ٹخنے چھپانا۔ ایک سنگین گناہ

یہ بات عام مشاہدہ کی ہے کہ جیسے جیسے زمانۂ نبوت سے دوری اور قیامت سے قرب بڑھتا جا رہا ہے، کفر و شرک اور بے دینی و بے عملی کا غلبہ انسانی طبائع میں زیادہ ہوتا جارہا ہے۔صغیرہ گناہوں کا صدور تو ایک طرف رہا، کبیرہ گناہوں پر بھی جرأت اس قدر بڑھتی جارہی ہے کہ الامان و الحفیظ۔جو لوگ کفر کے داعی ہیں ان کی بات تو رہنے ہی دیں، ہم امتِ مسلمہ کے علمبرداروں کی دینی و اخلاقی پستی کی بھی کوئی حد باقی نہیں رہی۔ہر برائی اور گمراہی ہمارے خمیر میں رچ بس چکی ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ آخرت اور جزا و سزا کا تصور ہمارے اذہان سے ناپید ہو گیا ہے۔گناہ ثواب، حلال حرام کی تمیز ہماری زندگیوں سے عملی طور پر نکلتی جارہی ہے۔ایسی صورتحال میں جب اﷲ رب العزت کے قانونِ ابدی کے تحت ہمارے گناہوں کی پاداش میں مختلف عذاب اور ناگہانی آفات ہم پر نازل ہوتی ہیں تو پھر بھی ہماری چشمِ بصیرت وا نہیں ہوتی اور ہم ان حوادث کے زمینی حقائق کی تلاش میں اپنی توانائیاں برباد کردیتے ہیں۔اس طرح اﷲ پاک کی ناراضگی کے اسباب سے دور ہونے کے بجائے ہم اور زیادہ دنیاوی آلائشوں کی دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں۔
جن کثیر الوقوع گناہوں میں آج امتِ مسلمہ مبتلا ہے، ان میں سے ایک ٹخنے چھپاناہے۔ یہ ایک ایسا گناہ ہے جو مردوں کے ساتھ خاص ہے۔ یعنی کہ ٹخنے کھلے رکھنے کا حکم مردوں کے لئے ہے، خواتین کے لئے نہیں۔ لیکن آج ہماری عقلوں پر ایسے پتھر پڑ چکے ہیں کہ مردوں کے بجائے خواتین اپنے ٹخنے کھلے رکھ رہی ہیں۔

شریعتِ مطہرہ کی پاکیزہ تعلیمات کے مطابق مردوں کے لئے تہبند یا شلوار وغیرہ پہننے کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ ان ملبوسات کو آدھی پنڈلی تک رکھا جائے اور آدھی پنڈلی کھلی رکھی جائے۔لیکن اگر پنڈلی کو ٹخنوں سے اوپر تک بھی چھپا لیا جائے تو اس میں گناہ کی کوئی بات نہیں ہے۔البتہ اگر کوئی بھی لباس یعنی شلوار، پائجامہ، تہبند، پینٹ، لمبی قمیص، جبہ ، کوٹ، کمبل یا چادر الغرض جو لباس بھی اوپر سے نیچے ٹخنوں کی طرف آرہا ہو اس سے ٹخنے چھپانا نماز کے اندر ہو یا باہر، کھڑے ہونے اور چلنے کی حالت میں ناجائز اور حرام ہے۔البتہ موزوں سے ٹخنے چھپانا اس ممانعت میں داخل نہیں ہے۔اسی طرح بیٹھنے اور لیٹنے میں ٹخنے چھپ جانے سے کوئی گناہ نہیں جیسا کہ بیٹھنے اور لیٹنے میں قمیص کے دامن یا چادر وغیرہ سے ٹخنے چھپ جاتے ہیں۔

