السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
سب طرح کی تعریف صرف اللہ سبحان و تعالی کے لئے ھے جس نے ھم سب کو پیدا کیا
اور ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ھے۔نبیﷺ پر سلام ھو۔ اللہ کی رحمتیں اور
برکتیں ھوں نبیﷺ اور نیک بندوں پر۔
میں گواہی دیتی کہ نہیں کوئ معبود سوائے اللہ کے اور میں گواہئ دیتی ھوں کہ
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اسکے رسول ھیں۔
ھم عرصہ درازسے سنتے آرہے ہیں کہ 15 شعبان کو شب براءت (نجات کی رات) کہا
جاتا ھے اور لوگوں کے اقوال کے مطابق اس رات، تقدیر یعنی رزق و روزی اور
موت وزندگی کے فیصلے ھوتے ھیں اور بھی بہت سی من گھڑت اور جھوٹی باتیں سینہ
بہ سینہ چلی آرہی ھیں جنکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ھے۔ یہ دراصل ھمارے
آباؤاجداد اور انکے بزرگوں کے عمل پر اندھی تقلید ھے جو ایک عرصہ سے چلتی
چلی آرہی ھیں۔
حالانکہ تقدیر کا فیصلہ انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں ہی لکھ دیا جاتا ھے
کہ وہ کیا کمائے گا، کیا کھائے گا؟ کب اور کہاں مرے گا۔یہ وہ تقدیر ھے جو
اللہ تعالٰی اپنی حکمت اور اپنے علم کی بناء پر ہی تبدیل کر سکتا ھے۔
شعبان وہ مہینہ ھے کہ جسمیں نبیﷺ کی کثرت سے روزے رکھنے کے علاوہ کسی اور
عمل کی کوئی سند نہیں ملتی ھے۔
شب براءت نہیں منانا چاہیے کیونکہ یہ قرآن وحدیث سے ثابت نہیں۔
💐حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے جو حدیث بیان کی جاتی ھے وہ شبعان المبارک
کی نہیں ھے بلکہ ربیع الاول کی ھے، نبیﷺ کو وصال سے چند دن قبل جنت البقیع
والوں کےلیے دعا کے لیے کہا گیا تھا اور نبیﷺ کا وصال ربیع الاول میں ھوا
ھے شعبان میں نہیں۔
💐 جو لوگ شب براءت مناتے ہیں وہ غور کریں کہ وہ کتنا بڑا بہتان نبیﷺ کی
ذات مبارک پر لگارہے ہیں
کہ نبیﷺ خاموشی سے جنت البقیع تشریف لے گئے۔۔۔۔۔۔اپنے اہل بیت کو کیوں نہیں
جگایا؟؟
نعوذ باللہ
اگر اماں عائشہ رضی اللہ عنھا اٹھ کر نبیﷺ کو تلاش نہیں کرتیں تو یہ رات تو
امت سے چھپ گئ تھی۔۔۔۔ نعوذ باللہ
نبیﷺ نے ہر چھوٹے سے چھوٹا عمل جس کا اللہ نے حکم دیا ھم تک پہنچا دیا اور
کوئ چھوٹی سے چھوٹی برائ جس سے اللہ نے منع کیا نبیﷺ نے ھمیں اس سے دور
رہنا بتا دیا۔۔۔۔۔
ایک شب براءت کی عبادت تھی جو وہ خاموشی سے کر رہے تھےنعوذ
باللہ۔۔۔۔۔۔کیوں؟؟
یہ بہت بڑا بہتان ھم امتی اپنے پیارے نبیﷺ کے اوپر لگا ریے ہیں۔
دوسرا اسلام میں ہر عبادت کے پیچھے اسکی روح موجود ھے ،بلا وجہ کوئ عبادت
نہیں ھے۔
🌸جیسے سورة الفجر میں دس راتوں کا ذکر ھے وہ رمضان کی آخری دس راتیں ھیں
اسکو قیام اللیل بھی کہتے ھیں اسمیں لیلتہ القدر کو ڈھونڈنے کو کہا گیا ھے
اسلیئے ھم ان دس راتوں میں عبادت کرتے ھیں۔
سورة القدر میں بھی اسی رات کا زکر ھے۔
شب براءت کی کوئ وجہ نہیں،جو وجہ فٹ کی جاتی ھے وہ شب قدر کی ھے۔
قرآن کی سورة الدخان کی ابتدائ آیات میں بھی اس بڑی رات کا زکر ھے جسمیں
قرآن اترا وہ بھی رمضان کی رات تھی، شعبان کی نہیں۔
غرض کہ 15ویں شعبان کے بڑی رات ھونے کی قرآن سنت کے حساب سے کہیں سند نہیں
ملتی۔
دراصل یہ عمل ھم نے ہندؤں سے لیا ھے وہ اپنی دیوالی بلکل اسی طرح بناتے ھیں
طرح طرح کے حلوے بناتے ھیں۔ پٹاخے اور پھلجھڑیاں جلاتے ھیں اور مندروں میں
جا کر عبادت کرتے ھیں۔
کیا ھمارے لیئے ایک مخصوص دن رہ گیا ھے کہ ھم اپنے پیاروں کی قبر پر جائیں۔
اور باقی دنوں میں وہ ھماری دعا اور مغفرت کے محتاج رہیں۔
سخت افسوس کی بات ھے اللہ ھمیں عقل عطا کرے۔
یہ یاد رکھیں ھم جن لوگوں سے محبت کریں گے اور جنکے طور طریقوں پر عمل پیرا
ھوں گے قیامت میں انہی کے ساتھ اٹھائے جائیں گے۔ اور ھمارا انجام بھی وہی
ھوگا جو انکا ھو گا خواہ وہ یہود و نصارٰی ھوں یا ھندو۔۔۔۔۔۔
اللہ ھم سب کو صحیح بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
|