زندگی میں ہر کام کا ایک نتیجہ ہوتا ہے اور پھر ایک دن
ہمیں یہ نتیجے بھگنتے بھی ہوتے ہیں۔ مگر ہم ہر کام بغیر سوچے سمجھے اس
انداز سے کرتے ہیں کہ ہمیں کبھی بھی اسکا کوئی نتیجہ نہیں ملنا۔ بس ایویں
کر لیتے ہیں۔ مگر ہر روز کا کام اکٹھا ہوتا رہتا ہے اور پھر ایک دن نتجے کی
صورت ہمارے سامنے آکھڑا ہوتا ہے۔ خاص طو پر دیوانی قسم کی جواانی میں تو
انسان کو واقعی میں یہی لگتا رہتا ہے کہ کھا لے پی لے جی لے۔ یہی ہے زندگی۔
آج کے دن یعنی کہ چودہ فروری کو جو بھی یہ نسل کرنا چاہتی ہے اورجو جو جتنا
جتنا کامیاب ہو جاتا ہے۔ اسکو اپنی کامیابی گردانتا ہے کہ بہت بڑا معرکہ
مار لیا ہے۔ سب سے پہلی بات تو یہ سمجھ لیں کہ جسمانی لحاظ سے اللہ نے آپکو
جب کہ مخصوص قواعد و ضوابط کا پابند کیا ہے ۔ ہمارا معاشرہ ہمیں کہیں نہ
کہیں سے یہ بتا اور دکھا رہا ہے کہ نہیں نہیں ان قواعد کا پابند بننے کی
ضرورت نہیں ہے ۔ جو جب جیسے جس کے ساتھ دل چاہیں کر لیں۔
آپ کو اپنے جذبات جو کہ اپنے شریک حیات کے لئے ہی بچا کر رکھنے ہیں آپ خوشی
سے انکو ادھر اُدھر لُٹاتے رہیں ٹائم پاس کے نام پر ۔ پھر جزبات کا ایک
مسئلہ یہ ہے کہ یہ ٹائم پاس نہیں ہوتے ۔ یہ کب کتنے سنجیدہ ہو جائیں آپ کچھ
جانتے نہیں ہیں ۔ آپ کو خود بھی ، خود کا پتہ نہیں لگتا ۔ آپ کب کس کے ساتھ
سنجیدہ ہو جائیں مگر سامنے والا آپکے ساتھ بس ٹائم پاس میں ہی ہو اور آپکو
پتہ نہ لگے اور بے خبری میں ہی آپ مارے جائیں۔ جب تک آنکھ کھلے تب تک خاصی
دیر بھی ہو چکی ہو۔
اسی طرح ایک بہت بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ جب آپ اس طرح کے کسی بھی ٹائم پاس
میں دل سے ہوتے ہیں تو آپ دوسرے اہم رشتوں کو در خوعتنا نہیں سمجھتے اور
ادھر ادھر وقت لٹانا تو ضروری سمجھتے ہیں مگر جدھر لٹانا چاہئے ادھر لٹاتے
نہیں سو اسی وجہ سے پھر آپکو بڑھتی عمر کے ساتھ احساس تنہائی شدت کا محسوس
ہونے لگتا ہے اور آپکو سمجھ نہیں آتی کہ آپ کیا کریں کیا نہ کریں ۔ بہت سے
لوگ زندگی میں آتے جاتے ہیں مگر آپکو سمجھ نہیں آتی کہ احساس خوشی پھر بھی
کیوں نہیں ہے۔
ہماری روح کو اللہ نے اس طرح کا بنایا ہے کہ وہ صرف اچھے کاموں سے ہی
پاکیزہ رہتی ہے۔ اگر آپ منع کئے گئے کام کرتے رہیں گے اللہ کے اصولوں کو
بخوشی توڑتے رہیں گے تو ایک وقت آئے گا کہ آپکو کچھ بھی برا ، برا محسوس ہی
نہیں ہوگا ۔ آپ برے کو بھی اچھا سمجھنے لگ جائیں گے اور آپکو خود کو یہ پتہ
بھی نہیں ہوگا کہ آپ یہ غلطی کر رہے ہیں سو ایسے غلط کار کرنے سے بچئے۔
زندگی ایک ہی دفعہ ملی ہے اسکا صیح ٹیسٹ لینے کے لئے آپکو اچھے کاموں کو
پکڑنا ہوگا ۔ صیح کاموں کو پکڑنا ہوگا تب ہی آپ کر سکیں گے تب ہی آپ جی
سکیں گے۔ اگر صیح کاموں کو نہیں کریں گے تو صرف زندہ ہوں گے مگر جی نہیں
رہے ہوں گے۔ سو زندگی میں انتخاب سوچ سمجھ کر کریں ۔
اللہ کے اصول چننے ہیں یا سو کالڈ کُول کہلانے والے اصول ۔ |