رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جس کے سینے
میں کچھ بھی قرآن نہ ہو وہ ایسا ہے جیسے اجاڑ گھر۔ (ترمذی، دارمی )اس میں
تاکید ہے کہ کسی مسلمان دل کو قرآن سے خالی نہیں ہوناچاہئے۔نبی رحمت صلی اﷲ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کی ایک آیت سننے کیلئے بھی کان
لگادے اس کیلئے ایسی نیکی لکھی جاتی ہے کہ جو بڑھتی چلی جاتی ہے (اس بڑھنے
کی کوئی حد نہیں بتلائی )خدا تعالیٰ سے امید ہے کہ بڑھنے کی کوئی حد نہ
ہوگی، بے انتہاء بڑھتی چلی جاوے گی اور جو شخص جس آیت کو پڑھے وہ آیت اس
شخص کیلئے قیامت کے دن نور ہوگی جو اس نیکی کے بڑھنے سے بھی زیادہ ہے ۔(مسند
احمد)قرآن مجید کیسی بڑی چیز ہے کہ جب تک قرآن پڑھنا نہ آئے کسی پڑھنے والے
کی طرف کان لگا کر سن ہی لیا کرے ، وہ بھی ثواب سے مالا مال ہوجائے گا۔ (حیوٰۃ
المسلمین)
تلاوت نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قرآن پڑھنے والے سے
قیامت کے دن کہا جائے گا جس ٹھہراؤ اور خوش الحانی کے ساتھ تم دنیا میں بنا
سنوار کر قرآن پڑھا کرتے تھے اسی طرح قرآن پڑھو اور ہر آیت کے صلہ میں ایک
درجہ بلند ہوتے جاؤ تمہارا ٹھکانہ تمہاری تلاوت کی آخری آیت ہے ۔(ترمذی)صحیح
احادیث میں ہے کہ ختم قرآن کے وقت اﷲ تعالیٰ کی خاص رحمت نازل ہوتی ہے ،
امام تفسیر حضرت مجاہدؒ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرامؓ کی عادت تھی کہ ختم قرآن
کے وقت جمع ہوکر دعا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ ختم قرآن کے وقت حق تعالیٰ
کی خاص رحمت نازل ہوتی ہے اور اسناد صحیح کے ساتھ حسنؓ سے منقول ہے کہ جب
وہ قرآن مجید کی تلاوت ختم کرتے تو اپنے اہل وعیال کو جمع کرکے دعا کرتے
تھے (اذکار نووی ص49)ایک حدیث میں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ
جو آدمی دن رات میں بیس آیتیں بھی پڑھ لے تو وہ غافل لوگوں میں نہ لکھا
جائے گا ۔ (اذکارنووی ص54)
فضائل سورۂ فاتحہحضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم
نے ابی بن کعبؓ سے فرمایا:کیا تمہاری خواہش ہے کہ میں تم کو قرآن کی وہ
سورت سکھاؤں جس کے مرتبہ کی کوئی سورت نہ تو توریت میں نازل ہوئی اور نہ
انجیل میں اور نہ زبور میں ۔ ابی بن کعبؓ نے عرض کیا کہ ہاں حضور صلی اﷲ
علیہ وسلم مجھے وہ سورت بتادیں ۔ آپ ا نے فرمایا کہ تم نماز میں قرأت کس
طرح کرتے ہو؟ حضرت ابی بن کعبؓ نے آپ ا کو سورۂ فاتحہ پڑھ کر سنائی (کہ میں
نماز میں یہ سورت پڑھتا ہوں اور اس طرح پڑھتا ہوں )آپ ا نے فرمایا :قسم ہے
اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے ۔ توریت ، انجیل اور زبور میں اور
خود قرآن میں بھی اس جیسی کوئی سورت نازل نہیں ہوئی یہی وہ سبعاً من
المثانی والقرآن العظیم ہے جو مجھے اﷲ تعالیٰ نے عطا فرمایا ہے ۔(جامع
ترمذی، معارف الحدیث)ایک بار جب حضرت جبرائیل علیہ السلام حضورِ انور صلی
اﷲ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، یکایک انہوں نے اوپر سے ایک آواز سن
کراور سر اٹھا کر فرمایا یہ ایک فرشتہ زمین پر اترا ہے ، جو آج سے پہلے
کبھی نہیں اترا تھا پھر اس فرشتہ نے سلام کیا اور کہا یارسول اﷲ صلی اﷲ
علیہ وسلم مبارک ہو ! لیجئے یہ دونور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو دے دیئے گئے
