جہالت کا خاتمہ کیوں ضروری ہے ؟ قسط 7

جہالت کا خاتمہ اس لیے ضروری ہے کہ بچّوں اور کم عقل لوگوں کو عقلمند بنایا جا سکے اور ان کو ظالم دہشت گرد غدّار اور پاگل بننے سے روکا جاسکے اور اللہ کا مجرم بننے سے روکا جاسکے یہ جو بحث شروع کی ہے جادوگروں نے گردو گبار اور بادلوں کے انباراور جہالت کا پردہ کیا آگ کا استعمال نہیں ہوتا جو لوہے کو پگھلاتے نہیں کیا سارا کچھ قدرتی وسائل سے ہی تو ہوتا ہے -

سیانے کہتے ہیں دانشور کہتے ہیں کہ جہالت کا پردہ کتنا ضروری ہے فرض کرو اگر زمین کے گرد جہالت کے گردو گبار اور گردو وگبار کی تہیں نا ہوتیں اوپر نیچے بادلوں کے نادکھنے والے پہاڑ نا ہوتے اور سورج کی ایک جھلک زمین سہہ نہیں سکتی تھی اور عینک کا تجربہ کرکے دیکھے کوئی تو بغیر ماچس کے ہی آگ لگ جاتی ہے حالانکہ گردو گبار بھی جوں کا توں موجود ہوتا ہے پھر بھی آگ لگ جاتی ہے اور زمین کے سلنڈرات پھٹنے کے امکانات پیدا ہوتے ہیں یا نہیں اور جہالتوں کے بادل بھی نا ہوں اور اور گردو گبار کے بادل نا ہوں تو اور ایک بڑی ساری احد پہاڑ جتنی عینک زمین پر کوئی دہشت گرد ہی رکھ دے تو زمین بگ بینگ کا نیا نمونہ نا پیش کر رہی ہوتی اور بلاسٹ ہو جاتی کہ نا ہوتی یہ ایک الگ بحث ہے جس طرح کے طور طریقے مسلمانوں نے اپنا رکھے ہیں کہ جہالت کا خاتمہ ضروری ہے وہ ہی تو دہشت گردی والی سوچ بھلانے کے لیے ہی تو ہم نے سکول کالج یونیورسٹیاں بنا رکھی ہیں کہ جہالت کا پردہ کتنا ضروری ہے -

1- میں یہ بحث لے کر بیٹھا ہوں کہ جہالت کا خاتمہ کیوں ضروری ہے ؟ تو خود بخود ثابت یہ ہو جاتا ہے کہ جہالت کا خاتمہ کیوں نہیں ضروری ہے ؟ اور جہالت کے علمبردار یہ کہتے ہیں کہ چلو پھر تم اہل اسلام یہ ثابت کرلو کہ جہالت کا خاتمہ کیوں ضروری ہے اور ہم یہ ثابت کر لیتے ہیں بلکہ کر رہے ہیں کر چکے ہیں اور کرتے رہیں گے کہ جہالت کا خاتمہ کیوں نہیں ضروری ہے

جہالت کا خاتمہ اس لیے ضروری ہے کہ بچّوں اور کم عقل لوگوں کو عقلمند بنایا جا سکے اور ان کو ظالم دہشت گرد غدّار اور پاگل بننے سے روکا جاسکے اور اللہ کا مجرم بننے سے روکا جاسکے یہ جو بحث شروع کی ہے جادوگروں نے گردو گبار اور بادلوں کے انباراور جہالت کا پردہ کیا آگ کا استعمال نہیں ہوتا جو لوہے کو پگھلاتے نہیں کیا سارا کچھ قدرتی وسائل سے ہی تو ہوتا ہے -

