تحریر۔۔۔ ڈاکٹر عبدالمجید چوہدری
حضر ت آدم علیہ ا لسلا م سے پیغمبر آخر ا لزما ں حضر ت محمد صلی ا ﷲ علیہ
وسلم تک جتنے بھی ا نبیا ء کر ا م مبعو ث ہو ئے اور کتب سما و یہ نا زل ہو
ئیں ، ان سب کا ا ہم مقصد یہی تھا کہ ان کے ذریعہ د نیا میں ا نصا ف اور اس
کی بدولت امن و اما ن کا قیا م عمل میں آئے قر آن کر یم میں اﷲ تعا ٰلی نے
نبی پا ک صلی ا ﷲ علیہ و سلم کو یہ ا علا ن عا م کی ہد ا یت فر ما ئی ۔
مجھے اﷲ کی طر ف سے تمہا رے درمیا ن عدل و ا نصا ف کا حکم دیا گیا ہے ۔اﷲ
کے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے فر ما یا میر ا یہ کا م نہیں کہ کسی کے حق میں
اور کسی کے خلا ف تعصب بر تو ں ، میر ا سب ا نسا نو ں سے یکسا ں تعلق ہے
اور وہ ہے عدل و انصا ف کا تعلق حق جس کے سا تھ ہو میں اس کے سا تھ ہو ں
اور حق جس کے خلا ف ہو میں اس کا مخا لف ہو ں ۔ رسو ل اﷲ صلی علیہ وسلم نے
فر ما یا میر ے دین میں کسی کے لئے کو ئی بھی ا متیا ز تفر یق نہیں ہے اپنے
اور غیر ،چھو ٹے ا ور بڑے،شر یف اور کمیں کے لئے الگ الگ حقو ق نہیں جو کچھ
حق ہے وہ سب کے لئے حق جو حر ا م ہے وہ سب کے لئے حر ام اور جو فر ض وہ سب
کے لئے فر ض ۔اور فر ما یا میر ی ذات بھی قا نو ن خد ا وند ی کے اس ہمی گیر
اصول سے مشتنی نہیں ۔
آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فر ما یا ۔ تم سے پہلے جو ا متیں گز ر ی ہیں وہ ا
سی لئے تباہ ہو ئیں کہ وہ لو گ کمتر درجہ کے مجر مو ں کو قا نو ن کے مطا بق
سزا د یتے اور اونچے درجہ والو ں کو چھو ڑ دیتے تھے قسم ہے اس ذات کی جس کے
قبضہ میں محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی جا ن ہے ، ا گر محمد صلی ا ﷲ لیہ و سلم
کی بیٹی سے بھی چو ر ی سر زد ہو تی تو میں ضر ور اس کا ہا تھ کا ٹ دیتا ۔
مد ینہ منو ر ہ میں ا کثر غیر مسلم مسلما نو ں کے خلا ف مقد مے رسو ل اﷲ
صلی علیہ و سلم کی خد مت میں لا تے تھے ا س میں غیر مسلمو ں کے حق میں بھی
فیصلے ہو کر تے ۔حضر ا ت صحا بہ کر ا م کی ز ند گی ا یسے ہی بے مثا ل کا ر
نا مو ں سے بھر ی پڑ ی ہے ۔ یہی و جہ تھی جب حق و ا نصا ف تھا ۔ شیر اور
بکر ی ا یک گھا ٹ پر پا نی پیتے تھے ۔جب سے حق و ا نصا ف سے دو ر ی ہو ئی
بد ا منی اور انا ر کی کا را ج شر و ع ہو گیا ۔حقیقت ہے ا گر آ ج ا نصا ف
ہو تا تو فسا دا ت رو نما نہ ہو تے شکا یتیں نہ ہو تیں ، ہٹر تا ل اور مظا
ہر ے نہ ہو تے ۔ا ب بھی خد ا شنا سی ، ملک دو ستی اور اس کے سا تھ و فا
