سکاؤٹس کیمپ گھوڑا گلی مری (تربیت گاہ)

ایک وقت تھا جب تقریبا ہر ایک سکول میں سکاوٹ کیمپ ، ابتدائی طبی امداد ، آگ بجھانے کے طریقے، مریض کو بغیر سٹریچر کے لے کر جانا۔ وغیرہ وغیرہ کی ٹریننگ دی جاتی تھی۔ کالج لی سطح پر این سی سی لیکن جیسے جیسے اس کی ضرورت بڑھتی گئی یہ سب ختم ہوتا گیا، ایسا کیوں اور کیسے اس کا جواب تو حکمران ہی دے سکتے ہیں۔ سکاوٹس کیمپ ایک خیمہ بستی ہے جہاں سے بہت سیکھنے کو ملتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے بچوں کو اس سرگرمی میں ضرور شریک کیا جائے۔ تاکہ بچے میں اب سے ہی ملک سے محبت ، ادب اور ڈسپلن پیدا ہو جائے اور ایک محب وطن بن کر سوچے۔ جو لوگ اسلام آباد یا راولپنڈی میں رہائش پذیر ہیں یا وہ لوگ مری سیر کی غرض سے گئے ہوئے ہیں انہیں چاہیے کچھ وقت نکال کر اور سکاوٹس کیمپ کے کمانڈنٹ سے اجازت لے کر صبح کی اسمبلی میں ضرور شامل ہوں

