اصلاح معاشرہ اور وہ بھی پاکستان میں

میں جس مسجد میں نمازپڑھتا ہوں وہاں پر عورتیں نکلی داڑھی لگا کر نماز پڑھا رہی ہوتی ہیں اور رکعتیں کبھی کم پڑھا دیتی ہیں اور کبھی اور کوئی ایسی حرکت کر دیتی ہیں کہ بعد میں ایک دوسرے سے گھسر پھسر کرتی ہیں کہ یہ اچھّا صاحب کرامت ہے کہ اس کو پتا ہی نہیں چلا کہ نماز پڑھا رہا ہے کہ پڑھا رہی ہے اور کتنی رکعتیں پڑھی گئی ہیں کوئی پتا نہیں میں نے اپنے بھائیوں کو بڑا سمجھایا کہ نماز پڑھا کر نماز پڑھا کرو تو ایک دن میں نے کہا کہ کم سے کم تم مسجد میں جاکر بیٹھ جایا کرو اور دیکھا کرو کہ نماز لوگ کیسے پڑھتے ہیں تو اب یہ بات ان لوگوں نے اتنی مشہور کر دی ہے کہ لوگ کہنا شروع ہو گئے ہیں کہ چلو اب سکولوں میں نماز کی نیّت کر کےبیٹھ جایا کریں گے

اعوذ اباللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمان الرحیم الحمدللہ اللہ پاک کابڑا احسان ہے جس نے ہمیں مسلمان بنایا اور انسان بنایا --

میں نے ایک مرتبہ ایک بھکاری کو دیکھا وہ واجا بجا رہا تھا وہ جدید قسم کا واجا ہوتا ہے جس کو بجانے والا ایک ہاتھ سے ہوا بھر رہا ہوتا ہے اور دوسرے ہاتھ سے بٹن پریس کر رہا ہوتا ہے جس کو شاید آرکسٹرا بھی کہا جاتا ہے یا اور کچھ تو اس نے کہا کہ میں تم کو کچھ یاد کرا رہا ہوں اس کے چہرے کے اوپر پھلبہری کے نشان تھے اس نے کہا یہ تو میں نے میک اپ کیا ہوا ہے میں تو وہ ہوں جو بڑے بڑے پھنّے خانوں کو چاروں شانے چت کر چکا ہوں میں نے کہا بھائی یہ سب تم مجھے کیوں بتا رہے ہو اس نے کہا کہ بھائی ایک سوال بڑا مہنگا ہے میں نے جواب دے دیا تو تیری نسلیں مقروض ہو جائیں گی میں نے کہا بابا جی یہ بین بجانا بند کرو تو اس نے کہا مولوی تو یہاں الٹا لٹک جا تب بھی میں یہ بند نہیں کروں گا میں تو پریکٹس کر رہا ہوں کہ ما بدولت کی جان کو خطرہ ہوگا تو دشمن میری زبان کاٹ دے گا تو میں اس واجے کے ذریعے آپ کو آگاہ کر دوں گا کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے لیکن میں جانتا ہوں کہ میں اس ہستی کے سامنے بین بجا رہا ہوں جس کے سامنے بین بجانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا لیکن میں ابو طالب ہوں اور جو ملک کا سر براہ ہے وہ میرا بھتیجا ہے لیکن میں یہ سوچ رہا ہوں کہ تم کس باغ کی مولی ہو نا تین میں تیرا میں