اور جہادی کھیلوں کے بارے میں جب بات کرتے ہیں تو بھی کہتے ہیں کہ ہم یہ بتا دیں گے ہر کھیل جہادی کھیل ہے اگر پر امن طریقے سے کھیلا جائے میں عرض کرنا چاہوں گا اللہ نے کس کھیل سے منع کیا ہے کہ شریعت کا مذاق نہیں اڑانا پھر کیا کہتے ہیں کہ جب بھوک لگی ہوئی ہو تو مذاق اڑ رہا ہے یا نہیں کچھ پتا نہیں رہتا یہی تو رونا ہے کہ ہم ہی تو وہ مظلوم ہیں جو مذاق کا شکار ہوتے رہے ہیں اب جبکہ ہم نے مظلومیت کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا ہے تو اور پیسے لینے شروع کر دیے ہیں تو تم چاہے ہمیں ان جہالتوں سے نکالنے آئے ہو تو تم بی تو کچھ محسوس کرو کہیں ایسا نا ہو کہ تم کہو کہ تم تو جان بوجھ کر مظلوم بنتے رہے یا بنتی رہی ہو اس لیے اب ہمیں اپنی نہیں تمھاری فکر ہوتی ہے کہ تم ہم پر اعتماد کیسے کرو گے بتاو کیسے کوئی کسی پر منہ زبانی باتوں باتوں میں اعتماد میں آ جائے اس لیے کہ جو اسلام کے ایمان کے پردے میں رہنے والیاں یا رہنے والے ہیں حقیقت میں ہم سے بھی جاہل ہوں تو وہ ہمیں پھر سے دربدر کر دیں گے کیا ایسا ہوتا نہیں آ رہا اس دنیا میں جب مسلمانوں کو شکست ہو جائے تو دنیا کا معروف طریقہ یہ ہے کہ مال گھر بار کھیت کھلیان بھیڑ بکریاں حتّی کہ بیوی بچّے دشمن کے قبضہ میں چلے جاتے ہیں اور اگر ان کے معاہدہ کر لیا ہے کہ جان بخشی کرو گے تو ہم اور ہمارے بیوی بچَے آپ کے غلام بن کر رہیں گے اس معروف طریقے میں ردّ و بدل جیتنے والوں کی مرضی کا مرہوں منّت ہوتا ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے مسلمانوں کے خلاف جو مشینری بنائی ہے اس کا نام یہ ہے کہ یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مانو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ الکفر ملّت واحدہ اور اس کا ترجمہ یہ بیان کیا جاتا ہے -

کہ مسلمانوں کے خلاف مسلمانوں کو لڑانے والی اس سے بڑی مشینری کم ہی لوگوں نے دیکھی ہوگی کہ ملّت واحدہ بننا کفر ہے اور سکولوں میں یونیورسٹیوں اور کالجوں میں یہی وہ بات ہے جو ٹھیک سے سمجھائی نہیں جاتی کہ ہر حدیث صحیح حدیث نہیں ہوتی یہی تو کافروں کی سازش ہے جس کو برین واشنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے اس کو مراعات دی جاتی ہیں کھانا دیا جاتا ہے گیدرنگ دی جاتی ہے اور پہلے اپنی جہالت کو اسلام کے برابر کیا جاتا ہے کہ برابری کی سطح پر بات ہو گی ایسا کب سے ہو رہا ہے جب سے سکول کالج یونیورسٹیاں وجود میں آئی ہیں اور مذاق رات کا ڈنڈھورا پیٹا جارہا ہے کہ مذاق رات ہونے چاہیئیں ایسا کہنے والے تمام لوگ سیکولر ہوتے ہیں اور ان سیکولر لوگوں کا کہنا یہ بھی ہے کہ عورتیں امام مسجد بھی بن سکتی ہیں خطیب بھی اور انتظامیہ بھی بلکل ویسے ہی جیسے بن سکتی ہیں ڈرائیور ڈاکٹر مل اونر کسان فیکٹری ورکر اور ملک کی وزیر اعظم اور صدر اور اسمبلی رکن اور سماجی فلاحی تنظیموں سربراہ اسی طرح سے منشی وکیل اور جج بھی بن سکتی ہیں سفارت کار بھی اور مردوں جیسے کپڑے پہن کے ڈیوٹیاں کر رہی ہیں اور جادوگرنیاں تو پہلے بھی صدیوں سے بنتی آرہی ہیں جیسے ملکہ صبا قوم صبا کی ملکہ تھی اور اب تو مذاق رات میں یہ باتیں بھی ثابت کی جاتی ہیں کہ شروع دن سے ہی عورت ہر لحاظ سے مرد سے برتر اور حاوی رہی ہے حتّی کہ آدم عورت تھی جو تھی سب سے پہلی انسان اور جب آدم پیدا ہوئے تو ماں بیٹا ایک دن ایسا آیا کہ جب بیٹا جوان ہو گیا تو دونوں میاں بیوی بن گئے -

