مرد اور عورت کی مایوسی

زمانے کی تبدیلی کے زیر اثر عورت اور مرد کی زندگی

اس تحریر کا مقصد عور ت کو منفی روپ میں دکھانا نہیں بلکہ اس معاشرے کو عورت کے مسائل کے بار ےمیں آگاہ کرنا ہے۔جب ایک عورت اس معاشرے میں مسائل سے دوچار ہو تی ہے تو یہ کہا جاتا ہے کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔ضرور پہل عورت کی جانب سے ہوئی ہوگی۔اب بحیثیت ایک عورت اپنے مسائل کاپلندہ کھولوں تو کہانی اس کے برعکس ہوگی۔مرد و عورت اگر دونوں کام کرنے والے ہیں تو ضرور اپنے مسائل ایک دوسرے کے سامنے لانے سے گھبراتے ہیں۔ جو مسائل کی جابب چہل کی پہل ہوتی ہے۔ خدا نے عورت کی تخلیق مرد کی پسلی سے کی ہے۔تو اس کا نازک ہونا بنتا ہے۔اس تبصرے میں حقیقت پسند بات کہوں گی کہ عورت ہر دور میں نازک رہی مگر آج کل کے ڈراموں نے معاشرے میں ایک ایسا فطور قائم بنادیا ہے کہ مرد و عورت نے خود کو ایک خیالی گھروندے میں گھیر کر رکھ لیا ہے۔جس میں اگر مرد اور عورت دونوں میں سے کوئی بھی اپنے گھر میں کسی بھی وجہ سے دلچسپی نہ لے اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا مطلب ہے کہ گھر کی دال میں اب وہ مزہ نہیں رہا۔ اس لیے اب باہر کی مرغی زیادہ پسند ہے یا پھر مرغا۔دونوں یہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں کہ وہ اپنے رشتے کو ٹائم نہیں دیتے۔اب عقلمندی کی بات کرتے ہیں دنیا میں ہر چیز کے پیچھے ایک دوسرا رخ ہوتا ہے۔اب زرا چیز کو مثبت پیراہے میں دیکھتے ہیں۔ دن میں چوبیس گھنٹے کام کرنے کے بعد انسان اپنے گھر میں جاتا ہے تو اس کو سب سے پہلے جس چیز کی ضرورت ہوتی ہے وہ ہے صرف ایک مسکراہٹ جو اس کے ذہن سے منفی سوچ کے دروازے بند کرتی ہے اور سوچ کے مثبت دروازے کھولتی ہے۔دوسرا کام ہوتا ہے ایک دوسرے کو وقت دینا چاہے جتنا بھی ہو۔شک کا بیچ کسی بھی رشتے میں جب نشوونما پاتا ہے جب مرد و عورت کی سوچ میں صرف ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا پیمانہ نہ ہو۔خدا ہماری تخلیق اندھیرے میں کرتا ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ خود کو اندھیرے میں شک کے کالے اندھیرے میں ڈال دو۔اپنے جذبات کی تصحیح کریں۔زندکی کا ترازو جب ہی متوازن ہوتا ہے جب اس میں دونوں طرف سے برداشت اور احترام کے پیمائش زیادہ ہو۔
 

Huma Khan
About the Author: Huma Khan Read More Articles by Huma Khan: 10 Articles with 14996 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.