میں اس کی باتوں کو سمجھ نہیں سکا لیکن اس نے کہا کہ فرض کرو کہ تم یزید اور میں ہندو دشمن کی بلیک میلنگ کا شکار ہو کر عذاب میں مبتلا ہوں کہ ما بدولت کے سامنے بین بجانے کا مظاہرہ کرو اور وہ تمھیں روٹی دے دیں گے میں نے کہا معاف کرو بابا اس نے کہا کہ آپ پر بھی ایسے بلیک میلروں کے حملے ہونے والے ہیں اس لئے میرے سے بھی زیادہ برے حالات آنے والے ہیں میں نے 20 روپے دیے تو اس نے کہا کہ یہاں کھڑے رہنا جب میں کہوں گا تو پھر جانا کیونکہ ابھی تو میں نے2 روپے کی بین سنائی ہے میں نے کہا اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم لاحول ولا قوّۃ الّا باللہ
اس نے کہا ہل علی العظیم میں نے کہا لاحول ولا قوّہ الّا باللہ اتنا پڑھنا چاہیے تو اس نے کہا اچھا بیٹا میں پھر محنت مشقّت کرکے تیرے لیے روٹی لاتا ہوں کہ تم سے تو پورا سبق بھی سنایا جارہا ہے کہ ہل علی العظیم کہنے پر کتنا کو زور لگ جاتا ہے کہ آدھ میں ہی رہ گئے ہو چلو پھر رب جو کرتا ہے بہتر ہی کرتا ہے کہ تم پورا لاحول پڑھتے تو میں غائب ہو جاتا تم پھر نااہل ثابت ہو گئے ہو یہ چلو اچھا ہی ہوا ہے اگر تم اہل ثابت ہو جاتے تو تمھارے ساتھ وہ ہی سلوک کرکے ہی میں نے غائب ہونا تھا جو واقعہ تمھارے ساتھ بچپن میں پیش آیا تھا کہ تمھاری پیٹھ میں کلّا ہی گھسیڑ دیا گیا تھا -اس جلّاد کو فون تیری ماں نے ہی کیا تھا کہ میرا منڈا اہل ہو گیا ہے تو اس نے نا اہل بنا لیا تھا اب کبھی نا کبھی تو اہل بنو گے ہی نا پھر ملاقات ہوگی جب تم اہل ہو جاو گے تو رہی سہی کسر بھی نکال دیں گے پھر تو پکاّپکّا ہی نا اہل بنا دیں گے

اپنے بھتیجے کے دین کو تو سول ڈیفینس فراہم کرنا ہی ہے نا اور اس کا دین کرسی ہے یاد رکھنا کہ بھتیجے کا دین بچانے کا میں نے ایسا مصمم ارادہ کر رکھا ہے کہ لاحول اعوذ تعوذ جتنے مرضی پڑھ پڑھا لو ہم نہیں چھوڑیں گے کیوں کہ ہندو ظالموں نے ہمارا حال ہی ایسا کر رکھا ہے میں نے وہاں سے ہٹنے میں عافیت جانی
اس نے کہا کہ ابھی تو 10 روپے کی بین بھی سنی تم نے جا کہاں رہے ہو تو میں نے اپنی سائیکل سنھالی اور چلتا بنا تو اس نے کہا دیکھو بھئی مجھے بھگانے کے لئے لاحول پڑھا اور بھاگ خود گیا ہے
آج کل پاکستان میں یہ کام یعنی فرقہ پرستی پھیلانے والا کام مرزائیوں نے سنبھال رکھا ہےوہ اس بات کا پختہ ارادہ کیے ہوئے ہیں کہ ہم نے اسلام کا مذاق ہی اڑاتے رہنا ہے چاہے اڈ پڈ جائیے یہ مرزائیوں کی ریشہ دوانیاں جاری ہیں لیکن میرے جیسے انسان کا ارد گرد سب خرید کر مجھے اس بات پر مجبور کر دیا ہے کہ میں جس مسجد میں نمازپڑھتا ہوں وہاں پر عورتیں نکلی داڑھی لگا کر نماز پڑھا رہی ہوتی ہیں اور رکعتیں کبھی کم پڑھا دیتی ہیں اور کبھی اور کوئی ایسی حرکت کر دیتی ہیں کہ بعد میں ایک دوسرے سے گھسر پھسر کرتی ہیں کہ یہ اچھّا صاحب کرامت ہے کہ اس کو پتا ہی نہیں چلا کہ نماز پڑھا رہا ہے کہ پڑھا رہی ہے اور کتنی رکعتیں پڑھی گئی ہیں کوئی پتا نہیں میں نے اپنے بھائیوں کو بڑا سمجھایا کہ نماز پڑھا کر نماز پڑھا کرو تو ایک دن میں نے کہا کہ کم سے کم تم مسجد میں جاکر بیٹھ جایا کرو اور دیکھا کرو کہ نماز لوگ کیسے پڑھتے ہیں تو اب یہ بات ان لوگوں نے اتنی مشہور کر دی ہے کہ لوگ کہنا شروع ہو گئے ہیں کہ چلو اب سکولوں میں نماز کی نیّت کر کےبیٹھ جایا کریں گے یا اپنے بچّوں کو بٹھا دیا کریں گے اور جتنے پیریڈ پڑھے جائیں گے سمجھو اتنی نمازیں ادا ہو گئیں -