سکاوٹس کیمپ گھوڑا گلی مری کی چند جھلکیاں

جب ”سکاؤٹس کیمپ سے نکلا تو حسرت بھری نگاہ سے پیچھے مڑ کر دیکھنے لگا، عجیب کیفت طاری تھی، ضمیر نے پوچھا پیچھے مڑ کر کیا دیکھ رہے ہو؟میں نے کہااس جگہ اور مقام کے آخری نقوش ذہن نشیں کرنا چاہتاہوں جہاں پر ملک سے محبت معاشرے سے پیارکی تربیت دی جاتی ہے“۔ایک لمبا عرصہ بیت گیا تھا اس طرح کا ماحول دیکھنے کو نہیں مل رہا تھا، بس دل میں ایک خلش سی رہی کہ میں کوئی ایسا پلیٹ فارم، ادارہ دیکھوں جس میں ملک سے محبت، پیار، یگانگت اور معاشرے کی بھلائی کا درس دیا جاتاہو۔اگست 2017کے پہلے ہفتے سکاؤٹ کیمپ گھوڑا گلی مری جانے کا اتفاق ہواتومحبت اور ملک سے پیار کا جذبہ سکاؤٹ کیمپ میں دیکھنے کو ملا۔ وہاں ایک ہفتہ کا پڑاؤ تھا۔کیمپ ہی میں زندگی چند بسر کرنا تھے،کھانا پینا اپنے طور پر ہی تیار کرنا یا اپنا بندوبست کرنا۔سکاؤٹس کیمپ ایک بہترین تربیت گاہ ہے۔ سکاؤٹس یا سکاؤٹ تحریک کی بنیاد تقریباً 1906 میں رکھی گئی۔ سکول کے دور 1974-75میں مختلف سرگرمیاں ہوا کرتی تھیں جن کا اب وجود تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ سکاؤٹ کی ٹریننگ (تربیت) ایک فوجی ہی کی طرح ہوتی ہے وقت پڑنے پر فوج کے ساتھ شانہ بہ شانہ اپنے فرائض سر انجام دیتا ہے اور ملک کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوتا ہے۔ سکاؤٹ کا وعدہ ”میں وعدہ کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور پاکستان کے عائد کردہ فرائض کی ادائیگی، دوسروں کی مد د اور سکاؤٹ قانون کی پابندی میں اپنی پوری کوشش کروں گ ا“بوائے سکاؤٹ کاقانون:۱۔سکاؤٹ قابل اعتماد ہوتا ہے۔۲۔ اسکاؤٹ وفادار اور فرمانبردار ہوتا ہے۔ ۳۔اسکاؤٹ خوش اخلاق اور مدد گار ہوتا ہے۔ ۴۔اسکاؤٹ ہر ایک دوست اور ہر سکاؤٹ کا بھائی ہوتا ہے۔ ۵۔ اسکاؤٹ مہربان اور بہادر ہوتا ہے۔۶۔ اسکاؤٹ کفایت شعار ہوتا ہے۔ ۷۔ اسکاؤٹ پاکیزہ اور ہنس مکھ ہوتا ہے۔ اس وعدہ میں وہ ساری چیزیں آگئی ہیں جس کی ملک و ملت کی ضرورت ہوتی ہے، اپنے سکاؤٹس کے ساتھ چیچہ وطنی سے گھوڑا گلی مری پہنچے، کیمپ میں سامان رکھا، ناشتہ وغیرہ کیا۔ اگلے دن کی تیاری شروع ہو گئی۔ رات ہوئی تو تھکے ہارے کیمپ میں سوئے گئے۔صبح نماز فجرکے وقت سٹی کی آواز کے ساتھ سکاؤٹ لیڈرکی آواز بھی آئی کہ چلو سب اٹھو اور نماز کے لیے مسجد میں چلو، مسجد سے واپسی پر ناشتہ کرنا اور اپنے کیمپ کو ایک گھر کی طرح سیٹ کرنا بھی مقصود ہوتا ہے۔ چند سکاؤٹس ناشتہ بنانے میں مصروف ہو گئے اور کچھ سکاؤٹس کیمپ کیLayout میں مصروف ہو گئے کیونکہ 8:15پر انسپکشن تھی،جو کیمپ ترتیب دینے اور سیٹ کرنے میں زیادہ بہتر ہوتا ہے اس کو Flag of Honourدیا جاتا ہے جس سے تمام سکولز میں مقابلہ کی فضا پیدا ہوتی ہے اور بڑھ چڑھ کر کام کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ پہلے دن ڈسٹرکٹ ساہیوال اور چیچہ وطنی سکولز میں مارننگ اسمبلی میں Flag of Honour ملاجسے کیمپ سکاؤٹ لیڈر نے وصول کیا۔ مارننگ اسمبلی میں سکاؤٹس کیمپ گھوڑا گلی کے کمانڈنٹ جناب محمد عادل فاروق صاحب نے اسمبلی میں بچوں اور سٹاف میں لیکچر دیا، لیکچر سن کر، عادل صاحب کی ملک کے لیے محبت اور انداز گفتگو،یقین مانیں اتنی خوشی ہوئی جس کا بیان کرنا میرے لیے ناممکن ہے۔ایک دن سیکرٹری پنجاب اسکاؤٹ لاہور سے تشریف لائے اور مارننگ اسمبلی میں دل کو گرما دینے والا لیکچر دیا جو بچوں کو زندگی بھر یاد رہے گا۔ مجھے 20سال بعد ایک ایسی جگہ، گراؤنڈ، ادارہ ملا جو میرے کان سننا چاہتے تھے۔میں نے جتنے دن وہاں قیام کیا ایک دن بھی مارننگ اسمبلی سے غیر حاضر نہ ہوا، یہ وہ خیمہ بستی(سکاؤٹ کیمپ) ہے جہاں سے راشد منہاس شہید نے تربیت حاصل کی، ملک سے محبت کا جذبہ لیے پاکستان ائیر فورس میں شمولیت اختیار کی اور دوران پائلٹ ٹریننگ اپنی زندگی کو پاکستان کی محبت پر قربان کر دیا، ملک پر آنچ نہ آنے دی۔ مارننگ اسمبلی میں سکاؤٹس کیمپ کے کمانڈنٹ محمد عادل فاروق صاحب روزانہ کی بنیاد پر بڑے ہی اچھے انداز اور مثالوں کے ساتھ دل میں اتر جانے والے لیکچرڈلیور کرتے، جہاں ضرور لکھنا چاہوں گا کہ ایک دن بھی ایسا نہیں آیا جس دن میری آنکھوں سے آنسو نہ نکلے ہوں،اس پلیٹ فارم پر جس انداز سے ا سکاؤٹس کی تربیت کی جاتی ہے وہ شائد ہی سول سیکٹر میں کوئی اور جگہ ہو۔ مارننگ اسمبلی کے بعد 12:30بجے تک سکاؤٹس کلاسز اٹینڈ کرتے، کلاسز میں بہت ہی کارآمد سرگرمیوں کے متعلق پڑھایا اور سکھایا جاتا۔ اس سکاؤٹس کیمپ میں ہائیکنگ، ٹریکنگ، کوکنگ، خیمہ لگا نا وغیرہ وغیرہ میں مقابلہ کروایا جا تاہے تاکہ سکاؤٹس میں سیکھنے اور سکھانے کا جذبہ پیدا ہو۔ قارئین وہاں ایک ہفتہ انتہائی اچھی اور سبق آموز وطن سے محبت کے ماحول میں گزرا۔ بس تھوڑا افسوس ضرور ہواکہ کچھ ایسے ٹیچرزصاحبان بھی تھے جو بچوں کو کیمپ لے کر تو گئے مگر انہوں نے مارننگ اسمبلی اٹینڈنہیں کی، جن کو میں جانتا تھا ان سے میں نے ضرورشکوہ کیا کہ سر اگر آپ نے جہاں آکر بھی کچھ نہیں سیکھا خاص طور پر مارننگ اسمبلی میں تو پھر آپ واپس جا کر اپنے بچوں کو کیا سکھاؤ گے یا کیسی تربیت کرو گے۔؟میری ان تمام ٹیچرز صاحبان سے عرض ہے کہ جب آپ اتنا خرچہ کرکے سکاؤٹ کیمپ آہی گئے تو پلیز مارننگ اسمبلی میں اپنی شرکت کو لازمی بنائیں، یاد رکھو جو آپ نے اس نسل کو دیناہے وہی اس نسل نے واپس آپ کی نسل کو واپس لوٹاناہے، اچھا کرو گے تو اچھے کی توقع رکھنا ورنہ۔۔۔آج ہم سب کہہ رہے ہیں کہ پرانے ٹیچرز اور شاگرد بہت اچھے تھے، اس پر ذرا سوچیں اوربچوں کو ضرور سکاؤٹس کیمپ لے کر جائیں اور استاد ہونے کے ناطے شاگر د کی حیثیت سے سکھیں، سکاؤٹ کیمپ ایک تربیت گاہ بھی ہے اور بچوں کی سیر بھی۔بلکہ میں تو مشورہ دوں گا کہ سکاؤٹ کے مختلف ایگزام میں بچوں کو شامل کیا جائے تاکہ ان میں آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا ہو، وقت آنے پر یا پھر اسی سکاؤٹس کیمپ میں رضاکارانہ طور پر اپنا رول ادا کر سکے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو محب وطن، معاشرے کا مدد گار اور قوم کا معمار بنائے۔۔۔آمین

RIAZ HUSSAIN
About the Author: RIAZ HUSSAIN Read More Articles by RIAZ HUSSAIN: 122 Articles with 173843 views Controller: Joint Forces Public School- Chichawatni. .. View More