ہیں ، ایک سورۂ فاتحہ اور دوسرا سورۂ بقرہ کی آخری آیتیں ، ان میں سے جو
بھی آپ پڑھیں گے اس کا ثواب آپ کو ملے گا۔ (حصن حصین)
سورۂ بقرہ و آل عمرانحضرت ابوامامہ باہلیؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اﷲ
صلی اﷲ علیہ وسلم سے سنا آپ ارشاد فرماتے تھے کہ قرآن پڑھا کرو، وہ قیامت
کے دن اپنے پڑھنے والوں کا شفیع بن کر آئے گا ۔ (خاص کر )زہراوین یعنی اس
کی د واہم نورانی سورتیں البقرۃ اور آل عمران پڑھا کرو ۔ وہ قیامت کے دن
اپنے پڑھنے والوں کو اپنے سایہ میں لیے اس طرح آئیں گی جیسے کہ وہ ابر کے
ٹکڑے ہیں یا سائبان ہیں یا صف باندھے پرندوں کے پرے ہیں ۔ یہ دونوں سورتیں
قیامت میں اپنے پڑھنے والوں کی طرف سے مدافعت کریں گی ۔ آپ ا نے فرمایا
پڑھا کرو سورۂ بقرہ کیونکہ اس کو حاصل کرنا بڑی برکت والی بات ہے اور اس کو
چھوڑنا بڑی حسرت اور ندامت کی بات ہے اور اہل بطالت اس کی طاقت نہیں رکھتے
(صحیح مسلم ، معارف الحدیث)حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ
علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے گھروں کو مقبرے نہ بنالو (یعنی جس طرح
قبرستانوں میں ذکر وتلاوت نہیں کرتے اور اس کی وجہ سے قبرستانوں کی فضا ذکر
وتلاوت کے انوار وآثار سے خالی رہتی ہے ، تم اس طرح اپنے گھروں کو نہ بنالو
بلکہ گھروں کو ذکر وتلاوت سے منور رکھا کرو ) اور جس گھر میں (خاص کر )
سورۂ بقرہ پڑھی جائے ا گھر میں شیطان نہیں آسکتا ۔ (معارف الحدیث، جامع
ترمذی)
سورۂ کہفحضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سے
ارشاد فرمایا جو شخص جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھے اس کیلئے نور ہوجائے گا دو
جمعوں کے درمیان ۔ (دعوت الکبیر للبیہقی، معارف الحدیث)
سورۂ یٰسینحضرت معقل بن یسارؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے
فرمایا: جس نے اﷲ کی رضا کیلئے سورۂ یٰسین پڑھی اس کے پچھلے گناہ معاف
کردیئے جائیں گے لہٰذا یہ مبارک سورۃ مرنے والوں کے پاس پڑھا کرو ۔(شعب
الایمان للبیہقی ، معارف الحدیث)
سورۂ واقعہحضرت عبداﷲ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم
نے فرمایا جو شخص ہر رات سورۂ واقعہ پڑھا کرے اسے کبھی فقر وفاقہ کی نوبت
نہ آئے گی، روایت میں بیان کیا گیا ہے کہ خود حضرت ابن مسعودؓ کایہ معمول
تھا کہ وہ اپنی صاحبزادیوں کو اس کی تاکید فرماتے تھے اور وہ ہر رات کو
سورۂ واقعہ پڑھتی تھیں ۔ (شعب الایمان للبیہقی، معارف الحدیث)
سورۂ ملکحضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ا نے فرمایا کہ قرآن کی ایک
سورت نے جو صرف تیس آیتوں کی ہے اس کے ایک بندے کے حق میں اﷲ تعالیٰ کے
حضور میں سفارش کی یہاں تک کہ وہ بخش دیا گیا اور وہ سورت سورۂ ملک ہے ۔
(مسند احمد ،جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، سنن نسائی ، ابن ماجہ )
الم تنزیلحضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم اس وقت تک نہ
سوتے تھے جب تک الم تنزیل اور تبارک الذی بیدہ الملک نہ پڑھ لیتے ۔ (یعنی
رات کو سونے سے پہلے یہ دونوں پڑھنے کا حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا معمول تھا