ایک امام صاحب بیان فرما رہے تھے کہ میں نے ایک گاوں میں درس دیا اور جب میں نے اگلے دن اخبار دیکھا تو پتا چلا کہ بیان تھا کہ دو گاوں میں سے دو مولویوں نے درس قرآن پڑھا کر دو لڑکیوں کو بھگا لیا ہے اور بعد میں معلوم ہوا کہ دو لڑکیاں نکلی داڑھیاں لگا کر درس قرآن سننے مسجد میں گئی تھیں اور مڑ کر واپس ہی نہیں آئی تھیں تو لڑکیوں کے پیرینٹس نے مولویوں پر کیس کر دیا کہ نا وہ ٹوٹ مرنے درس دینے آتے اور نا ہماری لڑکیاں فرار ہوتیں یہ وارداتیں اور کرتوت اس لیے ہو رہے ہیں کہ پولیس اور فوج کو تنخواہیں مل جاتی ہیں اور وہ موجیں بہاریں منا لیتے ہیں یہ پتہ نہیں ہے کہ مسجدوں کی حرمتوں کو پامال کیا جارہا ہے مسجدوں میں مرزائیوں نےاپنے اڈّے بنا رکھّے ہیں پہلے تو یہ تھا کہ ہم مرزائی ہیں بڑے مبلّغ بنے پھرتے ہو جاو جاکر بتاو لوگوں کو کہ ہم نے سنیوں کی مسجد پر قبضہ کر رکھاّ ہے دیوبنیوں کی مسجدوں پر قبضہ کر رکھا ہے جب انتطامیہ چوہدری صاحب سیٹھ صاحب ناظم صاحب کو بتایا جاتا ہے تو مولوی مکر جاتے ہیں اور میرے جیسے بے عزّتی کرا بیٹھتے ہیں کہ پہلے ہی مسجد میں دو چار دس بندے آتے
ہیں تم فتنہ ڈالتے ہو لیکن اب معاملہ یہاں تک بگڑ چکا ہے کہ جو لڑکیاں امام مسجد بنی ہوئ ہیں ان کے بوائے فرینڈ اور گاہگ ملنے آتے ہیں اور راتیں گزار کر چلے جاتے ہیں وہ نا تو نماز پڑھتے نا قرآن کی تلاوت کرتے ہیں وہاں پر موبائلوں پر فلمیں دیکھ کر چلے جاتے ہیں اور جو بندہ ان کو منع کرنے کی کوشش کرتا ہے اور انتظامیہ کو بتاتا ہے تو انتظامیہ ان کی گرویدہ ہی ملتی ہے میں تو سمجھ سکتا ہوں کہ اتنظامیہ بھی عورتوں کی ہے جو نکلی داڑھیاں لگائے ہوئے ہیں اس کام کو فوج اور پولیس کا فرض بنتا ہے کہ وہ خود بھی نماز ادا کریں اور مسجدوں کی صورت حال کو بہتر بنائیں -
مجھے اس معاملہ میں کوئی پرابلم نہیں ہے سوائے اس کے کہ کوشش کروں کہ دنیا سے جرائم کا خاتمہ ہو سکے لیکن اصلاح معاشرہ کرے کون کہ سب کو نوکری کی پڑی ہوئی ہے سب کو یہ ہی کام آسان نظر آتا ہے کہ تھوڑے سے بندے پولیس اور فوج والے سول وردیوں میں جائیں اور جو لوگ اللہ کے دین کی طرف بلاتے ہیں ان کوکوسنے دیں کہ ہم نے تو استعفی دے دیا ہے اب ہم کیا کریں تمھاری تبلیغ سے ہمیں یہ کام کرنا پڑا کہ نوکری چھوڑ دی ہم نے اور اب کیا کریں ہم سے نہیں رک رہیں یہ وارداتیں اور کاروائیان تو میں کہتا ہوں کہ عورتوں کو کسی بڑی جگہ میں بڑے حال میں اکٹھاّ کرکے ڈنڈے مار مار کر ان کو سبق سکھانا چاہیے اور ان کے ڈرائیونگ لائسنس منسوخ کرنے چاہییں اور ان کو قید میں ڈال دینا چاہیے جو اللہ کی حرمتوں کو پامال کرتی ہیں اور فرقہ پرستی کا خاتمہ کرنا بھی حکومت کا فرض ہے