داری کا حق یہ ہے کہ ہر فر اپنے دا ئر ہ ا ختیا ر میں ا نصا ف کو ا پنا شعا
ر بنا لے ۔ جج ہو تو صحیح ا نصا ف کر ے حا کم وقت ہو تو ا یک سا معا ملہ کر
ے پا ر لمنٹر ین یعنی عو ا م کا نما ئند ہ ہو تو عو ا م کی آ وا ز ا یو ا ن
تک پہنچا ئے اور عو ا م کی سہو لت کے لئے قا نو ن سا زی کر و ا ئے ۔نہ کہ
قا نو ن سا ز ا درے پہ لعنت بھجیے۔د فتر ی ملا ز م ہو تو ا پنے کا م سے ا
نصا ف کر ے ۔محلہ دار ہو تو پڑو سیو ں کی خبر گیر ی کر ے ، پو لیس وا لا ہو
تو عو ا م کا خیا ل ر کھے جعلی پو لیس مقا بلہ میں عو ا م کا قتل نہ کر ے
اور عو ا م کا دوست ہو نہ کہ شا ہ کا تھا نو ں میں سیا ست نہ ہو سیا سی فا
ئد ے کے لئے ، سیا سی ا یف آئی آ ر نہ ہو ۔عو ا م کے جا ن ما ل کے تحفظ کر
ے ۔ آج کل جو ہو رہا ہے کہیں قا نو ن کے نا م پر لا قا نو نیت تو نہیں ہو
رہی ؟قا نو ن کے ہا تھ لمبے یا پھر قا نو ن ا ند ھا ۔۔۔ ؟ ان کا و نٹر کے
نا م پر کہیں قتل غا ر ت تو نہیں ؟ عو ا م کی جا ن ما ل کے محا فظ ہی قا نو
ن شکن ۔۔ ؟ جن لو گو ں نے قا نو ن سا ز ی کر نی تھی ا س لئے کہ مجر م سز ا
سے بچتے کیو ں ہیں ۔۔؟ ا ن محتر م لیڈر صا حبا ن کو حکمر ا ن جما عت ہو یا
ا پو زیشن جما عت وہ کہا ں فا ر غ نظر آ تے ہیں ایک دو سر ے پہ نا منا سب
اور تو ہین آ میز جملے کسنے سے اور تو اور سیا سی لیڈر جس پا ر لمنٹ کے قا
ئد بننے کے لئے ہز ار جتن کر ر ہے ہیں اسی کو گا لی دیتے ہیں اوران کی داد
کے لئے دو سر ے قا ئد ین ان کو ا س گا لی دینے پر مین آ ف دی میچ کا ا یو ا
ڑ دیتے ہیں ۔۔ افسو س صد ا فسو س
ا گر ہم نے ا نسا نیت کو ا پنا کر وقت اس کے تبا کن د ھا ر ے کو مو ڑ نے کی
کو شش نہ کی ایک دو سر ے کو ا لفت ، پیا ر اور محبت کا سبق نہیں دیا تعصب ،
ظلم اور فسا د کا طر یقہ ا پنا ئے ر کھا ، ا نسا نیت ا سی طر ح کچلی جا تی
ر ہی بن کھلے پھو لو ں کو ا سی طر ح مسلا جا تا رہا تو وہ دن دور نہیں جب
ہما را ا نجا م ا نتہا ئی دہشت نا ک ہو گا اور ہما را کو ئی پر سا ن حا ل
نہ ہو گا ۔اب بھی خد ا شنا سی ، ملک دوستی اور اس کے سا تھ وفا داری کا حق
ہے کہ ہر فرد اور ا دارہ ا پنے دائرہ اختیا ر میں ا نصا ف کو ا پنا شعا ر
بنا لے ہما را ملک جنت کا نمو نہ بن جا ئے درا صل کسی ملک اور قو م کی تر
قی کا رازاس میں ہے کہ اس کے ا ندار اس قسم کے ز ندہ ا فر ا د ہوں جو مصلحت
اور ذاتی مفا د کے مقا بلہ میں عو ا می فا ئد ہ اور ا صو ل کو ا ہمیت د یتے
ہو ں ۔
|