روزہ اور تراویح کے جسمانی فوائد

روزہ رکھنے اور تراویح ادا کرنے میں اﷲ تعالیٰ نے بے شمار روحانی، اخلاقی اور جسمانی فوائد رکھے ہیں۔ مثلاً روزہ رکھنے کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ اِس سے انسان کو روحانی ترقی نصیب ہوتی ہے۔ انسان در اصل دو چیزوں سے مرکب ہے، ایک روح اور دوسرا جسم۔ روح ملکوتی صفات کی حامل ہے اور اُس کی غذا عالم امر کے انوار و تجلیات ہیں۔ اور جسم حیوانی صفات کا حامل ہے اوراُس کی غذا زمین کی مادی اشیاء ہیں۔ چنانچہ ہم جس قدر زمین کی مادی اشیاء زیادہ کھائیں گے اتنی ہی حیوانی صفات ہم میں بڑھ جائیں گی۔ اور جس قدر زمین کی مادی اشیاء ہم کم کھائیں گے حیوانی صفات کم ہوتی جائیں گی اور ملکوتی صفات ہم میں بڑھنے لگ جائیں گے، اِس لئے کہ ملائکہ نہ کھاتے ہیں نہ پیتے ہیں اور اسی وجہ سے اُن میں خواہشات نفسانیہ بھی نہیں ہیں، تو ہم لوگ بھی جس قدر زمین کی مادی اشیاء کم کھائیں گے، کم پئیں گے، ہماری خواہشات نفسانیہ بھی کم ہوتی جائیں گی اور ملائکہ کی صفات ہم میں بڑھنے لگ جائیں گی اور ہم گناہوں سے دور ہوکر نیک کے کاموں کے قریب ہونے لگیں گے۔

در اصل روزہ کا بنیادی مقصد ہی نفس کو بھوکا رکھنا ہے، تاکہ اِس سے اُس کی نفسانی و جسمانی خواہشات کم ہوں اور اُس کی جان اور مشام روح کو تقویت ملے، اِس لئے کہ جب انسان کا پیٹ بھرا ہوا ہوتا ہے تو وہ اپنی اوقات بھول جاتا ہے اور اﷲ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہوجاتا ہے۔ اور جب اُس کا پیٹ خالی ہوتا ہے تو اُس کی نفسانی و جسمانی خواہشات دب جاتی ہیں جسس سے روح کو تقویت ملتی ہے اور اس سے انسان کے دل میں خود بخود رقت اور نرمی پیدا ہونے لگتی ہے، فکر آخرت اور عبادت کا شوق بڑھتا ہے ،تلاوت قرآنِ پاک اور ذکر و اذکار میں دل لگتا ہے، رحمت خداوندی کے انوارات و تجلیات کی پھوار اِس پر برستی ہے اور اِس کی وجہ سے اِنسان کی روحانی ترقی میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اﷲ علیہ ایک مرتبہ بھوک کے فضائل بیان فرمارہے تھے، کسی نے کہا کہ حضرت! بھوک کے بھی فضائل ہوتے ہیں؟۔ آپؒ نے فرمایا کہ اگر فرعون کو بھوک ملتی تو وہ کبھی خدائی کا دعویٰ نہ کرتا ، اُس نے خدائی کا دعویٰ کیا ہی اِس لئے تھا کہ اُس کا پیٹ بھرا ہوا تھا، جب پیٹ بھرا ہوا ہوتا ہے تو انسان اپنی اوقات بھول جاتا ہے، اﷲ تعالیٰ نے ہم لوگوں کو اپنی اوقات یاد دلانے کے لئے ہم پر رمضان المبارک کے روزے فرض فرمادیئے، تاکہ ہمیں ذرا بھوک بھی لگے اور پیاس بھی اور ہمیں اُن غرباء کی حالت کا بھی احساس ہوجائے کہ جن کے پاس دو وقت کھانے کا بھی نہیں ہوتا اور وہ کس طرح گزارہ کرتے ہیں؟۔

عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ اکثرو بیشتر لوگ بسیار خوری اور زیادہ کھانے کے مریض ہوتے ہیں، اُنہیں پتہ ہی نہیں ہوتا کہ بھوک کیا چیز ہوتی ہے؟ جب چاہا کھالیا، جب چاہا پی لیا،حالاں کہ زیادہ کھانا ، پینا صحت بدن کے لئے سخت مضر اور انتہائی نقصان دہ ہے، چنانچہ آپ ہسپتالوں میں جاکر اِس بات کا مشاہدہ بھی کرسکتے ہیں کہ بسیار خوری کے باعث بیمار ہونے والے افراد تو آپ کو بہ کثرت ملیں گے، لیکن کم کھانے پینے والے لوگ آپ کو بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ملیں گے، تو رمضان المبارک کے روزے فرض کرکے اﷲ تعالیٰ نے چاہا کہ انسان کو بسیار خوری اور زیادہ کھانے کے مرض سے دُور کرکے اُسے کم کھانے، پینے کا عادی بنادیا جائے۔