اس طرح کی جہالت پر مبنی باتوں کی بنیاد پر مذاق رات کیے جاتے ہیں اور کہانیاں لکھی جاتی ہیں اور سٹیج ڈراموں میں و سر عام کہا جاتا ہے کہ اسی لیے تو یہ کہاوت ثابت ہوتی ہے کہ بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی جب بکرا جوان ہو جائے گا تو دونوں کو میاں بیوی بننے سے کوئی نہیں روک سکتا یہ کام پورے دھڑلّے سے دنیا بھر میں ہو رہا ہے اور فلمایا جاتا ہے موویز بنائی جاتی ہیں ہم جیسوں کو پہلے پہل یہ کہا جاتا تھا کہ ابھی ذرا دھیرج رکھو پہلے ہم تم سے ففٹیاں مروا لیں اور سارے سیکسی پروگرام کرا لیں بعد میں یہ تمھیں بتائیں گے کہ اب ہمارا قبضۃ ہے اور ہمارا جو دل چاہے گا ہم کریں گے اور م نہیں کرو گے تو نا کرو جب تمھاری ممی افسر ہوگی تو وہ تم سے سب کچھ کرا لے گی ہم ہونگے حکمران تو جو جتنا گڑ ڈالے گا اس کا کریں گے ہم کام جو ہو گی تمھاری غلطی اور زیادہ پیسے تم دوگے تو ماں کو ہم جھوٹا کر دیں گے اگر اس کے پاس زیادہ پیسے ہوں گے تو تم کو ہم ناکام کر دیں گے کہ یہ بھی عورت ہے عورت جس کام کے لیے بنی ہے وہی تو فرمائش کر رہی ہے اس میں اتنا نیک پاک بننے کی ضرورت ہے کیوں در در کی ٹھوکریں کھانی ہیں جب ایسا ہوگا تو جو یہ کہے گا کہ یہ تو کرپشن ہے اس کو آئینہ دکھا دیں گے کہ تم یہ کچھ ہو یہ کرپشن کرتے رہے ہو بے شک اس ماں کی خوش نودی کے لئے کرتے تھے اور ہم کرنے نہیں دیتے تھے کیوں کہ ہم تم سے صاف صاف کہہ دیتے تھے کہ اگر اپنا حصّہ نہیں چاہئے تو ہم رکھ لیں گے مگر تم کسی سے بات کرو گے تو نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھو گے ہم تمھیں نکال باہر کریں گے تو تم عقل مند ہوئے تو پہلے ہی سمجھ جاو گے کہ نوکری بچانی ہے تو سود بھی کھانا ہوگا رشوت بھی کھانی ہوگی کیوں کہ ہم کون سے فرشتے ہیں کہ بغیر نوکری کے اور روٹی کپڑا اور مکان کے زندہ رہ لیں گے
تم جو نہیں تھے بنتے غلط انسان تو ہم نے بنانا تھا
کیوں کہ ہم ہیں حکمران بننا تھا تم نے تم کو ہم نے چاروں خانے چت کر دیا ہے
اب چلنا تھا ہمارا قانون تم اب ہماری رعایا ہو تم پر ہی تو چلانا تھا
اب پیسے نہیں ہیں تمھارے پاس تو ہمارے پاس نہیں آنا تھا
یہ ہیں وہ جہالتیں جو ہمارے معاشرے میں پختہ سے پختہ تر ہوتی جارہی ہیں ان کا خاتمہ تھا جنہوں نے کرنا تھا وہ ہو چکے ازلی ناکام کیوں کہ ہمیں یقین ہے کہ ہمیشہ ہمیشہ ہمارے ان قوانین کو کوئی ناکام نہیں کر سکتا ختم کرنا تو دور کی بات ہے جس فرقے والے زیادہ پیسے دیں گے ان کے حق میں ہم فیصلہ دے دیں گے یہی تو انصاف ہے یہی تو مصلحت ہے ہمارے لئے یہی تو جہاد ہے اللہ کی پناہ اس جہالت سے
جہالت کا خاتمہ کرنے والا کوئی پیدا ہی نہیں ہوا ہوگا صدیوں سے ہونے بھی نہیں دیا