)(مسند احمد ، جامع ترمذی، سنن دارمی ، معارف الحدیث)
سورۃ التکاثرحضرت عبداﷲ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم
نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی یہ نہیں کرسکتا کہ روزانہ ایک ہزار آیتیں
قرآن پاک کی پڑھ لیا کرے ؟ صحابہؓ نے عرض کیا حضورا کس میں یہ طاقت ہے کہ
روزانہ ایک ہزار آیتیں پڑھے (یعنی یہ بات ہماری استطاعت سے باہر ہے ) آپ
انے ارشاد فرمایا کیا تم میں کوئی اتنا نہیں کرسکتا کہ سورۂ الھاکم التکاثر
پڑھ لیا کرے (شعب الایمان للبیہقی ، معارف الحدیث)
سورۂ اخلاصحضرت ابودرداء ؓسے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے
فرمایا کیا تم میں سے کوئی اس سے بھی عاجز ہے کہ ایک رات میں تہائی قرآن
پڑھ لیا کرے ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ ایک رات میں تہائی قرآن کیسے
پڑھاجاسکتا ہے ۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قل ھواﷲ احد
تہائی قرآن کے برابر ہے (تو جس نے رات میں وہی پڑھی ا س نے گویا تہائی قرآن
پڑھ لیا ) (صحیح مسلم ، معارف الحدیث)حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایاجو شخص بستر پر سونے کا ارادہ کرے ، پھر
وہ سونے سے پہلے دس دفعہ قل ھواﷲ احد پڑھے تو جب قیامت قائم ہوگی تو اﷲ
تعالیٰ اس سے فرمائے گا ’’اے میرے بندے اپنے داہنے ہاتھ پر جنت میں چلا
جا۔‘‘
معوذتین حضرت عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے
فرمایا کہ تمہیں معلوم نہیں آج رات جو آیتیں مجھ پر نازل ہوئی ہیں (وہ ایسی
بے مثال ہیں کہ ) ان کی مثل نہ کبھی دیکھی گئی نہ سنی گئی ۔ سورۂ فلق اور
سورۂ ناس(معارف الحدیث، صحیح مسلم ) حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ
صلی اﷲ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ ہر رات کو جب آرام فرمانے کیلئے اپنے
بستر پر تشریف لاتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو ملالیتے (جس طرح دعا کے وقت
دونوں ہاتھ ملائے جاتے ہیں )پھر سورۂ اخلاص، فلق اور ناس پڑھتے ۔ پھر
ہاتھوں پر پھونکتے اور پھر جہاں تک ہوسکتا اپنے جسم مبارک پر اپنے دونوں
ہاتھ پھیرتے ، سر مبارک اور چہرۂ مبارک اور جسد اطہر کے سامنے کے حصہ سے
شروع فرماتے (اس کے بعد باقی جسم پر جہاں تک آپ اکے ہاتھ جاسکتے وہاں تک
پھیرتے)یہ آپ اتین دفعہ کرتے ۔ (صحیح بخاری ، معارف الحدیث)
آیۃ الکرسیحضرت ابی بن کعبؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے
(ان کی کنیت ابومنذر سے مخاطب کرتے ہوئے )ان سے فرمایا اے ابومنذر!تم جانتے
ہو کہ کتاب اﷲ کی کونسی آیت تمہارے پاس سب سے زیادہ عظمت والی ہے ؟ میں نے
عرض کیا کہ اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو زیادہ علم ہے ۔آپ انے
مکرر فرمایا : اے ابو منذر تم جانتے ہو کہ کتاب اﷲ کی کون سی آیت تمہارے
پاس سب سے زیادہ عظمت والی ہے ؟ میں نے عرض کیا : اﷲ لا الہ الا ھوالحیی
القیوم ۔۔۔ تو آپ انے میرا سینہ ٹھونکا (گویا اس جواب پرشاباش دی ) اور
فرمایا : اے ابو منذر! تجھے یہ علم موافق آئے اور مبارک ہو (صحیح مسلم ،
معارف الحدیث)
سورۂ بقرہ کی آخری آیتیں ایفع بن عبدالکلامیؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سے عرض کیا : یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قرآن
