لڑکیوں پر نظام تعلیم

 ہر نئے سال, ہر نئے دن کے آغاز کے ساتھ مکران کے لڑکیوں کے دل میں ایک خواہش جنم لیتی ہیں کہ وہ آگے پڑھ لکھ کر کچھ بن سکھے . مگر ان کے والدین غریبی کی وجہ سے اس خواہش کو خاموش کرلیتے ہیں . اور کچھ والدین ناسمجھی کی وجہ سے اس خواہش کو لات مارتے ہیں . حتی کہ وہ بھی جانتے ہیںکہ لڑکیاں بہت ہی سمجھدار ہوتی ہیں . ان میں پڑھنے کی وہ خاص بات ہوتی ہیں جو لڑکوں میں موجود نہیں ہوتے ہیں.

آج کل کے دور جدید میں لڑکیاں سب سے آگے جارہی ہیں بنسبت لڑکوں سے .کیونکہ لڑکیاں چاھتی ہیں کہ وہ ہر قدم پر مشکلات اور چیلینج کا سامنا کریں . اور مکران میں کیا پورے بلوچستان میں کہی ساری لڑکیاں ہیں جو انگلیش میں بلبل, ریاضی میں ماسٹر, لکھنے میں استاد اور پڑھنے میں عقل مند ہوتے ہیں . لیکن ان میں سے 45 فیصد سرکاری ملازم ہیں اور 65 فیصد گھر میں کالی ہاتھ بیٹتی ہیں . کیونکہ ان کے والدین انیں آگے پڑھنے کام کرنے نہیں دیتے .

آج کل گورنئمنٹ کام تو کر رہی ہے لیکن سیفٹی کا خیال نہیں رکھتے ہیں . اگر سیفٹی کا خیال رکھا جائے تو ہر لڑکی اور ان کے والدین بے فکر ہوکے لڑکیوں کو آگے بڑھنے اور پڑھنے کا حکم دینگے . اگر پڑھے گا بلوچستان تو ہوگا پرامن پاکستان .

آج کل مکران میں("پڑھے گا بلوچستان پرامن پاکستان") اس پروگرام نے لڑکیوں کو آگے بڑھنے کی چانس دیں رہیں ہیں . اس پروگرام کے ﺫریعئے لڑکیاں حمت کر رہی ہیں اور ان کے والدین بھی اس پروگرام کو لے کر خوشی سے آپنی بیٹیوں کو پڑھا ینگے اور میں امید کرتا ہوں کہ لڑکیاں ہمیشہ اس پروگرام میں حصہ لینگے , لڑکیاں آگے پڑھینگے اور ہمیشہ آگے بڑھینگے ہمارے ملک کو ترقی یافتہ بناینگے .......
"پڑھا لکھا بلوچستان اور پرامن پاکستان"

Sagar Salam
About the Author: Sagar Salam Read More Articles by Sagar Salam: 2 Articles with 2516 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.