ہم نے اب بھی نہیں ہونے دیں گے آزما کے دیکھ لو اس جہالت کی مرض کا کوئی حل مل ہی سکتا نا کوئی علاج ہے کیوںکہ ہم کتنے طریقے جانتے ہیں یہ ثابت کرنے کے یہ جہالت نہیں بلکہ یہی تو اصل تعلیم ہے جسے مذہبی لوگ جہالت کہتے ہیں جو تم طریقے بتاو گے کیسے بتاو گے بھلا کیسے بتاو گے ہم شائع ہی نہیں کریں گے کیونکہ میڈیا پر ہمارا قبضہ ہے یہ ثابت کرنا ہے اگر کسی کو تو وہ ہمیں ناکام کرے گا تو ہی جہالت دور کر سکے گا کوئی کتنا بھی پڑھا لکھا ہوگا رہے اپنے گھر کرتا رہے کوشش بھلا کتنی وہ کر سکتا ہے وہ ہے محدود ہم ہیں لامحدود ان گنت لاتعداد بے شمار پہلے ہمارے ٹیسٹ پاس کرے تو ہی تو وہ بمشکل روٹی کپڑا اور مکان حاصل کر سکے گا کبھی نا کبھی ہم کو بھی پتا چلے گا تو ہم اقتصادی پابندیاں لگا دیں اور کیے کرائے پر پانی پِر دیں گے دوبارہ دوبارہ کوشش کرے اور کرتا رہے ہم نے کب روکا ہے اگر ثابت کر بھی لے کوئی کہ تم نے روکا ہے اور ایسے روکا ہے ہم کہیں گے نہیں ثابت ہوا تم ہمارا کیا بگاڑ لو گے کیونکہ ہم ہیں حکمران اور ہم نے باریاں باندھی ہوئی ہیں ہم نے حضور پاک کے حرم سے سیکھ چکے ہیں کہ وہ تو 9 بیویاں اور 2 لونڈیاں تھیں ہم تین چار پارٹیاں ہیں سمیت مارشل لاء کے ہم بھی حکمرانی کی باریاں بنا لیں گے اور ہماری قوّت دن بدن بڑھے گی اور ہم حکمران ہی رہیں گے میڈیا پر اعلان ہوں گے علیحدہ علیحدہ کہ اس سال فلاں صاحب کی پارٹی جیتی ہے حالانکہ جیتے ہم سب ہیں کس کی طفیل کرپشن اور فرقہ پرستی کی طفیل و کوئی ہماری سورسز آف انکمزکے بارے میں بات کرے ہم کیسے گوارہ کر لیں گے کرے کیوں کوِئی لیکن جو فرسنگ ہو چکا ہے اس کی گرومنگ پکڑے گی ان

حکمرانوں کوتو ہم لاک لگوالیں گے سائنس دانوں سے لیکن میرے بھائیو میری قوم کے حکمرانوں ایک دو فرسنگ اور ہو گئے تو کیا ہوگا تو حکمرانوں کا جواب یہ ہوتا ہے کہ دنیا میں بڑے فرسنگ ہوتے رہتے ہیں یہ تو ترْی کی نشانی ہے یہ کتنی بڑی جہالت ہے جب اس بات کا اندازہ ہو جائے گا سب اللہ کے دین کو اختیار کر لیں گے لیکن میرے سیاس دان حکمران بھائی یہ نہیں جانتے کہ اللہ پاک رشوت نہیں لیتا اس کی پکڑ آگئی تو کیا ہوگا یہ ان کو فکر ہوگا جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں تو کیا پھر جادو گریاں چلیں گی جادو گروں کی اور مکّاروں کی مکّاریاں چلیں گی حالانکہ سب مجھ غریب سے زیادہ جانتے ہیں تو سکولوں کالجوں یونیورسٹیوں کو جہاد کی چھاونیاں بنانا تھا یا نہیں بنانا تھا مساجد ضرار کو ختم کرکے وہاں پر کیا اللہ پاک سے کرپشن کرنے کے ادارے بنانا تھا اورفرقہ پرستی کے ادارے کس نے بنانا تھا اور کس کس کے بچّے بھوکے مار دئے کنہوں نے مارے یا بے خبری میں مر رہے ہیں یا مرنے والے ہیں بلیک میلنگ وغیرہ میں اس کی تعلیم کے انتظامات کو کس نے کرانا تھا اس مسئلے کے حل کو مسلمان حکمران سوچ بھی نا لیں یہ طویل سازش کس نے کرائی ہے پیسے کو پوجنے والوں نہیں کرائی تو کیا ہم جیسے غریبوں نے کرائی ہے ہم تو کب کے فیلئر بن چکے ہیں اور اللہ سے فریاد کرے ہیں کہ یا اللہ ظالم حکمرانوں کو ہدائت عطا فرما دے اور ہمیں شہادت عطا فرمادے اور ہم یہی کرتے رہے ہیں اور ہم جہاد میں جی رہے ہیں یہ اللہ جانتا ہے غلط لوگ نہیں جانتے وہ جان بھی کیسے سکتے ہیں کہ وہ مغرور ہی اتنے ہو چکے ہیں اور وہ میک اپ ایسا کر لیتے ہیں کہ وہ کتنے بڑے نیک انسان ہیں اب وہ لاک ڈھونڈیں گے یا ظلم اور برائیوں روش چھوڑیں گے یہ بھی اللہ ہی جانتا ہے-

محمد فاروق حسن
About the Author: محمد فاروق حسن Read More Articles by محمد فاروق حسن: 108 Articles with 138783 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.