبتلا تھیں اور ان کا علاج چل رہا تھا لیکن افسوس کہ 4 جنوری 2018 کو72 سال کی عمر میں ہارٹ اٹیک کی وجہ سے پاکستان کی ایک عظیم ،سلیقہ شعار اور شہرت یافتہ خاتون ،ماہر امورخانہ داری ،ممتاز شیف زبیدہ آپا خالق حقیقی سے جا ملیں ان کے لواحقین میں ان کے شوہر طارق مقصود کے علاوہ ایک بیٹی Shaha Tariq اور ایک بیٹاHussain Tariq شامل ہیں۔زبیدہ آپا کی نماز جنازہ ڈیفنس کراچی کی سلطان مسجد میں ادا کی گئی جس میں ان کے اہل خانہ اور مداحوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

زبیدہ آپا کی وفات سے جو خلا پیدا ہوا ہے اسے اب شاید ہی پورا کیا جاسکے کہ کچھ لوگ آپ اپنی مثال ہوتے ہیں،ان کی چھوڑی ہوئی خالی جگہ کبھی پر نہیں ہوتی اور زبیدہ آپا کا شمار بھی ایسی ہی شخصیات میں کیا جاتا ہے جن کا کام ان کے نام کوہمیشہ زندہ رکھنے کے لیے کافی ہے۔آخر میں دعا ہیکہ اﷲ تعالیٰ زبیدہ آپا مرحومہ کی مغفرت فرماتے ہوئے ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین )۔

Fareed Ashraf Ghazi
About the Author: Fareed Ashraf Ghazi Read More Articles by Fareed Ashraf Ghazi : 119 Articles with 125176 views Famous Writer,Poet,Host,Journalist of Karachi.
Author of Several Book on Different Topics.
.. View More