یہ ایک ایسا بے لذت گناہ ہے جس کی شریعت میں شدت سے ممانعت آئی ہے۔درج ذیل سطور میں ہم اس سلسلے کی چند احادیثِ مبارکہ تحریر کرتے ہیں تاکہ ہمیں اﷲ و رسول ﷺ کی اس ضمن میں نافرمانی اور ناراضگی کا ادراک ہوجائے اور اس کبیرہ گناہ سے بچنا ہمارے لئے آسان ہو جائے۔
1۔ نبی کریم حضرت محمد ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے کہ جو حصہ تہبند(شلوار) کا ٹخنوں سے نیچے ہو وہ جہنم میں ہے۔(بخاری )
2۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ مومن کا ازار(شلوار) اس کی پنڈلیوں تک ہوتا ہے۔ کوئی گناہ نہیں اس شخص پر جو پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان ہو اور (ہاں) جو نیچے کیا ٹخنوں سے (وہ) جہنم میں ہوگا۔(ابن ماجہ )
3۔حضور اکرم ﷺ کا فرمانِ پاک ہے کہ اﷲ تعالیٰ شبِ برأت میں نظرِ رحمت نہیں فرماتے شلوار وغیرہ لٹکانے والے کی طرف۔ (کتاب الزواجر)
4۔ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ اس شخص کی طرف نظر نہ فرمائیں گے جو اپنے کپڑے کو فخر و تکبر کے ساتھ کھینچے اور دراز کرے۔(بخاری و مسلم)
5۔حضرت عبید بن خالد رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے ایک آدمی نے کہا کہ اوپر کرلے اپنے کپڑے کو کیونکہ اسی میں زیادہ صفائی ہے اور گھسٹ کر خراب اور میلا ہونے سے بھی حفاظت ہے۔ پس میں نے دیکھا تو وہ نبی کریم ﷺ تھے۔(نسائی)
6۔ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تین آدمی ایسے ہیں جن سے اﷲ تعالیٰ کلام نہ فرمائیں گے اور ان کی طرف نظر نہ کریں گے، اور نہ ان کو پاک کریں گے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔حدیث کے راوی کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے یہی کلمات تین مرتبہ دہرائے تو حضرت ابو ذر غفاری رضی اﷲ عنہ بول اٹھے کہ یہ لوگ تو بڑے خائب و خاسر، تباہ و برباد ہوگئے۔ آخر وہ کون ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص ٹخنوں سے نیچے شلوار، تہبند وغیرہ لٹکائے اور جو شخص نیکی یا احسان کرکے جتلائے اور جو شخص جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان فروخت کرے ۔(ابو داؤد)
7۔ ایک صحابی نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کی اے اﷲ کے رسول، میری پنڈلیاں سوکھی ہوئی ہیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بے شک اﷲ تعالیٰ نے ہر شے کی تخلیق کو حسین بنایا ہے اے عمرو، بے شک اﷲ تعالیٰ ٹخنے سے نیچے لباس پہننے والوں کو محبوب نہیں رکھتے۔(فتح الباری)
8۔ ایک صحابی سے گفتگو کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اور تو اوپر کرلے اپنے ازار کو آدھی پنڈلی تک۔ پس اگر تو انکار کرتاہے تو پھر ٹخنوں تک کر لے اور بچ تو تہبند کو لٹکانے سے کیونکہ یہ( لٹکانا) تکبر میں سے ہے اور بے شک اﷲ تعالیٰ ( بندوں کے لئے) تکبر کو پسند نہیں فرماتے۔ (ابو داؤد)
مندرجہ بالا احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں فقہاء کرام کو مؤقف یہ ہے کہ جو شخص فخر و تکبر سے اپنے تہبند یا شلوار وغیرہ کو ٹخنوں سے نیچے رکھتا ہے وہ باتفاق سخت گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہے۔لیکن اگرفخر و تکبر کے بغیر بھی اگر کسی کو ٹخنے چھپانے کی عادت ہے تو وہ احادیثِ مبارکہ میں آنے والی عذاب کی وعیدوں کامستحق ہے۔ البتہ اگر کسی وقت کسی شخص کاتہبند یا شلوار بے اختیار لٹک جائے تو وہ ان وعیدوں میں داخل نہیں ہے جیسے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کو یہ واقعہ پیش آیا تو انہوں نے آنحضرت ﷺ سے دریافت کیا تو آپ ﷺ نے ان کو معذور قرادیا۔

سوچنے کی بات یہ ہے کہ رحمۃ اللعالمین، خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ اس سنگین گناہ پر اپنی امت کو اس قدر سخت ممانعت فرماتے ہیں مگر ہم اپنی بے فائدہ، بے مقصد اور لغو طرزِ حیات کے باعث اس نافرمانی سے باز نہیں آتے۔خدارا ہم اپنی اس روش کو تبدیل کریں اور خود کو اﷲ و رسول ﷺ کی منشا کے مطابق ڈھالنے کی پوری کوشش کریں۔ اﷲ پاک ہم سب مسلمانوں کو اس گناہِ کبیرہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

Muhammad Faisal
About the Author: Muhammad Faisal Read More Articles by Muhammad Faisal: 27 Articles with 24399 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.