نئے لکھنے والوں کے نام!

انسان نے ابتدا میں دیواروں پر تصاویر بنائیں، ساتھ ہی مخصوص نشانات / سمبلز وضع کیے گئے اور یہ سب کام نوکیلے پتھر اور لکڑی سے کیا گیا. بعد میں دیگر ذرائع استعمال کیے گئے جن میں لکڑی کے تختے، پھتر کی سل، اور چمڑے کے ٹکڑے شامل تھے، کاغذ، دوات، قلم کی ایجاد اس میں بہتری لائی پھر پرنٹنگ پریس نے ایک نئے دور کا آغاز کیا.

کمپیوٹر، موبائل فون، اور پھر اسمارٹ فونز نے تو گویا وہ نعمتیں، سہولتیں فراہم کیں جن کا تصور بھی محال تھا. اب کچھ لکھنا ہو تو بے شمار طریقوں سے مدد لی جائے جاسکتا ہے

تحریر لکھنے کے لئے کاغد، قلم کا استعمال ناگزیر نہیں رہا، بول کر لکھا جاسکتا ہے، ان پیج،ایم ایس ورڈ پر بھی کام جاسکتا ہے(اردو لکھنے والوں کے لئے) ، مختلف سوفٹ وئیر آگئے ہیں. اسی طرح سیل فونز پر بے شمار ایبز آگئی ہیں. جن کے ذریعے بہت آسانی و سہولت سے کام ہوسکتا ہے.

اب آتے ہیں تحریر کی طرف لکھ لی، کسی جگہ بھیج دی، شائع بھی ہوگئی.، اب کیا کریں؟ اس کو رکھ لیں.
ویسے تو کاغذ پر لکھنے والے کم ہی ہیں مگر ابھی ہیں وہ لوگ، تو ان کو بھیجنے سے پہلے اس کی کاپی کروالیں اور انہیں ایک جگہ رکھ لیں، تاکہ بعد میں کام آئیں.

اگر کمپیوٹر /لیپ ٹاپ پر کام کرتے ہیں تو ایک فولڈر بنائیں اور اس میں ساری تحریریں رکھیں. پھر وہ ہی فولڈر یو ایس بی میں بھی رکھیں. بیک اپ بھی رکھیں.
زیادہ اچھا ہوگا ان تمام کے پرنٹ نکلوا کر فائل میں رکھ لیں.کیونکہ کمپیوٹر /لیپ ٹاپ میں وائرس آسکتا ہے، یو ایس بی میں محفوظ ہیں، تو وہ بھی کرپٹ ہو سکتی ہے. ہاں جو پرنٹ نکلوائیں ہیں وہ محفوظ رہ سکتا ہے مگر کام بہت لمبا ہے. کوئی آسان کام کیسے کریں؟

اسمارٹ فونز میں کام کررہے ہیں تو فائلوں کا بیک اپ رکھیے.

تحریر محفوظ رکھنے کے طریقوں کی طرف آتے ہیں.


* واٹس ایپ پر اپنا ایک گروپ بنائیں اس میں صرف آپ خود ہی ہوں اس میں تحریریں محفوظ کرلیں.یا تو کاپی پیسٹ کر لیں یا شائع تحریروں کے لنک یا تصاویر پیسٹ کرلیں.

* ٹیلی گرام پر چینل بنا کر تحریریں محفوظ کر سکتے ہیں. جو تحریر لکھ لی ہے، لنک یا تصویر وہاں پیسٹ کر دیں.

* گوگل ڈرائیو پر تحریریں محفوظ کرلیں.

* ای میل پر تحریر محفوظ کر سکتے ہیں، ڈرافٹ میں یا پھر فولڈر بنا کر بھی ایک جگہ رکھی جاسکتی ہیں.

* فیس بک کا پیچ بنائیں اس پر محفوظ کر لیں.

* گوگل پلس پر محفوظ کیا جاسکتا ہے تحریروں کو.

* ایک بلاگ سپاٹ بنا لیں، اس کے بہت سے فوائد ہیں؛

1.آپ کی اپنی جگہ ہوتی ہے.

2.اس جگہ لکھ سکتے ہیں، ترمیم کرسکتے ہیں.

3.تحریر شائع ہونے کا انتظار زیادہ نہیں رہتا. خود ہی رائٹر، خود ہی پبلشر!

4. تحریر تک لوگوں کی رسائی رہتی ہے، بند نہیں رہتی.

5. ثبوت فراہم کر سکتے ہیں ایسے فرد کو جو آپ کی تحریر اپنے نام سے لگا رہا ہو.


ان سب کا کیا فائدہ ہے؟ کیوں لکھیں؟، جمع کریں؟ لکھیں کیونکہ اللہ نے یہ صلاحیت آپ کو دی ہے آپ اشرف المخلوقات میں سے ہیں، روئے زمین پر کوئی دوسری مخلوق یہ کام نہیں کرسکتی صرف آپ کو یہ اعزاز حاصل ہے. لکھ لیا، بات پہنچا دی، پبلش ہوگی اب کیوں رکھیں اس کو سنبھال کر،اللہ سبحان تعالٰی کو تو معلوم ہے ناں کہ فلاں فلاں کام آپ نے کیا ہے. بھئی اس میں تو کوئی شک نہیں. مگر کچھ اور کام بھی آگے کر سکتے ہیں اور کیے جانے چاہئیں .

1. آگے کسی اور جگہ بھیجی جاسکتی ہے کہبے شمار رسائل و جرائد ہیں، آن لائن بےشمار ویب سائٹس ہیں ان کی آیڈینس الگ ہے ان تک بھی بات پہنچے.

2. اس میں ترمیم، کمی بیشی کر کے اسے مزید بہتر بنا کر بھی پیش کیا جاسکتا ہے کہ بعض اوقات یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہاں تشنگی سی ہے کچھ اور رخ بھی ہوسکتے تھے.

3. کہانیاں ،مضامین، افسانے، شاعری ایک جگہ کر کے ان کو کتاب کی صورت میں پبلش کیا جاسکتا ہے اور اس طرح کسی دن کتاب کے مصنف بھی کہلائے جاسکتے ہیں.

اس لئے اپنی تحریروں کو محفوظ ضرور کیجئے، کسی دو یا تین جگہ کہ ان شاء اللہ وہ اچھے مقصد کے لیے آگے کام آئیں گی.

Mariam Wazir
About the Author: Mariam Wazir Read More Articles by Mariam Wazir: 6 Articles with 7678 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.