تحریر: سفیر احمد چوہدری ، اسلام آباد
ِگدھ جس کو دنیا کا بے حس، ظالم اور غلیظ ترین پرندہ تصور کیا جاتا ہے کیوں
کہ یہ ہر مردہ جانور بشمول انسان کا گوشت کھاتا ہے۔ مردہ گوشت ہی اس کی عام
غذا ہے۔ جب کوئی جانور مرتا ہے یا مرنے کے قریب ہوتا ہے تو گدھ اس کے آ س
پاس جمع ہو جاتے ہیں۔ اگر زندہ ہو تو اس کے مرنے کا انتظار کرتے ہیں اور
جیسے ہی وہ جانور مرتا ہے تو اس کو نوچ نوچ کر کھاتے ہیں اور دیکھتے ہی
دیکھتے گوشت سے بھرا وجود ہڈیوں کا ڈھانچہ رہ جاتا ہے۔ گدھ شاید اسی لئے
دیکھنے میں بھی ایک بدصورت اور خطرناک پرندہ معلوم ہوتا ہے۔ تاہم جب ان
تمام خامیوں کے باوجود ایک خوبی سے مالامال ہے اور وہ خوبی یہ ہے کہ اپنے
مردہ بہن بھائیوں کا گوشت کبھی نہیں کھاتا چاہیے بھوک سے مر ہی کیوں نہ
جائے۔
آیے اب ایک نظر ڈالتے ہیں آج کے دور کے انسان یعنی اشرف المخلوقات پر جو ِگدھ
تو نہیں مگر ظلم، بے حسی اور غلاظت میں شاید گدھ کو بھی پیچھے چھوڑتے ہیں
گدھ تو مردہ جانوروں کو اپنے نوکیلے پنجوں اور اور لمبی نوکدار چونچ سے
کھاتے ہیں جبکہ ہم انسان زندہ انسانوں کو بدعنوانی ،لالچ ،ہوس ،خود غرضی،
سفارش ،جھوٹ اور دھوکے بازی جیسے اوزاروں سے نوچتے ہیں اور ان اوزاروں کا
بڑا استعمال مسلم دنیا میں ہوتا ہے۔ جی ہاں ہم مسلمان جن کو آج سے چودہ سو
سال پہلے ایک خاندان میں پرو دیا گیا اور تمام مسلمانوں کو بھائی بھائی
قرار دیا اور ایک مکمل ضابطہ حیات عطا کیا گیا مگر پھر بھی افسوس سے کہنا
پڑتا ہے کہ ان گدھ نما انسانوں میں بڑی تعداد مسلمانوں کی ہے۔جب بھی
بدعنوانی، جھوٹ، دھوکا دہی اور لالچ جیسی برائیوں کا ذکرچھڑتا ہے تو مسلمان
ممالک کے نام سرفہرست ہوتے ہیں ہمیں تو دین اسلام نے زندگی کے ہر مسئلہ کے
متعلق رہنمائی عطا کی ہے پھر کیا وجہ ہے کہ ہم اپنے پیاروں اور دوستوں کا
گوشت کھاتے ہیں۔ رشتے داروں کا گوشت کھاتے ہیں، حتیٰ کے سگے بہن بھائیوں تک
کا گوشت کھا جاتے ہیں۔اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو جھوٹ کے پنجوں سے نوچتے
ہیں، بددیانتی کی چھری سے اپنے ہی مسلمان بھائی کا گوشت کاٹتے ہیں،
بدعنوانی کی چونچ سے اپنوں کو ہی نوچتے ہیں، منافع خوری اور لالچ کے گھاؤ
اپنوں کو ہی لگاتے ہیں اور آخر میں گدھ کے برعکس اپنے ہی بہن بھائیوں کو
کھا جاتے ہیں۔آج کے دور کے گدھ نماہ انسانوں اور خاص طور پر مسلمانوں کو
دیکھ کر اصل گدھ بھی شاید خود کو معصوم تصور کرتے ہیں۔
ہم مسلمانوں کے گدھ بننے کی سب سے بڑی وجہ دین اسلام سے دوری ہے۔ضرورت اس
امر کی ہے کہ ہم بحیثیت مسلمان اپنی زندگی کو اسلام کے زریں اصولوں کے
مطابق گزاریں کیونکہ دین اسلام ہی وہ واحد دین ہے جس نے ایک مکمل ضابطہ
حیات دیا اگر برسوں جہالت میں رہنے والی اور بگڑی ہوئی مغربی اقوام مہذب
ہوسکتی ہیں تو ہم مسلمان کیوں نہیں؟ ہمیں تو آج سے چودہ سو سال پہلے ایک
مثالی ضابطہ حیات عطا کر دیا گیا ہے بس ضرورت صرف اپنی زندگیوں میں اسلام
اور اس کے قواعد و ضوابط کو عملی طور پر اپنانے کی ہے جن کو اپنی زندگیوں
میں رائج کرکے ہم دنیا کی مہذب اور عظیم ترین اقوام میں شامل ہو سکتے ہیں۔
بحیثیت مسلمان ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم اپنی زندگیوں کو دین اسلام کے
مطابق گزارتے ہوئے خود کو ایک سچا مسلمان ثابت کریں گے نہ کہ ایک مسلمان
گدھ۔
|