ڈاکٹر عبدالسلام مسئلہ نبوت و سائنس

نیشنل سینٹر فار فزکس ،ڈاکٹر ریاض الدین سے ڈاکٹر عبدالسلام اور ابو الفتح عبدالرحمان منصور الخزینی تک ایک داستان ہے جس پر مذہبی وسیاسی بحث جاری ہے اتنی بات ضروری ہے کہ ڈاکٹر عبدالسلام نے 1974میں قومی اسمبلی کے قادیانیت کے کفر والے فیصلے کے بعد مشیر وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ خود دیا تھا کسی نے طلب نہیں کیا تھا نہ ہی ان کے کام پر کوئی پابندی لگائی گئی تھی۔۔۔ وہ اپنے مذہب پر رہ کر بھی کام کر سکتے تھے
ڈاکٹر مریض کو دیکھتا ہے اس کے مذہب کو نہیں ڈاکٹر مریض کے مذہب کی وجہ سے علاج سے انکار کرے تو اس کے پیشے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے
وہ ڈاکٹر سائنسدان کی سطح سے اتر کر مذہبی حیثیت میں سامنے آئے اور خود ہی اپنے مذہب کو بیچ میں لے آئے پاکستان چھوڑ کر چلے گئے اور انڈیا اسرائیل جیسے پاکستان دشمن ممالک کا ساتھ دینے لگے یوں بحیثیت سائنسدان ملنی والی عزت و وقعت گنوا بیٹھے
پاکستان کو قادیان پر قربان کرکے بجائے پاکستان کے قادیان کے ہیرو بن گئے۔ الحمدللہ ان کے بعد پاکستان نے خوب ترقی کی اور ایٹمی پاور بن گیا
مسلمان سائنس کے دشمن نہیں سائنس اسلام کی مقابل و معارض نہیں بلکہ سائنس اسلام کی خادم ہے بہت سے اسلامی
مسائل و نظریات سائنس کی وجہ سےآج بآسانی سمجھ میں آجاتے ہیں سائنس اسلام کی تائید کرتی ہے نہ کہ اسلام پر تنقید۔۔
اسلام پر اعتراضات حقیقت میں سائنسدان کے اپنے ذاتی نظریات ہوتے ہیں جو اسلام سے بغض کی وجہ سے سامنے آتے ہیں۔ بہرحال ایک طرف مسئلہ ختم نبوت ہے دوسری طرف سائنس ڈاکٹر صاحب نے اپنی سائنسی خدمت اور ملک وقوم کی محبت پر اپنے مذہب کو ترجیح دی حالانکہ ان کا مذہب اسلام کی نظر میں غلط مذہب ہے تو ہم کیوں نبوت کے مسئلہ کو سائنس پر ترجیح نہ دیں
اور ہم نبوت کو سائنس پر ترجیح محبت اور عقیدت کی وجہ سے دیتے ہیں مگر عقل سلیم کا بھی یہی تقاضا ہے کیونکہ جو چیز عالم انسانیت کے لیے مفید ہو اسے ترجیح حاصل ہوگی آئیے دیکھتے ہیں
عالم انسانیت کے لیے نبوت اور سائنس میں سے کون سی چیز
ذیادہ فائدہ مند اور ضروری ہے اور
نبوت کا اصل کارنامہ کیا ہے؟
بقول ابوالحسن علی ندوی
نبوت نے دنیاکو سائنس نہیں دی،ایجادیں عطا نہیں کیں،
اس کو نہ اس کادعویٰ ھے، نہ ایسانہ کرنے پر شرمندگی اورمعذرت........ نبوت کاکارنامہ یہ ھےکہ اس نے دنیاکووہ افرادعطاکئے جوخودصحیح راستےپرچل سکتےھیں اوردنیاکوچلاسکتےھیں اورھراچھی چیزسےخودنفع اٹھاسکتےھیں اوردوسروں کوپہنچاسکتےھیں اورجوھرقوت اورنعمت کو صحیح جگہ لگاسکتےھیں جواپنی زندگی کےمقصدسے واقف ... اپنےاوردنیاکےپیداکرنےوالےسےآشناھیں
اور اس خالق سے فائدہ حاصل کرنے اوراس سےمزیدنعمتیں حاصل کرنےکی صلاحیت رکھتےھیں.. ایسےافرادکاوجود
اصل انسانیت کاسرمایہ اورانہیں کی تربیت نبوت کااصل کارنامہ ھے

