حافظ صاحب تسی گریٹ ہو ۔۔۔
(سید ذیشان علی شاہ, کراچی)
رات تراویح پڑھی نماز سے قبل سوچ رہا تھا
کہ آج پوری دنیا میں حفاظ کرام اللہ کا قرآن منہ زبانی سنائیں گے پوری بیس
رکعتوں میں کہیں سوا پارے کی تو کہیں زیادہ کی ترتیب ہوگی طاغوت کے دل میں
بیٹھ کر کوئی حافظ قرآن سنا رہا ہوگا تو کوئی کعبے کے مطاف میں سنا رہا ہے
گاوں گاوں ، قریہ قریہ ، گلی گلی ،ملکوں ملکوں مساجد میں قرآن کے زمزمے ہیں
۔
کسی یونیورسٹی میں حفظ قرآن کا کوئی بندوبست نہیں " شعبہ تحفیظ قرآن " نام
کے کسی شعبہ سے یونیورسٹی کے درودیوار ناآشنا ہیں کسی کالج میں بھی کوئی
مضمون تحفیظ کا نہیں کسی سکول میں بھی کوئی ترتیب نہیں سوائے چند اسلامی
سکولوں کے لیکن انکے نتائج بھی مایوس کن ہی ہیں ۔
پھر یہ لاکھوں مساجد کو حفاظ کس نے پرووائیڈ کئے ؟
کہاں سے پھوٹ پڑے اتنی بڑی تعداد میں حفاظ ؟؟؟
کس نے تیار کئے یہ حافظ صاحبان ؟؟؟
کہیں بھی تو قرآن کے حفظ پر کسی نوکری کا وعدہ نہیں پھر کون ہیں جو اپنے
بچوں کے تین تین سال ایک بلکل مادی نقصان میں لگوارہے ہیں ؟؟؟
روشن مستقبل کے اس پرآشوب الحادی دور میں کونسی وہ مائیں ہیں جو اپنے بچوں
کو روشن آخرت کی بنیاد پر مادی روشن خیالی سے کاٹ رہی ہیں ؟؟
کل اور آج بجلی نہیں تھی پورے ملک سے شکایات کے انبار لگ گئے لیکن ملک کے
کسی گوشے سے بھی یہ آواز نہیں آئی کہ فلاں مسجد میں حافظ نہیں ہے
لوگ چراغ لیکر ڈھونڈتے ہیں بجلی کو لیکن کسی مسجد والے نے اعلان نہیں کیا
کہ ہمیں حافظ کی ضرورت ہے ۔
امت کی یہ ضرورت کس نے پوری کی ؟؟
حفاظ کی سپلائی میں تعطل کون نہیں آنے دے رہا ؟؟؟
دنیا کے کسی گوشے میں بھی تو حفاظ کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوئی
مسجد کیا اب تو مسجد کی ہر ہر منزل پر بیٹھکوں بازاروں میں بھی سننے سنانے
کی ترتیبات قائم ہیں ۔۔۔!
کون کررہا ان ترتیبات کا انتظام ؟؟
بچے کی مادری زبان انگریزی اردو پشتو سندھی پنجابی ڈچ فرانسیسی لیکن قرآن
عربی ہی میں یاد کرتا ہے اور سناتا ہے ۔
منہ ٹیڑھا کرکے انگریزی بولنے کے فخر میں مبتلاء انسانوں میں سے یہ کون ہیں
جو انگریزی نہیں عربی کتاب یاد کررہے ہیں ؟؟؟
کون ان میں یہ شوق پیدا کررہا ہے ؟؟؟
جس پہلو سے سوچیں جس تناظر میں دیکھیں جس زاویہ سے پرکھیں جس پیراڈائیم میں
تولیں جس مرضی فلسفہ سے جانچیں
جواب ایک ہی آئے گا
مدرسہ مدرسہ اور صرف مدرسہ صبح شام طعنے بھی سنتا ہے روز نفرت کی آوازیں
بھی سیہتا ہے ہر شب اسکے خلاف ایوانوں میں اسکے خاتمے کے منصوبے بھی بنتے
ہیں لیکن یہ صبح کے سورج کے ساتھ امن سلامتی کا پیغام لیکر اٹھتا ہے اور
دعاوں میں ساری دنیا کو یاد کرکے سوتا ہے ۔
یہ کھیپ تیار کرتا ہے مدرسہ یہ ہے رزلٹ مدرسہ کا یہ محنت ہے مدرسہ کی
انحطاط کے اس پرویزی طاغوتی دور میں مدرسہ کے عزم کا اظہار
رات تراویح پڑھی مزہ آیا وہ سارے لوگ جو سارا سارا دن مدارس کو کوستے ہیں
لیکن رات وہ بھی مدرسے کی برکت سمیٹ رہا تھا اور مدرسے کا طالب اسے بھی خوش
الحانی میں قرآن سنا رہاتھا ۔اسکے ساتھ سجدے کررہا تھا واہ بے اختیار دل سے
نکلا
شکریہ مدارس شکریہ مولوی شکریہ حافظ صاحب ۔۔ |
|