اسی طرح تراویح اداء کرنے میں بھی اﷲ تعالیٰ نے انسان کے لئے بے شمار روحانی، اخلاقی اور جسمانی فوائد رکھے ہیں۔ مثلاً یہ کہ جس طرح دن کو روزہ رکھ کر آدمی رمضانُ المبارک کے دنوں کو قیمتی بناتا ہے تو اسی طرح رات کو تراویح ادا کرکے اُس کی راتوں کو بھی کار آمد بناسکتا ہے،اِس لئے کہ رمضانُ المبارک میں اگر دن کی عبادت روزہ ہے تو رات کی عبادت تراویح ہے۔ دن کی عبادت اگر کھانے پینے سے رُکنا ہے تو رات کی عبادت قرآنِ مجید کا سننا اور سنانا ہے۔

چنانچہ حضرت عبد اﷲ بن عمرو رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ روزہ اور قرآن شریف دونوں بندہ کے لئے شفاعت کرتے ۔ روزہ عرض کرتا ہے کہ یا اﷲ! میں نے اِس کو دن میں کھانے پینے سے روکے رکھا،میری شفاعت قبول کیجئے! اور قرآن شریف کہتا ہے کہ یا اﷲ! میں نے اِس کو رات کو سونے سے روکے رکھا ،میری شفاعت قبول کیجئے! پس دونوں کی شفاعت قبول کی جاتی ہے۔(مسند احمد)

اسی طرح دن بھر بھوکا اور پیاسا رہ کر جب افطاری کے وقت اور بعد میں انسان اﷲ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں سے مستفید ہوتا ہے، رنگ برنگے مشروبات پیتا ہے، مختلف ذائقوں کے کھانے کھاتا ہے، طرح طرح کے پھل اور فروٹ نوشِ جاں کرتا ہے تو اُس کا حق بنتا ہے کہ وہ اﷲ تعالیٰ کے سامنے اپنی جبینِ نیاز خم کرے، اُس کی لامتناہی نعمتوں کا شکریہ اداء کرے اور اُس کی بڑائی و کبریائی کے گن گائے تو اﷲ تعالیٰ نے انسان کو قیام اللیل کی صورت میں تراویح کا تحفہ عطاء فرمادیا کہ دن بھر کا تھکا ماندہ، بھوک اور پیاس کا مارا ہوا بندۂ مؤمن اپنے خالق حقیقی کی بارگاہ میں حاضر ہواور ایک مخصوص قسم کے طویل دورانیے تک قرآنِ مجید کے سننے یا سنانے کی صورت میں اپنے پروردگار سے ملاقات کرے، اُس سے راز و نیاز کرے اور اُس کے سامنے سر بسجود ہوکر اُس کی اِن نعمتوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرے اور اُس کے سامنے اپنی عجز و انکساری کا مظاہرہ کرے۔

علاوہ ازیں تراویح اداکرنے کا ایک جسمانی فائدہ یہ بھی ہے کہ جب آدمی دن بھر بھوکا پیاسا اور خالی پیٹ رہتا ہے تو شام کو خوب پیٹ بھر کرافطاری کرتا ہے،کھاتا بھی خوب ہے اور پیتا بھی خوب ہے، جس کی وجہ سے اُس کے بدن کا شوگر لیول ایک دم سے ہائی ہوجاتا ہے اور اِس سے آدمی کو گھبراہٹ اور بے سکونی سی محسوس ہونے لگتی ہے تو اﷲ تعالیٰ نے رمضانُ المبارک میں بیس رکعت نماز تراویح کو آدمی کے لئے مسنون قرار دیاہے کہ اِس سے شوگر کا لیول آدمی کے بدن میں کنٹرول ہوکر واپس اپنے اصلی لیول پر آجاتا ہے اور آدمی اُس کے جملہ نقصانات اور مضرتوں سے مکمل طرح سے محفوظ اور اُس کے ہر قسم کے حملوں سے بچا رہتا ہے۔

تواب دیکھیے کہ رمضانُ المبارک کی بابرکت راتوں میں ایک بندہ مؤمن تراویح کو اﷲ تعالیٰ کا ایک حکم اور حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کا طریقہ سمجھ کر اداء کرتا ہے اور اُسے معلوم بھی نہیں ہوتا کہ اِس میں پروردگارِ عالم نے میرے لئے روحانی، جسمانی اور اخلاقی کیا کیا فوائد و ثمرات مضمر رکھے ہیں ، لیکن اِس کے باوجود اﷲ تعالیٰ اُسے قیام تراویح کے جملہ فوائد و ثمرات سے مستفید فرماتے رہتے ہیں۔
 

Mufti Muhammad Waqas Rafi
About the Author: Mufti Muhammad Waqas Rafi Read More Articles by Mufti Muhammad Waqas Rafi: 188 Articles with 278920 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.