جب وہ رات کو دفتر سے گھر پنچا تو اسکا بیٹا دوڑتا ہوا
آیا اور اس سے لپٹ گیا۔ ارے میرا شیر بیٹا کیسا ہے اس نے اپنے سات سال کے
بیٹے کو گود میں اٹھاتے ہوئے کہا۔ پاپا میں آج سے شیر نہیں ہوں۔ اس نے
حیرت سے اپنے بیٹے کو دیکھا اور بولا اچھا۔ تو پھر میرا بیٹا کیا ہے؟ بیٹا
بولا پاپا آج سے میں صدیق اکبر ہوں۔
یہ سنتے ہی وہ سوچ میں گم ہوا کہ شاید صدیق اکبر نام کا کوئی اداکار ہوگا
یا کوئی گلوکار ہوگا یا کوئی کھلاڑی وغیرہ جسے بچے نے ٹی وی پر دیکھ لیا
ہوگا۔ اسنے اپنے بیٹے سے نہایت شفقت سے پیار کرتے ہوئے پوچھا بیٹا یہ صدیق
اکبر کون ہے۔؟
پاپا صدیق اکبرؓ ہم مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ہیں۔ میں صدیق اکبرؓ بنونگا
بیٹے نے معصومیت سے جواب دیا۔ شاباش! بیٹا آپکو پہلے خلیفہ کے بارے میں کس
نے بتایا؟ اسنے تعجب سے سوال کیا۔ پاپا آج اسکول میں صدیق اکبرؓ ڈے منایا
گیا ہے ہماری ٹیچر نے ان کے بارے میں بتایا جب میں گھر آیا تو ماما سے
انکے بارے میں پوچھا ماما نے مجھے انکے اور واقعات سنائے تو میں نے ماما سے
کہا کہ میں تو صدیق اکبرؓ بنونگا۔ *پاپا اب کی بار میں آپ کے ساتھ جمعہ کی
نماز پڑھنے بھی جاؤنگا ٹیچر نے بتایا تھا کہ امام صاحب جمعہ کے خطبہ میں
حضرت ابوبکر صدیقؓ کا نام بھی پکارتے ہیں اچھا بیٹا میں ضرور آپکو لیکر
جاؤنگا۔ بیٹا ابھی میں آپکو حضرت صدیق اکبرؓ کے بارے میں بہت سی اور باتیں
بتاتا ہوں*۔ ۔
بیٹا صدیق اکبرؓ کا پورا نام ابوبکر صدیق اکبرؓ ہے آپؓ نے مردوں میں سب سے
پہلے اسلام قبول کیا اور قبول اسلام کے دوسرے ہی دن چھ صحابہ کرامؓ کو
اسلام میں داخل کیا جن میں حضراتِ عثمانؓ، طلحہؓ، زبیرؓ، سعدؓ، سعیدؓ، ابو
عبیدہؓ تھے اور عبدالرحمٰن بن عوفؓ بھی آپؓ کے ہاتھ پر مسلمان ہوئے یہ سات
صحابہؓ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ اور حضرت عمر فاروقؓ اور علی مرتضٰیؓ ان دس
صحابہؓ کو عشرہ مبشرہ کہتے ہیں۔
حضرت ابوبکرؓ نبی کریمؐ کے بچپن کے سب سے مخلص دوست بھی تھے اور جس دن سے
ایمان لائے ہمیشہ نبی کریمؐ کے ساتھ رہے ہر مشکل میں ہر جنگ میں ہر دعوت و
تبلیغ میں ہمیشہ آپؐ کے شانہ بشانہ رہے۔
جب رسولؐ اللہ پر خانہ کعبہ میں نماز ادا کرتے ہوئے مشرکین مکہ نے حملہ
کردیا تھا تو اس وقت واحد ابوبکر صدیقؓ تھے جنہوں نے نبی کریمؐ کا دفاع
کرتے ہوئے آپ ﷺ کو ڈھانپ لیا اور آپؐ سے لپٹ گئے اور دشمان اسلام کے
ڈنڈوں اور کوڑوں کو اپنے جسم پر کھاتے رہے اور لہو لہان ہوگئے مگر اپنے
پیارے آقا ﷺ پر آنچ نہ آنے دی۔
رسول اللہ ﷺ نے سب سے زیادہ بار جنت کی بشارت بھی آپؓ کو دی۔ آپؓ کے لئے
