امتحانات کا خوف بچے ہوں یا بڑے ہر ایک کے اوپر یکساں
ہوتاہے۔ امتحانات سر پر آتے ہی تمام بچے حواس باختہ ہو جاتے ہیں البتہ جن
طلبا نے شروع سال سے پڑھائی پر توجہ مرکوز رکھی ہوتی ہے اور وقت کا ضیاع
نہیں کیا ہوتا وہ قدرے پر سکون ہوتے ہیں اور دہرائی کر کے اپنی تیاری پختہ
کر لیتے ہیں۔ اس کے برعکس سارا سال کام اور تیاری کو کل پر ٹالنے والے طلبا
امتحانات قریب آتے ہی پریشان ہو جاتے ہیں۔ انہیں سمجھ نہیں آ رہی ہوتی کہ
پڑھائی کہاں سے شروع کریں اور کس طرح شروع کریں۔ وقت کم ہوتا ہے اور سلیبس
زیادہ۔ ایسی صورت میں جو پڑھتے ہیں وہ بھی خلط ملط ہو جاتا ہے۔
جنوری عام طور پر بیشتر بچوں کے لیے سخت مہینہ ثابت ہوتا ہے جو موسم سرما
کی تعطیلات کے بعد سکول واپس آتے ہیں اور ان کے ذہنوں میں چھٹیوں کے لمحات
نے قبضہ کیا ہوتا ہے۔ تعطیلات کے اس سحر سے نکلنا ، اور تعلیم کے لیے
سنجیدہ ہونا مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ فروری کے آغاز کے ساتھ امتحانات کا شیڈول
سامنے آتا ہے اور امتحانات کی تیاری کے لیے نصاب کو دہرانے کا عمل شروع ہو
جاتا ہے۔ جو بچے پورا سال پڑھائی کو اپنا معمول بنائے رکھتے ہیں وہ تو پر
سکون ہوتے ہیں اور اگلی جماعت میں جانے کے لیے تیار ہوتے ہیں مگر جو طلبا
اپنی پڑھائی پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں وہ ذہنی طور پر
الجھن کا شکار ہوتے ہیں۔
ذیل میں ایسے اہم نکات کا ذکر کیا جا رہے ہے جن پر سالانہ امتحانات سے قبل
عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ توقع ہے کہ یہ ہدایات نہ صرف سال کے آخری امتحان کے
لیے بلکہ زندگی میں سامنے آنے والے چیلنجز کے لیے بھی مفید ثابت ہوں گی۔
(1کامیابی کا ایک بہت اہم عنصر کارکردگی میں تسلسل کو برقرار رکھنا ہے
۔اپنی موجودہ کیفیت کو دیکھتے ہوئے اگر آپ پریشان ہیں تو محنت شروع کریں
اور آئندہ اس بات کا عزم کر لیں کہ آپ مستقبل میں اس کو اپنے معمولات کا
حصہ بنائیں گے ۔ ہر ہفتے کچھ گھنٹے اضافی پڑھائی کے لیے مختص کر دینا آپ کو
سالانہ امتحانات کی آمد کے موقع پر زیادہ تیار اور مرسکون رکھنے میں مدد دے
گا۔
(2کامیابی کے لیے ایک مثبت ذہنیت ضروری ہے۔ چڑچڑے پن اور امتحانات کے موقع
پر اپنا قیمتی وقت الجھن میں رہ کر ضائع کرنے کی بجائے خود کو اس بات پر
قائل کریں کہ آپ اب بھی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں ۔ اپنی ذات پر مضبوط
یقین، حقیقت پر مبنی مقصد طے کرنا اور منصوبہ بندی کا میابی کے حصول کا
بہترین طریقہ ہے اور اس سے آپ کو کامیابی میں مدد ملے گی۔
(3امتحانات قریب آتے ہی تصویر واضح ہوجاتی ہے کہ امتحانات میں کتنے دن باقی
ہیں اور کتنا نصاب مکمل کرنا ہے۔ اپنی پڑھائی کی منظم منصوبہ بندی کریں۔
اپنے وقت کو اس طرح تقسیم کریں جو آپ کو ہر مضمون کو دینے کے لیے ٹھیک لگتا