کی کونسی سورت سب سے زیادہ عظمت والی ہے ؟ آپ ا نے فرمایا قل ھوا ﷲ احد ،
اس نے عرض کیا اور آیتوں میں قرآن کی کونسی آیت سب سے زیادہ عظمت والی ہے ؟
آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا : آیۃ الکرسی ۔ اس نے عرض کیا اور قرآن کی
کونسی آیت ہے جس کے بارے میں آپ ا کی خاص طور سے خواہش ہے کہ اس کافائدہ
اور اس کی برکات آپ کو اور آپ ا کی امت کو پہنچیں؟ آپ ا نے فرمایا:سورۂ
بقرہ کی آخری آیتیں آمن الرسول سے ختم سورۂ تک ۔پھر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے
فرمایا یہ آیتیں اﷲ تعالیٰ کی رحمت کے ان خاص الخاص خزانوں میں سے ہیں جو
اس عرش عظیم کے تحت ہیں ، اﷲ تعالیٰ نے یہ آیات رحمت اس امت کو عطافرمائی
ہیں یہ دنیا وآخرت کی ہر بھلائی اور ہر چیز کو اپنے اند رلیے ہوئے ہیں ۔
(مسند دارمی ، معارف الحدیث)
سورۂ آل عمران کی آخری آیتیں حضرت عثمان بن عفانؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے
فرمایاکہ کوئی رات کو آل عمران کی آخری آیات پڑھے گا اس کیلئے پوری رات کی
نماز کا ثواب لکھا جائے گا ۔ ان فی خلق السمٰوٰتِ والارض سے لاتخلف المیعاد
تک ۔ (مسند دارمی ، معارف الحدیث)
سورۂ حشر کی آخری تین آیتیں رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو
شخص صبح اس تعوذ کو سورۂ حشر کی ان تینوں آیتوں کے ساتھ پڑھے تو اﷲ تعالیٰ
اس کیلئے ستر ہزار فرشتے مقرر کرتا ہے جو شام تک اس کے واسطے دعائے مغفرت
کرتے ہیں اور اگر شام کوپڑھے تو صبح تک اس کیلئے مغفرت کی دعا کرتے ہیں اور
اگر مرجاتا ہے تو شہید مرتا ہے ۔ اعوذ باﷲ السمیع العلیم من الشیطان الرجیم
(تین مرتبہ پڑھ کر پھر پڑھے ) ھواﷲ الذی لا الہ الا ھو………… وھوالعزیز
الحکیم ۔ ترجمہ:وہ اﷲ (ایسا ہے )کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ غیب کا
اور پوشیدہ چیزوں کا جاننے والا ہے ، وہ رحمن ورحیم ہے وہ اﷲ (ایسا ہے )کہ
اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بادشاہ ہے ، پاک ہے ، سلامتی والا ہے ، امن
دینے والا ہے ، نگہبانی کرنے والا ہے ، عزیز ہے ، جبار ہے ، خوب بڑائی والا
ہے ، اﷲ اس شرک سے پاک ہے جو وہ کرتے ہیں وہ اﷲ پیدا کرنے والا ہے ٹھیک
ٹھیک بنانے والا ہے ، اس کے اچھے اچھے نام ہیں ،جو بھی چیزیں آسمانوں اور
زمین میں ہیں سب اس کی تسبیح کرتی ہیں اور وہ زبردست حکمت والا ہے ۔
(ترمذی، دارمی ، ابن سعد، حصن حصین)
سورۂ طلاق کی آیت حضرت ابوذرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا کہ مجھ کو ایک ایسی آیت معلوم ہے کہ اگر لوگ اس پر عمل کریں
تو وہی ان کو کافی ہے او روہ آیت ہے یہ ہے : ومن یتق اﷲ یجعل لہ مخرجا
ویرزقہ من حیث لایحتسب ۔ ترجمہ: جو شخص اﷲ تعالیٰ سے ڈرتا ہے تو اﷲ اس
کیلئے ہر مشکل اور مصیبت سے نجات کا راستہ نکال دیتا ہے اور اس جگہ سے رزق
دیتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوتا ۔ یعنی جو شخص اﷲ تعالیٰ سے ڈرے
اﷲ تعالیٰ اس کیلئے نجات کا راستہ پیدا کردیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے
رزق دیتا ہے جہاں سے خیال وگمان تک نہیں تھا (مسند احمد، ابن ماجہ ، دارمی،
مشکوٰۃ)
|