شہر قائد میںملک کی سب سے بڑی جامعہ ، جامعہ کراچی میں
چار روزہ پھولوں کی نمائش کا انعقاد تاحال جاری ہے۔ 12 مارچ کو شروع ہوئی
اور 15مارچ کو اختتام پذیر ہوئی ۔ سینٹر فار پلانٹ کنزرویشن کے تحت جاری اس
فلاور نمائش میں پھولوں پودوں ، ان کیلئے استعمال ہونے والی جدیدکھاد ،
محدود و وسیع جگہ پر رکھنے کیلئے تیار کردہ مصنوعی اشیاءسمیت پرفیومز و عطر
کے بھی اسٹال لگائے گئے ۔ شہر قائد سمیت ملک کے دیگر حصوں سے بھی
شرکاءنمائش میں اپنی مصنوعات کے ساتھ شریک ہوئے ۔ نمائش کو دیکھنے کیلئے
بھی بڑی تعداد میں شعبہ باغبانی سے دلچسپی رکھنے والوں نے شرکت کی اور اپنی
پسندیدہ پھول اور پودے خریدے ۔گوکہ اس نمائش کی تشہیر کیلئے کسی بھی ایکسپو
سینٹر میں ہونے والی نمائش کی تشہیر والا مزاج نہیں رکھا گیا اس کے باوجود
بھی عوام نمائش سے مستفیض ہوئے۔
نمائش کی افتتاخی تقریب 12مارچ کو سہہ پہر شروع ہونا تھی ،وجوہات کے سبب
افتتاخی تقریب کہ جس میں شیخ الجامعہ ڈاکٹر اجمل خان مہمان خصوصی تھے ان
سمیت صدر انجمن اساتذہ پروفیسر ڈاکٹر جمیل کاظمی ،سیکریٹری ، ڈاکٹر محمد
معیزخان،پروفیسر ڈاکٹر بلقیس گل اور دیگر اساتذہ کے ساتھ معروف صنعتکار
سردار یسین ملک نے بھی شرکت کی ، قدرے تاخیر سے شروع ہوئی ۔ جامعہ کے طلبہ
سمیت شعبہ باغبانی سے دلچسپی رکھنے والوں کی بھی بڑی تعداد تقریب کے آغاز
کی منتظر رہی ۔تاہم دیر ہی سے صحیح تقریب کا آغاز ہوا اور دلچسپ گفتگو کے
بعد اختتام بھی ۔ جامعہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر اجمل خان کا کہناتھا کہ
پھولوں سے محبت معاشرے میں صحت منداور مثبت رحجانات کے فروغ میں کلیدی
کردار ادا کرتا ہے۔ صحتمندانہ ماحول ہی ایک صحت مند سوچ کو جنم دیتا ہے
باغبانی کا شوق اور پھولوں سے محبت معاشرے میں صحت منداور مثبت رحجانات کے
فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔پھولوں کی نمائش شہروں میں رہائش پذیر
افراد کو قدرتی حسن کے قریب لانے کا نادر موقع ہے، یہی نہیں بلکہ ایسی
نمائش لوگوں میں باغبانی اور پھولوں کی اہمیت کے حوالے سے شعور اجاگر کرتی
ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیاتی تحفظ میں پودوں کا کلیدی کردار ہے،ہمیں
لوگوں میں پودوں سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے ۔اس موقع پر تقریب
سے خطاب میں معروف صنعتکار یسین ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ اور
علم کی کمی نہیں ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ ہم اس کے استعمال سے قاصر ہیں
۔پھولوں کی اس نمائش سے عوام الناس میں پودوں اور پھولوں سے متعلق آگاہی
بڑھے گی ۔اس موقع پر انہوں نے بوٹینیکل گارڈن کے لئے 10 لاکھ روپے دینے کا
اعلان بھی کیا۔جامعہ کراچی کے سینٹر فار پلانٹ کنزرویشن کی ڈائریکٹر
