ہم ایک دوسرے کی بات برداشت کیوں نہیں کرتے،کیوں نہیں ہم
کسی کی اچھی کوئی بات نہیں مانتے،صرف اپنی بات تھوپنا چاہتے ہیں، کیو ں
نہیں اوروں کی باتیں سنتے، اورکیو ہمیں دوسروں کی اچھائیاں نظر نہیں آتیں
کیوں ہم کسی کی تعریف نہیں کرتے؟ مثال کے طور پر میں پی پی کا ہوں تو میں ن
لیگ کے برے کاموں پر گہری نظر رکھتا ہوں مجھے ان کے ہر اچھے کام میں برائی
نظر آتی ہے،گویان ان کے اچھے کاموں کونظر انداز کرنا میری ذمہ داری ہے ،گر
میں ن لیگ کا ہوں تو پیپلز پارٹی کے ہر خیر کے کام میں شر ڈھونا میرے ذمے
ہے۔۔۔۔اسی طرح اگرمیں سنی ہوں تو شیعوں کو حقارت کی نظر سے سے دیکھتا ہوں
اور اگر شیعہ ہوں تو سنیوں کوحقیرسمجھنا جیسے میرے فرائض میں شامل ہے۔۔۔اگر
وجاہت مسعود اگر میری مرضی اور میری طبیعت کے خلاف لکھتے ہیں تو پورا دن
ناساز گزرتا ہے اور اگر ان کی لکھی ہوئی باتیں میرے من کے مطابق ہوں تو
پورا دن دل باغ رہتا ہے۔۔۔۔
بہرحال پورے ملک کا یہی حال ہے ایک دوسرے کو نیچا دکھانا ،کیا ایسا نہیں
ہوسکتاکہ ہم اختلاف رائے کو اختلاف رائے تک محدود رکھیں نہ کہ اختلاف رائے
کی وجہ سے دوسروں کے اچھے کاموں کو نظر انداز کردیں؟؟؟؟ ہمیں سوچنا چاہیے
کہ بطور معاشرہ ہم کس سمت جا رہے ہیں؟
|