"ہے تلخ بہت بندہ مزدور کی اوقات"
آج یکم مئی مزدوروں کے عالمی دن کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں منایا جا رہا
ہے،اس یوم کو منانے کی ابتدا شکاگو کے شہر سے شروع ایک تحریک سے ہوئی،جس
میں مزدور اپنے حق کی خاطر باہر نکلے تھے،اس تحریک میں جو اہم مدعا تھا کام
کے اوقات کار کا تعین،اور اجرت پہ تھا۔اسی طرح دیکھتے ہی دیکھتے یہ تحریک
پوری دنیا کے مزدوروں میں پھیل گئی۔
پاکستان 1947 میں انٹر نیشنل آرگنائز یشن(ILO ) کا ممبر بنا۔
یکم مئی کے دن مختلف مزدور تنظیمں سیمینار اور ریلیوں کا انعقاد کرتی
ہیں،اور یکم مئی کے حوالے سے اسکی اہمیت کو اجا گر کیا جاتا ہے۔
دوسری طرف دیکھا جائے تو آج کے دن کے حوالے سے مزدوروں کا کہنا ہوتا ہے،کہ
یہ دن تو امیروں کے لئے ہوتا ہے جو اس دن گھر والو ں کے ساتھ مناتے ہیں،ہم
تو آج بھی مزدوری کے لئے آئے ہیں تا کہ اپنے بچوں کی کفالت کر سکیں۔
اگر سیاسی جماعتوں کے حوالے سے دیکھا جائے،تو وہ اقتدار میں آنے سے پہلے
بلند و بالا دعوے کرتے ہیں،کہ ہم مزدوروں کی فلاح وبہبود کے لئے اقدام اٹھا
یئں گے،لیکن جیتنے کے بعد حالات اسکے برعکس ہوتے ہیں۔اور کسی کو پرواہ نہیں
ہوتی۔۔اس شعر کے سا تھ اپنی گفتگو کو سمیٹنا چاہوں گا۔۔کہ نظام بدلنے تک یہ
درد بھی سہنا ہے؛مزدور کے بچوں کو مزدور ہی رہنا ہے۔
والسلام۔۔ |