سسکتی انسانیت کی ڈوبتی ناؤ

قرآن سے دوری نبی کریم ﷺ کے طریقوں پر عمل نہ کرنا روز مرّہ کی زندگی من کی مرضی کے مطابق گزار نا۔چہرے کی نورانیت ناپید پردہ کی روحانیت نایاب چیز بن چکی ہے۔ ہر طرف دشواری و مشکلات اک عذاب سے کم نہیں اپنے طرز کی زندگی جینا ۔ حق تلفی ،رشوت و سفارش ، ملاوٹ ۔حرام کاری، حرام خوری بے پردگی ، مخلوط تعلیمی سسٹم،اخلاقیات کی کمی، حج سکینڈل، سودی نظام سے پیار، زناکاری ، معصوم بچوں سے بدفعلی،انصاف کا فقدان،جعلی دوائیاں، مردار کا گوشت ، دودھ میں کمیکل کی ملاوٹ ، قبضہ مافیا، سیلاب کی طرح بڑھتی ہوئی فحاشی اور ا ﷲ تعالی کی نافرمانی سے زندگی خود اس کے لئے عذاب بن چکی ہے۔اور جب بھی اس نے ناجائز خواہشات کو اپنے مقصد بنایا اور عیش و عشرت کو اختیار کیامرد وزن کے اختلاط کو عام کیا ، ظاہری بودوباش ،وضع و قطع اور زبان لباس میں غیر قوموں کی مشاہبت اور شباہت کو اختیار کیا، شرم وحیا کو بالا ئے طاق رکھ کر بے حیائی اور بے شرمی کی بے ہودہ تہذیب کو سینہ سے لگایا اس وقت سے مسلمانوں کا زوال شروع ہوا،کفار و مشرکین کے دلوں سے انکا رعب و دبدبہ ختم ہوا، اور اسکی زندگی سیاہ منزلوں کی طرف گامزن ہو گئی اور اسکا وجود اندھیرے غاروں میں بھٹکتا پھر رہا ہے سب سے بڑھ کر حقیقی بات یہ مسلمان اپنا چین و سکون و اطمینان کھو چکاہے۔

تاریخ اسلام اس بات پر گواہ ہے کہ جب تک مسلمان اﷲ تعالی کے احکامات کو نبی کریم ﷺ کے طریقوں پر ادا کرتے رہے اس وقت تک ساری دنیا ان کے تابع رہی ہے ، ا نسان تو کیا جانور بھی انکے تابع اور مدد گار ثابت ہوئے اور کفار کے دِلوں پر ا’ن کا روب ودبدبہ اور قوت و وجاہت قائم رہی۔اﷲ رب العزت نے اس کو حقیقی چین و سکون اور اطمینان آرام نصیب کیااور دنیا و آخرت کی بلندیوں سے نوازا۔ جہاں کروڑوں مساجد آباد تھیں وہاں آج کی مسجد نمازیوں سے خالی پڑی ہیں۔ جہاں دِلوں کو راحت پہچانے والی پر سوز قرآن کی تلاوت فضاؤ ں میں گونجاکرتی تھی آج وہاں گانے باجے کی آواز یں کا ن میں پڑتی ہیں بدقسمتی سے آج بھی ـامتِ مسلمہ تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے اور خواہش کے تاریک سمندر میں انسانیت کی ناؤ ڈوپتی نظر آرہی ہے ۔ اب بھی وقت ہے اپنے آ پ کو بچانے کااﷲ کے احکامات کو اور نبی ﷺ کے نورانی طریقوں کو اپنا شیوہ اور دستور بنانے کا کہیں ایسانہ ہو کہ اس وقت ہوش آئے جب پانی سر سے گذر جائے اور ناؤ ڈوب گئی ہو۔ توبہ کا درازہ ابھی کھلاہوا ہے ، معافی کی صدا لگ رہی ہے اﷲ تعالی کی رحمت ہمیں ڈھاپنے کو ہے اﷲ ھواکبر ،اﷲ ھواکبر کی صداؤں سے موَزّن ربّ تعالی کے دربار میں آنے کی ہمیں دِن میں پانچ مرتبہ ہر روز دعوت دے رہاہے موت کا فرشتہ روزانہ ہمارے نظارے لے رہاہے ۔ اور ہمیں ہوشیار کررہاہے اور آخرت سے باخبر کررہاہے قبر بھی پکار رہی ہے "اَنابیت ا لدودِ۔میں کیڑوں کاگھر ہوں"کی چیخ پکار کررہی ہے مصائب و تکالیف میں بھی ہمیں باخبر کیا جارہا ہے کہ اے انسان اب بھی وقت ہے باز آجا،اے انسان اب بھی وقت ہے باز آجا۔۔۔۔ مگر ہم ہیں کہ ابھی تک نشے میں دھت مدہوش ہیں ،غفلت اور لاپرواہی کی چادر تانے سو رہے ہیں۔فانی دنیا ہی کو اپنا آشیانہ سمجھ بیٹھے ہیں۔

اﷲ کریم کے احکامات کی پروہ کیے بغیر زندگی کی دوڑ میں سب سے اگے نکلنے کی جستجو نے ہمیں خواہشات کا غلام بنادیاہے ۔۔۔دیکھئے ہوش کب آتاہے ، غفلت کی چادر کب اترتی ہے ناؤ ڈوپتی ہے یا سالم کنارے پر لگتی ہے۔ پرشانیاں ختم ہوسکتی ہیں ، زلزلے ختم ہوسکتے ہیں، زلزلوں سے، نت نئی بیماریوں کی بھر مار سے،بے سکون راحت سے عاری زندگی سے ہمیں ڈرایا جارہاہے کہ اے مسلمان سنبھل جا ابھی بھی عمل کا وقت ہے کل حساب کا ہوگا لیکن ہم اس عارضی زندگی میں اتنے مصروف ہو گئے کے خالق کا حکم بھی نہیں مان رہے ۔

تمام مشکلات زندگانی راحت میں بدل سکتی ہے۔مان لے سیدھے راستے پر گامزن ہو جا اپنے اﷲ سے اپنے خالق سے دوستی کرلے اﷲ تعالی کا فرمان ہے کہ وہ نافرمانوں کو ہدائت نہیں دیتے آؤ سب مل کر عہد کریں کہ ہم زندگی کے ہر شعبہ میں اسکے حکم کے مطابق عمل کریں اسکی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں اور آپس میں تفرقے میں نہ پڑیں۔ گو کہ بہت دیر ہو چکی ہے لیکن اب بھی وقت ہے ایسانہ ہو کہ بہت دیر ہو جائے اور بھر ابدی پچھتاوے کے علاوہ ہمارے پاس کچھ نہ بچے۔۔۔

Syed Maqsood Hashmi
About the Author: Syed Maqsood Hashmi Read More Articles by Syed Maqsood Hashmi: 171 Articles with 173101 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.