بھارتی سیکیورٹی فورسز ( بی ایس ایف ) کی جانب سے گرفتار
کیے گئے 32 سالہ شخص کے اہل خانہ نے بھارتی میڈیا کے اس دعوے کو مسترد کیا
ہے کہ محمد آصف ’ محبت میں ناکامی ‘ پر بھارتی سرحد پر گیا تاکہ ’ اسے
گولی مار دی جائے‘۔
|
|
خیال رہے کہ محمد آصف کو 28 مئی کو بھارتی سیکیورٹی فورسز نے سرحدی گاؤں
جالوکی میں بھارت کی مابوک گاؤں پوسٹ کے قریب سے گرفتار کیا تھا۔یاد رہے
کہ جالوکی قصور سے 50 کلومیٹر دور سرحد پر واقع ہے جبکہ محمد آصف کا گھر
سرحدی باڑ سے بمشکل 5 منٹ کی دوری پر واقع ہے۔اس معاملے پر آصف کے والد
اور سابق فوجی اہلکار خلیل احمد کا کہنا تھا کہ 2 سال قبل ان کے بیٹے میں
ذہنی بیماری کی علامت دیکھی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ محمد آصف نے کچھ سالوں پہلے انٹر کے امتحانات میں کامیابی
حاصل کی تھی اور اس کے بعد سے وہ گاؤں میں ایک نجی اسکول چلا رہا تھا،
تاہم 6 ماہ قبل جب ان کے بیٹے کی حالت زیادہ خراب ہوئی تو اسے لاہور جنرل
ہسپتال لے جایا گیا تھا، جس کے بعد سے اس کا علاج جاری تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 28 مئی کی صبح آصف سحری کے وقت اٹھا تھا اور اسے اس دن
لاہور میں ڈاکٹر کے پاس جانا تھا، جس کے بعد وہ لوگ دریا پار کر کے اور
مختلف بسیں تبدیل کر کے لاہور گئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ اسی دن صبح آصف
گھر سے باہر گیا تھا اور اہل خانہ کا خیال تھا کے وہ فطری طور پر گھر سے
نکلا ہے لیکن پھر وہ واپس لوٹ کر نہیں آیا۔
آصف کے والد نے بتایا کہ اہل خانہ کی جانب سے کئی گھنٹوں تک آصف کی تلاش
کی گئی لیکن وہ نہیں ملا، بعد ازاں رینجرز کی جانب سے یہ بات معلوم ہوئی کہ
بی ایس ایف نے اسے سرحدی حصے پر گرفتار کرلیا۔تاہم اس واقعے کے بعد بھارتی
میڈیا کی جانب سے رپورٹ کیا گیا کہ ’ اپنی محبوبہ سے شادی نہ ہونے پر
دلبرداشتہ ‘ پاکستان شخص بھارتی سیکیورٹی فورسز کی طرف اس امید سے آیا
تاکہ وہ اسے گولی مار سکیں۔
|
|
ایک اخبار کے مطابق 28 مئی کو بی ایس ایف کی 118 بیٹیلین نے آصف کو مابوک
سرحد کے قریب سے گرفتار کیا اور اسے ممدوت پولیس کے حوالے کردیا۔رپورٹ میں
کہا گیا کہ آصف اپنی ایک رشتے دار سے محبت کرتا تھا لیکن دونوں خاندانوں
کی جانب سے اس شادی سے انکار کردیا گیا تھا، بعد ازاں جب آصف کی محبوبہ کو
طلاق ہوئی تو آصف نے دوبارہ اس سے شادی کرنے کی خواہش ظاہر کی لیکن اسے
پھر مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔
اس بارے میں ہندوستان ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ’ آصف کی جانب سے
بی ایس ایف کو بتایا گیا کہ وہ اس امید سے بھارتی سرحد کے قریب آیا تھا کہ
اسے گولی مار دی جائے گی اور اس کے دل کو پہنچنے والے صدمے کا خاتمہ ہوگا‘۔
بھارتی اخبار کی جانب سے یہ بھی نقل کیا گیا کہ آصف نے پہلے کہا تھا کہ وہ
خودکشی کرنا چاہتا تھا لیکن رمضان کی وجہ سے اس نے اپنا منصوبہ تبدیل
کردیا۔تاہم آصف کے بھائی محمد صابر نے ڈان کو بتایا کہ ان کا بھائی محبت
میں پاگل نہیں تھا لیکن کبھی کبھار وہ اپنی ذہنی بیماری کی وجہ سے پاگل
ہوجاتا تھا۔انہوں نے بھارتی اخبار کی جانب سے بنائی گئی تمام محبتوں کی
کہانیوں کو مسترد کردیا اور کہا کہ ان کا بھائی اس طرح کے کسی بھی افیئر
میں شامل نہیں تھا۔
(روزنامہ اوصاف)
|