تو سٹیج پر چڑھ کر اداکار اور اداکارائیں واویلا مچاتی ہیں کہ ہمارے حکمران تو تم ہو حکومت ہی جب تم ہو تو اپنے آپ کو یہ مشورے دے رہے ہو کہ حکومت کو یہ کرنا چاہیے حکومت کو وہ کرنا چاہیے اب تم کرلو جو کرنا ہے ہم نے نہیں باز آنا نوکریاں بھی کرنی ہیں ڈرائیوریاں بھی کرنی ہیں سارے کام کرنے ہیں جو مرد کرتے ہیں جو کرنا ہے کر لو
یہ ہیں ہماری اصلاح معاشرہ کی صورت حال اور جہاد کی جو صورت حال ہے وہ یہ ہے کہ جہاں کوئی بندہ یہ بات بیان کرتا ہے کہ جہادکرنا سب مسلمانوں پر فرض ہے تو اس بات کو لیکرمیڈیا والے واویلا مچا دیتے ہیں فلاں جگہ پر خود کش حملہ ہو گیا ہے جب یہ بات سمجھائی جاتی ہے کہ یہ اتنا وسیع پیمانے پر جھوٹ کیوں بولا جارہا ہے تو عورتیں کہنا شروع ہو جاتی ہیں دوسری نیوز کاسٹرز نے اتنی بڑی بڑی جھوٹی خبریں خبرنامے میں بیان کر دیں ہیں ان کو کوئی نہیں روکتا تھا جب ہماری باری آئی تو جھوٹ بولنا گناہ ہوگیا ہےہم کہاں جائِیں بھلا خبر نامہ تم پر ہی فرض ہے یقین جانیں کہ مریم نامی ایک عورت نے جو بڑے بڑے قرضوں کے لئے مشہور ہے اس نے ایک دن مجھے دودھ پلایا اور کہا کہ میں نے تمھیں دودھ پلایا ہے اس کی لاج رکھنا میں سمجھ نہیں پایا تھا تو اس نے ہنس کے کہا کہ جیسے ماں دودھ پلاتی ہے تو ساری زندگی بتّی دھاریں نا بخشنے کی دھمکیاں دے کر کیسے الٹے سیدھے کام کراتی ہیں تو میں نے جو دودھ پلایا ہے جب تک یہ تیرے اندر ہے میرا غلام بن کے رہو -

یہ جاہلانہ کرتوت تو ہیں ان کے جو پیسہ اسلحہ اور فوج کے لئے تھا اس کو میٹرو ٹرین اور موٹر وے اور پتا نہیں کیسے کیسے منصوبے شروع کر دئے ہیں یہ آغاز ہو چکا ہے ہندووں سے دوستی کی خرابیوں کا کہ ہندوستان کی دوستی کیسےکیسے تباہی کے سامان کر رہی ہے اور مجھے وہ دودھ پلا کر کہا کہ تیری ساری کرامت کی اب میں مالک بن گئی ہوں دیکھو اس جاہل عورت کو یہ پتا نہیں کہ ذمّہ داری سارے ملک کی ڈال رہی ہے اور اختیارات کوئی بھی نہیں اور تنخواہ ایک ٹکا نہیں میں پہلے بھی فوج کو یہ گزارشات پیش کر رہا ہوں کہ ہے یہ لوگ ہندو ہیں اور نکلی مسلمان بن کر ملک کا بیڑا غرق کر رہے ہیں اور جتنی عورتیں ٹرانسپلانٹ داڑھی لگا کر یا ماسک لگا کر کیسے کیسے بڑے بڑے سانحات کر رہی ہیں اور ان میں بہت سے کھسرے ہیں جنہوں ٹانگوں کے درمیان ٹو ان ون ٹوائز لگا رکھے ہیں جب جی چاہے اندر کو کرکے عورتوں والی شرمگاہ بنا لیتے ہیں جب چاہے باہر کو شرمگاہ بنا لیتے ہیں وہ ٹوائز بنانے کے خفیہ کارخانے یہاں موجود ہیں جیسا کہ سٹیچو بنانے والے کارخانے موجود ہیں اور میٹریل سارا موجود ہے اور مجھے دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ کسی سے بات کی تو ہم تمھارا بھی وہ ہی حال کریں گے وہاں وہ تو ان ون ٹوائے فٹ کر دیں گے اور زبان بھی نکال دی گے اور ضرورت پڑی تو آنکھیں بھی نوچ لیں گے اور کہتے ہیں تیرے گھر والوں کو ہم نے یرغمال بنا رکھا ہے اور برین واش کر دیا ہے اب وہ ہمارے ہی سنگی ساتھی ہیں تو اپنا انجام سوچ لو کہ کوئی تمھیں ہمارے چنگل سے نہیں بچائے گا

