ناسور نہ بن جائے کہیں !

ہمارے سماج و معاشرہ میں بہت سے ایسےرسم و رواج ہیں جن کا ہماری تہذیب و تمدن سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔جیسے ویلنٹائنس ڈے (Valentin’s Day)اور اپریل فول (April fool)وغیرہ ۔اگر اس کے پس منظر کاجائزہ لیں تو آپ حیران و ششدر رہ جائیں گے۔اپریل لاطینی زبان کے لفظ اپریلس (Aprilis)یا اپرائر (Aprire) سے ماخوذ ہے ۔جس کا معنی پھولوں کا کھلنا ،کونپلیں پھوٹنا ۔قدیم رومی قوم موسم بہار کی آمد پر شراب کے دیوتا کی پر ستش کرتی اور اسے خوش کرنے کی خاطر غیر مہذب حرکتیں کرنے کے لئے جھوٹ کا سہارا لیتی۔انٹر نیشنل انسائیکلو پیڈیا (International Encyclopedia))کے مطابق مغربی ممالک میں یکم اپریل کو عملی مذا ق (Practicle Prank)قرار دیا جاتاہے ۔اس دن ہر قسم کی نامناسب حرکات کی مکمل اجازت ہوتی ہے اور لوگ جھوٹے مذا ق کاسہارالے کر دوسروں کو بے وقوف بنا کر خوشیاں مناتے ہیں ۔

یہ رسم کئی ممالک میں منائی جاتی ہے ۔مثلاً برطانیہ ،اسکاٹ لینڈ،آئر لینڈ ،پولینڈ ،اٹلی ،فرانس ،بیلجیم،سویٹ زر لینڈ،کناڈا،امریکہ،رومانیااور ایشیائی ممالک ۔

اپریل فول کادردناک پس منظر
یہ کوئی پانچ سو برس کی بات ہے کہ عیسائی افواج نے اسپین نامی ملک پر قبضہ کرکےاس قدر ظلم وستم ڈھائے کہ خون کی ندیاں بہادیں۔جب فوج کے گھوڑے گلیوں سے گزرتے توان کے پاؤں گھٹنوں تک مسلمانوں کے خون میں ڈوب جاتے ۔جس وقت قابض افواج کو یہ یقین ہو گیاکہ اب اس ملک میں کوئی مسلمان زندہ نہیں رہاتو انہوں نے گرفتار مسلمان فرماں رواں کو اپنے اہل و عیال کےساتھ اس کے آبائی وطن مراقش چلے جانے کاموقع فراہم کیا ۔فوج غرناطہ سے کوئی بیس کلومیٹر دورایک پہاڑی پر ان کو چھوڑ کر واپس چلی آئی ۔حکمرانوں کوملک سے باہر نکالنے کے بعد گلی گلی حکومتی جاسوس معین کردیئے گئے تاکہ جو مسلمان نظر اسے موت کے گھاٹ اتار دیاجائے ۔ان تمام نامساعد حالات کے باوجود جو مسلمان بچ گئے تھے وہ دوسرے علاقوں کی طرف ہجرت کر گئے۔وہاں جاکر عیسائیت کاروپ دھار لیا یعنی گلے میں صلیبیں ڈال لیں اور عیسائی نام رکھ لئے لیکن اندر سے مسلمان تھے ۔

مسلمانوں کاقتل عام کرنے کے باوجود انہیں سکون نہیں ملا ۔لہٰذا،انہوں نے ان کو باہر نکالنے کی سازش رچی اور مارچ کے پورے مہینہ ملک بھر میں یہ اعلان کرادیا گیا کہ پہلی اپریل کو سارے مسلمان غرناطہ میں جمع ہوجائیں تاکہ انہیں ان کےملک بھیج دیاجائے۔مسلمانوں کو ہر طرح سے یقین دلایا گیا کہ انہیں کوئی نقصان نہیں پہونچایا جائے گا۔لہٰذا ،سارے لوگ غرناطہ میں اکٹھا ہوگئے۔حکومت نے ان کو سب کویکجا کیا اور بڑی خاطر داری بھی کی۔

ماہ اپریل کے پہلے دن تمام مسلمانوں کو بحری جہازوں پر سوار کر دیا گیا ۔انہیں اپنے وطن کو رخصت کرتے ہوئے بڑی تکلیف ہورہی تھی لیکن اطمینان بھی تھا کہ چلوجان تو بچی ۔۔۔! جب جہاز سمندر کے عین وسط میں جاپہونچا تو منصوبہ بندی کے تحت فرڈ نینڈ کے گماشتوں نے جہاز میں سوراخ کرکے خود حفاظتی کشتیوں پر سوار ہوکر بھاگ گئے اور پورا جہازچشم زدن میں غرق آب ہوگیااور تما م لوگ سمندر کی آغوش میں ابدی نیند سوگئے۔

اس کے بعد اسپین بھر میں جشن منایا گیا کہ ہم نے کس طرح دشمنوں کو بے وقوف بناہے۔یہ سیاہ کارنامہ اسپین کی سرحدوں سے نکل کر یورپ ممالک تک پہونچ گیا اور پھر ۔۔۔

افسوس صد افسوس ! دور حاضرمیں یہ غیرمعقول اور انسانیت سوز رسم مسلمانوں میں دھیرے دھیرے جگہ بنارہی ہے ۔ہم جھوٹ کاسہارالے کر ایک دوسر ے کو بے وقوف بناتے ہیں جبکہ دین اسلام میں جھوٹ بولنا عظیم گناہ ہے ۔افسوس کا مقام ہے کہ ہم اپنے اسلاف کے ظلم پر دشمن سے اظہار بیزاری کرنے کے بجائے ان کے شانہ بشانہ خوشیاں منارہے ہیں ۔ہمیں اس غیر مہذب رسم ورواج کے باندھ کو اسلامی آہنی دیواروں سے روکنا ہوگا ۔مبادا کہیں یہ ایک ناسو ر کی شکل نہ اختیار کرجائے اور ہماری آنے والی نسل اس سے گمراہ نہ ہوجائے ۔