نبی کریمؐ کی کئی احادیث مبارکہ بھی ہیں ۔ فرمایا میرے چار وزیر ہیں دو
آسمانی دو زمینی آسمان میں جبرئیلؑ اور میکائیلؑ زمین میں ابوبکرؓ اور
عمرؓ ۔ بیٹا صدیق اکبرؓ وہ واحد صحابی ہیں جنہوں نے اپنے مال سے سب سے
زیادہ غلام آزاد کروائے حضرت ابوبکرؓ وہ واحد صحابی ہیں جنہوں نے نبیؐ کے
ساتھ اکیلے ہجرت فرمائی جس کا ذکر قرآن مجید کی سورہ توبہ کی آیت 40 میں
ہے ۔ صدیق اکبرؓ نبی کریمؐ کے حکم سے مسلمانوں کے پہلے امیر حج بن کر مکہ
گئے۔
اور صدیق اکبرؓ نے غزوہ تبوک میں اپنا سارا مال اور گھر کا سارا سامان نبی
کریمؐ کی خدمت میں پیش کیا۔ صدیق اکبرؓ نے نبی کریم ﷺ کی موجودگی میں 17
نمازوں کی امامت فرمائی اور کئی نمازوں میں امامؐ الانبیاء نبی کریمؐ نے
صدیق اکبرؓ کی امامت میں نماز بھی ادا فرمائی۔ آخری خطبہ میں نبی پاکؐ نے
فرمایا میں نے سب کے احسانات اتار دیئے سوائے ابوبکرؓ کے احسانات کے انکا
اجر روز قیامت اللہ عطا فرمائے گا ۔ وصال نبیؐ کے بعد صدیق اکبرؓ پہلے
خلیفہ بلا فصل بنے۔ جب وہ خلیفہ بنے وہ وقت بہت ہی کٹھن اور نازک تھا
کیونکہ آپؓ کو کئی مسائل درپیش تھے جن میں چار مسائل بہت بڑے اور نہایت
نازک تھے۔ پہلا مسئلہ اسامہؓ بن زیدؓ کے لشکر کو روانہ کرنا تھا جس کا حکم
نبی کریمؐ نے دیا تھا ۔ دوسرا بڑا مسئلہ مرتدین اسلام کا تھا۔ تیسرا مسئلہ
منکرینِ زکوٰۃ کا تھا چوھتا مسئلہ جھوٹے نبوت کے دعویدار اٹھ کڑے ہوئے تھے
یہ چار اتنے بڑے مسائل تھے کہ اگر صدیق اکبرؓ کی جگہ کوئی اور خلیفہؓ ہوتا
تو شاید اسلام آج ہم تک صحیح شکل میں نہ پہنچتا۔ لیکن صدیق اکبرؓ نے بڑی
مخالفت کے باوجود اسامہؓ کا لشکر بھی روانہ کیا مرتدین اسلام کے خلاف جہاد
بھی کیا
منکرین زکوٰۃ کے خلاف آپریشن بھی کیا اور جھوٹے نبوت کے دعوے داروں کے
خلاف جنگ بھی کی اور انکا خاتمہ بھی کیا اور یوں اسلام کو پھر سے اس کی
صحیح و حقیقی مقام پر لا کھڑا کیا ابھی ان مسائل سے نکلے ہی تھے کہ اس وقت
کی دونوں سپر طاقتوں ایران امپائر اور رومن امپائر نے اسلامی سلطنت پر حملہ
کر دیا تو صدیق اکبرؓ نے انکا ڈٹ کے مقابلہ کیا اور اپنے آخری ایام میں
حضرت عمر فاروق اعظمؓ کو دوسرا خلیفہ نامزد کیا اور اس دنیائے فانی سے وصال
فرما گئے اور حضرت عائشہؓ کے حجرے میں روضہ رسولؐ میں گنبد خضرا کے سائے
تلے نبی کریمؐ کے پہلو میں سپرد خاک ہوگئے۔ صدیق اکبرؓ کا مشہور قول ہے
فرمایا ایسا ممکن نہیں کہ دین اسلام میں کوئی ردوبدل کردے اور میں زندہ
رہوں۔ اللہ ہم سب کو صدیق اکبرؓ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عنایت فرمائے
آمین ۔ ۔ ۔ |