میرے بیوی بچّوں کو ان بدبخت لوگوں نے یرغمال بنا رکھا ہے کہ ہم تمھیں ابو جاہل بنانا چاہتے اگر تم نے اڑ پھس کی تو ہم اپنا ابوجاہل بنانے کا منصوبہ ملتوی کرکے تمھیں ملیا میٹ کر دیں گے جب ان لوگوں نے میرے ساتھ باتیں کی تھیں تو اس وقت تو مجھے سمجھ نہیں آئی تھی اگر آئی بھی تھی تو نروس بریک ڈاون ہونے سے بھول گئی ہوگی کیوں کہ اب ان کی حکومت کا ٹوٹنا اور ان پر جوتے برسنا دیکھ کر میں سمجھ گیا ہوں کہ میرے سمیت تمام ان لوگوں کے ساتھ ظلموں کی داستان اتنی سنگیں ہے کہ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جو سود علیہ السلام کی مخالفت کرے گا اس کو ہم کیڑے مکوڑوں کی طرح مار ڈالیں گے یا جانوروں والا سلوک کریں گے یہ باتیں بدبخت مرزائی ان لوگوں کو ان رقومات کو جو لاٹریوں کے نام پر امریکہ برطانیہ سے بھیجی گئی یہیں ان کو بلیک منی قرار دیتے ہیں اور اس بلیک منی کو وہائٹ کرنے کے نام پر بڑے بڑے منصوبوں پر ایک ڈھایا ڈھایا کرا رکھا ہے سول ہسپتال ڈسکہ میں بھی یہی کام چل رہا ہے اور جماعت الدعوہ کے دفتروں پر بھی یہی کرتوت چل رہے ہیں اور مجھے کہا جاتا ہے کہ بتاو جہالت کی سب سے بڑی خرابی کیا تھی میں نے کہا بار بار طلاق دیتے جانا اور رجوع کرتے چلے جانا تو کہتی ہیں کہ ہم جماعت کرائیں گی تم پیروی کرو گے تو رجوع ہو جائے گا اور جب ہم سے تلخ کلامی کرگے تو طلاق ہو جائے گی ہم کو بڑے طریقے آتے ہیں جاہل
بنانے کے اللہ کی پناہ ان حکمرانوں کی بگڑی ہوئی اولادوں سے کافروں کے مشورے ان کو بڑے اچھے لگتے ہیں اور مسلمانوں کے مشورے ان کو ذرا بھی قبول نہیں ہیں اور بے ایمان ہو چکے ہیں کہ اسلام میں طلاق ہے اور ہندوازم میں طلاق نہیں ہے میں نے ایک دو بار ان کے با اثر لوگوں سے گھروں پر ملاقاتیں کی ہیں تو جب قبلے کا سوال کیا تو معاذ اللہ لیٹرین کی طرف اشارہ کیا اور دوچار نے گندم کی بوریاں لاکر آگے رکھ دیں کہ پڑھو نماز اور جب میں نے نماز پڑھی تو آواز لگائی کہ آگاہ رہو بھائی سارے کہ گندم کو سجدہ کرنا سنّت ہے یہ حالات ہیں ان حکمرانوں کے اور ان کی ناجائز مال سے آْپھرے ہوئے حکمرانوں کی کہ ان کو کوئی سمجھ نہیں آتی کہ جو حسن نثار کی طرح دھڑلّے سے ان کی بے عزّتی کرتا ہے تو ان کو آگو کارا بنا دیتے ہیں کہ بتاو اب کیا کریں جو وہ بتاتے ہیں چپ چاپ عمل درامد شروع کر دیتے ہیں اور حسن نثار تو سب کو پتا ہے کہ اسلام کا غدّار ہے اور اس کا نعرہ ہے جو غدّاری نہیں کرے گا اس کو ہم قتل کر دیں گے گولی مار دیں گے تو میں کہتا ہوں کہ میں تو اپنے رب سے بہتری کا امید وار ہوں میں کود کیوں کہوں کہ مار دو گولی تو کہتے ہیں کہ ذرا ٹھنڈ رکھ تیرا حال ایسا کریں گے تم کہو گے کہ مار دو گولی اب ان کا تازہ منصوبہ ہے کہ مسجدوں کو سکولوں میں بدلنا چاہتے ہیں