اس دنیامیں صالح ترین افراد اورصالح ترین معاشرہ صرف نبوت نےتیارکیاھے، اوراسی کےپاس قلب کوبدلنےاورگرمانے،نفس کوجھکانےاورجمانے، نیکی اورپاکبازی کی محبت اورگناہ اوربدی سے نفرت پیداکرنے،مال ودولت، ملک وسلطنت، شہرت ووجاھت اور تفوّق اور ریاست کی سحرانگیز ترغیبات کامقابلہ کرنے کی طاقت پیداکرنےکی صلاحیت ھے اوروھی افرادجوان صلاحیتوں کےمالک ھوں، دنیاکوھلاکت اورتہذیبِ جدید کوتباھی سےبچاسکتےھیں
نئی فکری قیادت نے جوافراددنیاکوعطاکئےھیں، وہ ایمان ویقین سےخالی... ضمیرِانسانی سےعاری، حاسہ ءِ اخلاقی سے محروم، محبت وخلوص کےمفھوم سےناآشنا، انسانیت کےشرف واحترام سےغافل ھیں وہ تو لذت اورشھرت کےفلسفہ سےواقف ھیں یاصرف قوم پرستی اور وطن دوستی کےمفھوم سےآشناھیں.... اس نوعیت اور صلاحیت کےافراد خواہ جمہوری نظام کے سربراہ ھوں یااشتراکی نظام کے ذمہ دار کبھی کوئی صالح معاشرہ ، پر امن ماحول اورخداترس وپاکبازسوسائٹی قائم نہیں کرسکتےاور ان پر خدا کی مخلوق اورانسانی کنبہ کےبارے میں کبھی اعتماد نہیں کیاجاسکتا۔

ھماری جدید تہذیب اور موجودہ فکری قیادت کی بعض کامیابیوں اورفتوحات سے کسی کوانکار کی گنجائش نہیں، لیکن وہ صالح اورصاحبِ یقین افراد پیدا کرنے سے بالکل عاجزھے اور یہی اس کی سب سے بڑی ناکامی اور بدقسمتی ھےاور اسی وجہ سے صدیوں کی محنتیں ضائع اور بربادھورھی ھیں اور ساری دنیامایوسی اورانتشار کاشکارھے، اور اس کا سائنس اور علم پَرسےبھی اعتماداٹھ رھا ھے، اندیشہ ھے کہ دنیا میں ایک شدید ردّعمل کی تحریک اور علم وتمدّن کے خلاف بغاوت کے دور کا آغاز نہ ھوجائے۔"
کسی چیز کی ایجاد سے ذیادہ اھم یہ ھے کہ وہ ایجاد انسانیت کی فلاح وبہبود کیلئے استعمال ھورھی ھے یا تباھی وبربادی کیلئے؟
ایجاد نے سھولت کے ساتھ اطمینان وسکون میں اضافہ کیا یا سکون چھین لیا جو ایجاد کا اصل مقصد تھا؟
دنیا میں خانہ جنگی کب اور کن کے ھاتھوں تباہ کن اسلحے اور ایجادات کے ذریعہ کی گئی؟
اور جب علوم نبوت کے وارث اور تربیت یافتہ اقتدار میں آتے ھیں تو انسانیت کیسے امن وسکون سے زندگی بسر کرتی ھے؟
خودسے نہیں....مجھ سے نہیں بلکہ گوانتاناموبے، بگرام ،ابوغریب کی جیلوں ، ڈاکٹرعافیہ اورمریم ایوان ریڈلی سے پوچھ لو.....

خانہ جنگی کی جگہ امن، منشیات کےپھیلاؤکی جگہ افیون پر پابندی، اسلحہ کی دوڑ کی جگہ اسلحہ سے پاک سوسائٹی کاقیام، ظلم کی جگہ فوری اور سستاانصاف اور مساوات یہ سب ایجادات کے نہیں افراد کے کارنامے ھیں
اصل چیز وہ افراد ھیں جن کے ھاتھ اشیاء ایجاد اور استعمال ھوتی ھیں ان ھی کی تربیت پر ھر بات کا دارومدار ھے اور ایسی تربیت جو عالم انسانیت کےلئے فائدہ مند ھو یہی نبوت کااصل کارنامہ جس پر اسےفخر ھے اور رھے گا... یہ سب منصف مزاج دنیانے مانا ھے ....دیکھاھے ....دیکھ رھی ھے ....اور دیکھتی رھے گی....

نواب فاتح
About the Author: نواب فاتح Read More Articles by نواب فاتح: 13 Articles with 29283 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.