خود کشی؟ہمیں روزانہ اخبار میں یہ سرخی ضرور ملتی ہے کہ
آج کسی شخص نے اپنی زندگی سے بیزار ہو کر خود کشی کر لی زندگی ہر شخص کو
پیاری ہے اور ہر شخص اپنی زندگی کی حفاظت کرتا ہے لیکن ایسی کیا بات ہو
جاتی ہے کہ وہ زندگی کو موت پر ترجیح دیتا ہے اس کی کئی وجوہات ہیں کوئی
غربت کی وجہ سے خود کشی کر لیتا ہے کوئی بے روز گاری کی وجہ سے خود کشی کر
لیتا ہے کوئی امتحان کا نتیجہ بہتر نہ آنے پر خود کشی کر لیتا ہے کوئی کسی
خوف کی وجہ سے خود کشی کر لیتا ہے خود کشی صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا
بھر میں ایک سال کے دوران لاکھوں لوگ خود کشی کرتے ہیں لیکن خود کشی کی شرح
بھارت اور چین میں سب سے زیادہ ہے خود کشی کا فیصلہ فوراً بھی ہوتا ہے اور
کچھ لوگوں میں یہ کئی مہینوں سے بھی دماغ میں چل رہا ہوتا ہے مایوسی کرنا
گناہ ہے مسلمان کو یہ زیب نہیں دیتا اگر ہم اپنے مذہب کو بھی اچھے طریقے سے
جان لیں تو شاید کیسی بھی حالت ہو ہم اپنی جان نہ لیں خدارا اپنے بچوں اور
اپنے پیاروں کو قران کی تعلیمات سے روشناس کروائیں پانچ وقت کی نماز کی
پابندی کریں ان پر عمل کرنے سے آپ کے مسائل ضرور حل ہو جائیں گے کیونکہ
مذہب ہمیں صبر اور شکر کی تعلیم دیتا ہے حالت کیسے بھی ہو انسان سمجھوتہ کر
لیتا ہے لیکن مذہب سے دوری ہمیں خود کشی پر مائل کر دیتی دوسری بات کہ ہمیں
ہر کام کرنے کے لئے حوصلے اور ہمت کی ضرورت ہوتی ہے اگر ایک بار کسی بھی
امتحان میں ناکامی ہو جائے تو مایوس نہ ہوں اور خدا پر بھروسہ رکھتے ہوئے
مزید محنت کریں اگر ایک طرف سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے تو دوسری جانب
اپنی کامیابی کو تلاش کریں خدا آپ کی ضرور مدد کرے گا۔
خود کشی کی ایک وجہ خاندانی مسائل بھی ہوتے ہیں آج کل کے بچے اتنے حساس ہو
چکے ہیں کہ چھوٹی چھوٹی بات بات پر ناراض ہو جاتے ہیں ماں باپ کا فرض ہے کہ
بچوں کو اعتماد میں لے کر ان کی تربیت کریں کھبی بھی ان کے ساتھ سختی کے
ساتھ پیش نہ آئیں بچے پیار سے جلدی مان جاتے ہیں امتحان میں ناکامی کو ایشو
نہ بنائیں بلکہ بچے کی حوصلہ افزائی کریں کہ کوئی بات نہیں اگلی بار سخت
محنت کرو گے تو پاس ہو جاؤ گے بلکہ اچھے نمبر بھی لے لو گے ییقناً وہ آپ کو
اچھا رزلٹ دے گا آج کل معاشرے میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے اور معاشی طور پر
مستحکم ہونے کے لئے بھی دباؤ زیادہ ہے جس سے کئی افراد ڈپریشن کا شکار ہو
جاتے ہیں اور خواہ مخواہ اس بات کو اپنے ذہنوں پر سوار کر لیتے ہیں مسلمان
ہونے کے ناطے ہمیں اس بات پر یقین رکھنا چاہیئے کہ خدا نے جو رزق ہمارے
نصیب میں لکھا ہے وہ جب تک ہمیں مل نہیں جاتا ہم دنیا سے نہیں جا سکتے باقی
ہمیں رزق کے لئے کوشاں رہنا چاہیئے تا کہ رزق حلال حاصل کرنے میں آسانی ہو
اگر آپ کو اپنے ارد گرد کوئی بھی مایوس بندہ ملتا ہے تو اس کا حوصلہ
بڑھائیں تا کہ خدانخواستہ کہیں وہ انمول زندگی کا خاتمہ نہ کرلے۔
حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا جس نے اپنی جان کو
ہلاک کیا تو قیامت تک وہ اپنی جان کو ہلاک کرتا رہے گا۔کیونکہ اسلام میں
خود کشی حرام ہے تو خود کشی کرنے والا جنت میں بھی داخل نہیں ہو سکتا اس
لئے دوستو ہمیں ایسے اقدامات کرنے سے باز رہنا چاہیئے جس سے ہمارا نبی ﷺ
اور خدا ناراض ہو جائیں ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے آگے پیچھے دھیان رکھیں اور
دل برداشتہ لوگوں کی نہ صرف مدد کریں بلکہ انہیں نصیحت بھی کریں تا کہ وہ
خود کشی نہ کریں دوستو ہماری جان اﷲ کی امانت ہے اس کی حفاظت بھی ایمان کا
حصہ ہے خود کشی جہاں خدا کی نافرمانی ہے وہاں خود کشی کرنے والا جہنمی بھی
ہے اب ایک مسلمان یہ سب جانتے ہوئے کیسے یہ انتہائی قدم اٹھا سکتا ہے
کیونکہ کوئی بھی مسلمان خدا اور خدا کے رسول ﷺ کو ناراض نہیں کر سکتا حقیقت
میں ہمارے جو حالات اوپر نیچے ہوتے ہیں یہ اﷲ تعالی ہمیں آزما رہے ہوتے ہیں
کہ کیا ہم اس پر پورا اترتے ہیں اس لئے ہمیں جذبات سے نہیں ذہن سے سوچنے کی
ضرورت ہے کھبی بھی حالات ایک جیسے نہیں رہتے بس انسان کو مسلسل محنت کرنے
کی ضرورت ہوتی ہے آخر میں ایک بات اور کروں گا کہ ہمارے علماء کا بھی فرض
بنتا ہے کہ وہ لوگوں کی مکمل راہنمائی کریں خاص طور پر نوجوانوں کے لئے
اپنی گلی محلوں یا مساجد میں ایسے پروگرام ترتیب دیں جن سے ان کی اصلاح ہو
سکے اس کے علاوہ میڈیا کا بھی ایک رول بنتا ہے کہ وہ ایسے ڈرامے یا پروگرام
پیش نہ کرے جس سے لوگوں میں مایوسی پیدا ہو یا وہ دل برداشتہ ہوں بلکہ ایسے
پروگرام پیش کئے جائیں جو محنت ،خلوص ،محبت و پیار کا سبق فراہم کرتے ہوں
میری دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہمیں اسلام پرمکمل عمل کرنے کی توفیق عطا کرے
تاکہ ہم تمام دنیاوی برائیوں سے محفوظ رہ سکیں آمین ثم آمین |