اور اس پر عمل درآمد بھی شروع کر دیا ہے اور نیٹ پر ماڈل بھی دکھا ئے جا چکے ہیں کہ ایک طرف بینچ لگے ہوں اور ایک طرف مسجد بنی ہوئِی ہو اور ان نقشوں کے مطابق مسجدوں کی تعمیر جاری ہے اور کہا جاتا ہے کہ ایک تیر اور دو شکار ہو جائےگا بلیک منی وہائٹ بھی ہو جائَے گی اور نمازی کون سا نماز کی فیسیں دیتے ہیں بچّے تو فیسیں بھی دیں گے اور ویسے بھی شیعہ مذہب میں تو سال بعد مذہبی رسومات ہونی ہوتی ہیں ان دنوں میں سکولوں کی چھٹی کر دی جائے گی اللہ اللہ اور خیر سو اللہ اور یہ ساری چیزیں میری طرف منسوب کی جاتی ہیں کیونکہ ایک طوائف میرے اوپر عاشق بن کر یہ کام کرا رہی ہے اور مجھے بتائے بغیر میری سیکٹری بنی ہوئی ہے اسی لئے تو میں کہتا ہوں کہ ذمّہ داری سارے ملک کی اور تنخواہ ایک ٹکا نہیں تو ملک کا کیا حال ہوگا یہ باتیں مجھے اس وقت سمجھ نہیں آئی تھیں جب میری والدہ نے میرے دادا کا مرڈر کرایا تھا تو انہوں نے فاقے کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ملک ایک بہت بڑے تھے میں تبدیل ہونے والا ہے

تو میں نے ماں سے پوچھا تھا کہ یہ خام خیالی ان پینڈووں کی میری مان کو اگر پولیس اور فوج مارے گی نہیں تو دیکھ لینا وہ ملک تباہ کرانے میں کمی نہیں کرے گی جو جب کوئی گاوں کا سر پنچ سمجھانے آتا ہے تو چار پائی کے نیچے چھپ جاتی ہے یا پیٹی میں چھپ جاتی ہے اور میری بہن اس کی نگرانی کرتی ہے جب وہ چارپائی کے نیچے چھپ جاتی ہے تو بھولے بھالے سر پنچ خوش ہو کر چلے جاتے ہیں کہ یہ تو بڑی ڈرپوک ہے یہ تو ایسے گھناونے کام نہیں کر سکتی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کے پاس موبائل ہے اور گھر میں انٹر نیٹ بھی موجود ہے اور ہمسائے اور گھر کے جوائی اور بہوئیں ہندو ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم سے کلمہ پڑھنے کا کہا تو سر تن سے جدا کر دوں گا ان کو گرفتار نیں کرنا تو خود اپنے ملک کو تباہ کرانا ہے اور پولیس والے کہتے ہیں کہ تم خود اس کو قتل کیوں نہیں کرتے کہ جیسے سنی دیول نے اپنے باپ کو قتل کیا تھا تو میں کہتا ہوں کہ قانون پولیس جھک مارنے کے لئے رکھا ہوا ہےجب وہ ملیا میٹ کرنے کی باتیں کرتی تھی تو میں سمجھتا تھا کہ ماں بھولی ہے لیکن اب میں سمجھ چکا ہوں کہ پورا نیٹ ورک کام کر رہا ہے جو یہ منصوبہ لیے ہوئے ہے کہ پاکستان کو بنگلہ دیش سے زیادہ بڑا دھچکا لگانا ہے اور مریو کا بھی ماں سے رابطہ پایا جاتا ہے

محمد فاروق حسن
About the Author: محمد فاروق حسن Read More Articles by محمد فاروق حسن: 108 Articles with 126106 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.