ہو ۔ اپنے روزمرہ کے معمولات کو ترتیب دیں اور ان پر سختی سے عمل درآمد
کریں تا کہ آپ بہترین طریقے سے تیاری کر سکیں۔ مگر اس بات کو یقینی بنائیں
کہ آپ کا منصوبہ عملی طور پر کار آمد ہو اور آپ کچھ اضافی کوشش سے اس پر
عمل کر سکیں۔
(4کامیابی اور سخت محنت لازم و ملزوم ہیں۔ اچھے نمبروں کی خواہش اس وقت تک
نہیں کی جا سکتی جب تک آپ کی پڑھائی پر توجہ بھرپور طریقے سے مرکوز نہ ہو۔
اپنا وقت ایسی سرگرمیوں جیسے ٹی وی دیکھنا، ویڈیو گیمز کھیلنا، ایس ایم ایس
کرنا یا دوستوں کے ساتھ گھومنے پر ضائع نہ کریں۔ خود کو روزانہ یاد دلائیں
کہ ہر لمحہ قیمتی ہوتا ہے اور تفریحی سرگرمیوں کے لیے امتحانات کے ختم ہونے
تک انتظار کیا جا سکتا ہے۔
(5کچھ طالب علم اس وقت زیادہ بہتر پڑھائی کرتے ہیں جب وہ کسی گروپ میں ہوں۔
چند طلبا ریاضی میں اچھے ہو سکتے ہیں تو دیگر کے لیے دوسرے مضامین آسان
ہوتے ہیں ۔ جب ایک دوسرے کے ساتھ مل کر پڑھائی کے لیے ہاتھ ملائے جاتے ہیں
تو گروپ میں شامل طلبا مسائل کی شناخت، مباحثہ اور اپنے مسائل پر قابو پا
سکتے ہیں۔ وقت ہاتھ سے نکل رہا ہوتو معاونت کے لیے ہچکچائیں نہیں یا اپنی
انا کو اس معاملے میں رکاوٹ نہ بننے دیں۔ مگر یہ بات ذہن میں رکھیں کہ گروپ
سٹڈی اسی وقت فائدہ مند ہوتی ہے جب آپ اس وقت کو پورے جذبے کے ساتھ استعمال
کریں اور ان لمحات کو گپ شپ میں ضائع نہ کریں۔
(6سکول کی معمول کی کلاسوں کے ساتھ آپ کو اپنی روزمرہ کی روٹین کو بھی
سالانہ امتحان کی تیاری کے لیے مرتب کرنا چاہیے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ
سکول میں پیچھے نہ رہ جائیں ۔ اپنا وقت سکول، ہوم ورک اور امتحانات کی
پڑھائی کے لیے تقسیم کریں۔
(7صحت مند طرز زندگی کامیابی کا بہترین حصہ ہے۔ اچھی نیند، صحت بخش غذااور
مناسب حد تک پانی پینا وغیرہ۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ خود کو بہت زیادہ
مشقت میں مت ڈالیں۔ صحت مند جسم ہی صحت مند ذہن کا باعث ہوتا ہے۔ اگر آپ
بوجھ کو کچھ دنوں کے لیے اپنے سر پر سوار کر لیں گے تو اس کے اثرات کا
سامنا کافی عرصے تک کرنا ہو گا ۔ کم نیند سیکھنے کی صلاحیت پر منفی اثرات
مرتب کرتی ہے اور اگر مناسب حد تک خوراک یا پانی کا استعمال نہیں کریں گے
تو توجہ مرکوز کرنا مشکل ہو جائے گا۔
(8بہت زیادہ دورانیے تک پڑھائی کی بجائے تھکان محسوس ہوتے ہی چھوٹے چھوٹے
وقفے لیں اور خود کو تازہ دم کرنے کے لیے مختلف سرگرمیاں اختیار کی جا سکتی
ہیں جیسے کچھ کھا لیں ، چہل قدمی کے لیے نکل جائیں یا ورزش کر لیں تا کہ
ذہنی طور پر بوجھ کچھ کم ہو جائے۔ کچھ وقت کی نیند بھی سیکھنے کی صلاحیت کو
بہتر کرتی ہے۔
پچھتانے پر وقت ضائع کرنے کی بجائے اپنے کام پر توجہ مرکوز کریں اور یقین
کریں کہ سابقہ غلطیوں کی تلافی کے لیے اب بھی وقت ہے مگر مستقبل کے لیے
بہتر حکمت عملی کا عزم ضرور کرنا ہوگا |