پروفیسرڈ اکٹر انجم پروین کے مطابق سینٹر برائے پلانٹ کنزرویشن جامعہ کراچی
نہ صرف پاکستان میں پائے جانے والے پودوں کے حوالے سے سائنسی معلومات جمع
کرتاہے بلکہ
معدوم ہونے والے پودوں کے بچاﺅ میں بھی اہم کردار اداکررہاہے۔
افتتاخی تقریب کے بعد شرکاءنے نمائش میں رکھے ہوئے مختلف اسٹالوں پر پھولوں
اور پودوں کو قریب سے دیکھا اور اس حوالے سے معلومات حاصل کیں۔جامعہ کراچی
سمیت شہر قائد میں سب سے زیادہ نظر آنے والے پودے کونا کارپوز سے خصوصی
معلومات حاصل کی گئیں۔ عطر و پرفیومز کے اسٹال پر عثمان نے شرکاءکو الکوحل
اور نان الکوحل پرفیومز و عطر کی تفصیلات بتائیں۔ کم مقدار میں پانی کے
طلبگار پودوں سمیت مختلف کھادوں کی بھی شرکاءکی معلومات دی گئیں۔
نمائش میں بچوں ، بڑوں سمیت ادھیڑ عمر شہریوں نے بھی خصوصی شرکت کی۔ راقم
سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف شہریوں کا کہنا تھا کہ شہر قائد میں ایک ایکسپو
سینٹر قائم ہے کہ جہاں آئے روز نمائش جاری رہتی ہے اور اس کی وجہ سے ٹریفک
کا بے حد رش ہوجاتاہے اور شہریوں کو تکلیف ہوتی ہے ۔ جامعہ کراچی میں اس کی
نسبت سکون ہے اور اس نمائش میں پھولوں اور پودوں کی باتیں ہیں ، یہی رکھے
گئے ہیں جنہیں دیکھ کر اچھا لگتا ہے ۔ پودوں کو اس کے علم کو بڑھانا چاہئے
اس طرح کی نمائشیں زیادہ سے زیادہ تعداد میں ہونی چاہئیں ۔ بعض شہریوں کا
یہ کہنا تھا کہ یہ ضروری نہیں کہ کسی بھی نمائش کیلئے زیادہ جگہ ہونی چاہئے
، چھوٹے علاقوں میں کم تعداد میں ہی صحیح لیکن پودوں اور پھولوں کی نمائش
زیادہ ہونی چاہئے۔
شہریوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ فضا میں گرد و غبار کے ساتھ آلودگی بڑتی
جاررہی ہے جس سے آکسیجن تک میں کمی محسوس ہونے لگتی ہے ۔ اس سے بھی اس بات
کو محسوس کیا جاسکتاہے کہاب شہری منہ پر کپڑا رکھتے ہیں کوئی چادر یا
ہسپتالوں میں استعمالوں میں والی پٹیوں کو اپنے منہ پر رکھتے ہوئے سفر کرتے
ہیں۔ جب تک پودے نہیں بڑھیں گے پھولوں کی تعداد زیادہ نہیں ہوگی ، اس کی
خوشبوﺅں سے جہاں فضا معطر رہے گی وہیں پہ ماحول پر بھی اس کے مفید اثرات
مرتب ہونگے۔ شہریوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کی سیاسی ، مذہبی ، سماجی و
دیگر جماعتوں کو بھی چاہئے کہ وہ شعبہ باغبانی کی جانب توجہ دیں ۔ تحریک
انصاف چیئرمین عمران خان ذکر کرتے ہوئے بعض شرکاءکا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر
پختونخواہ میں وہ بڑی مقدار میں پودے لگانے کی بات کرتے ہیں جو کہ بہت ہی
مثبت اقدام ہے اسی نقطے کو سامنے رکھتے ہوئے دیگر صوبوں میں اس نوعیت کے
اقدامات ہونے چاہئیں ۔
پھولوں اور پودوں کی ضرورت اس وقت ہے لہذا مرکزی و صوبائی حکومتوں کو چاہئے
کہ وہ اس پہ توجہ دیں اور باغبانی کے شعبہ کو آگے بڑھانے کیلئے عملی
اقدامات کریں ۔ |