(۱)نیند میں دانت کا خون لعاب کے ساتھ حلق میں چلا گیا
اور اسی طرح جسے دانت سے خون آئے وہ کیا تھوک کی طرح گھونٹ سکتا ہے ؟
جواب : آدمی نیند میں مرفوع القلم ہے اس وجہ سے بحالت نیند جو خون حلق سے
نیچے اترگیا اس پہ کوئی مسئلہ نہیں ہے تاہم بیداری کی حالت میں دانتوں سے
خون نکلنے پر باہر پھینکنا ہوگا۔ عمدا اسے گھونٹنے سے روزہ فاسد ہوجائے گا
۔ تھوک کا معاملہ الگ ہے کہ اس کے گھونٹنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔
(۲)بیوی کے ساتھ مستی کرتے ہوئے منی خارج ہوجائے توروزہ باقی رہے گا یا ٹوٹ
جائے گا؟
جواب : روزہ کی حالت میں اسی شخص کو بیوی سے مستی کرنی چاہئے جسے یقین ہو
کہ جماع میں واقع نہیں ہوگا یا منی کا اخراج نہیں ہوگا ۔ اگر کسی نے بیوی
سے مستی کرتے ہوئے منی خارج کرلیا (بغیر جماع کے)تو اس کا روزہ فاسد ہوگیا۔
اس شخص کو اس روزے کے بدلے قضا کرنا ہوگا۔
(۳)فطرانہ کی رقم بتلاکر دینا ضروری ہے ؟
جواب : ضروری نہیں ہے کہ فطرانہ بتلاکر ہی دیا جائے ،بغیر بتلائے بھی دے
سکتے ہیں اس بات کی جانکاری کے ساتھ کہ بلاضرورت فطرانہ میں رقم دینا جائز
نہیں ہے۔
(۴)روزہ کی حالت میں بیوی سے بات کرتے ہوئے مذی نکل جائے تو اس سے روزہ پر
کیسا اثر پڑتا ہے ؟
جواب : مذی لیس دار پتلا مادہ ہے جو شہوانی خیالات کے وقت شرمگاہ سے نکلتا
ہے اس کے نکلنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ہے ۔یہ ناقض وضو ہے ۔
(۵)بہار ویوپی کے بہت سے افراد روزہ میں بھی گل منجن کا استعمال کرتے ہیں
اس کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں ؟
جواب : گل تمباکو سے تیار کیا ہوا ایک قسم کا منجن ہے ۔ اس کا وہی نقصان ہے
جو سورتی، گٹکھا اور سگریٹ وغیرہ کا ہے ۔ بالفاظ دیگر اگر سگریٹ دھوئیں
والا تمباکو ہے تو گل منجن بغیر دھوئیں والا تمباکوہے۔
یہ روزہ اور بغیر روزہ کے ہمیشہ حرام ہے اور جو چیز حرام ہے اس کا ارتکاب
روزہ کی حالت میں کرنا اشد گناہ کا باعث ہے۔ اگر کوئی لاعلمی میں عام منجن
سمجھ کر اس کا استعمال کیا کرتا تھا تو وہ آئندہ کے لئے توبہ کے ساتھ ترک
کرنے کا پختہ ارادہ کرے ۔
(۶)میں ہرسال رمضان میں سونے چاندی کی زکوۃ نکالتا تھا اس سال میری تنخواہ
نہیں آئی میں بہت پریشان ہوں اوپر سے قرض بھی ہے میرے لئے کیا حکم ہے ؟
جواب : زکوۃ کے لئے رمضان خاص نہیں ہے ، آپ کے خیال سے محسوس ہوتا ہے کہ آپ
رمضان میں ہی زکوۃ نکالنا ضروری سمجھتے ہیں ۔ جب سونا چاندی پر سال گزرے تب
زکوۃ ہے ۔ اگر ہمیشہ رمضان میں ہی ان کی زکوۃ دیتے آئے ہیں تو امسال بھی
رمضان میں زکوۃ نکالیں بشرطیکہ آپ کے پاس 85 گرام سونا اور 595گرام چاندی
ہو۔ اس سے کم میں زکوۃ فرض نہیں ہے۔ سونا اور چاندی کی زکوۃ نکالنے کا
طریقہ یہ ہے کہ ڈھائی فیصدنفس سونا اور چاندی زکوۃ میں ادا کردیں یا اسے
بیچ کر اس کی قیمت زکوۃ کے طور پر ادا کریں یا پھر دوسرے مال سے ۔ ان تین
صورتوں میں سے جو ممکن ہو کرلیں ۔ آپ روزگار والے ہیں اور قرض چکانا آسان
ہو تو قرض بھی لے کر زکوۃ ادا کرسکتے ہیں۔
(۷)پوتا پوتی اور نواسہ نواسی کو زکوۃ دینا کیسا ہے ؟
جواب : پوتا ،پوتی، نواسہ اور نواسہ کو زکوۃ کے مال سے مدد نہیں کرسکتے
ہیں۔شیخ الاسلام نے کہا کہ آباء واجداد سے لیکر اولاد وپوتے تک زکوۃ اس
صورت میں دے سکتے ہیں جب وہ زکوۃ کے مستحق ہوں اور زکوۃ دینے والا ان کے
اخراجات برداشت کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو۔
(۸)ایک شخص تراویح کی نماز پڑھا رہاتھاکہ دوسری رکعت کے بعد تیسری رکعت کے
لئے کھڑا ہوگیااور قرات کرنے لگا ایسی صورت میں کیا کیا جائے گا؟
جواب : مقتدی کو چاہئے کہ امام کو یاد دلائے اور امام قرات چھوڑکرلازمی
طورپر بیٹھ جائے کیونکہ رات کی نماز دودو رکعت ہے۔تشہد کرے اور سلام پھیرکر
سجدہ سہوکرے۔
(۹)ہمارے ساتھ کمپنی میں غیرمسلم بھی رہتے ہیں ، کیا ہم اپنی افطاری کے وقت
انہیں افطار کی دعوت دے سکتے ہیں ؟
جواب : افطار اس کے لئے ہے جو روزہ رکھتا ہے اس لئے اصلا روزہ دار کو ہی
مدعو کیا جائے،یہ بڑے اجر کا کام ہے لیکن جو روزہ دار نہ ہو اسے مدعو نہیں
کیا جائے البتہ اگر کوئی غیرمسلم افطار کی دعوت میں شریک ہوجائے تو اسے
نہیں اٹھایا جائے اور وہ غیر مسلم جو اسلام کی طرف مائل ہو یا اسے دعوت
دینا مقصد ہو تو اسلامی حکمت کے تئیں افطار پہ غیرمسلم کو بلاسکتے ہیں ورنہ
نہیں۔
(۱۰)ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ کسی غیرمسلم کو خون دینے کی نوبت آگئی، ڈاکٹر نے
روزہ توڑ کر خون دینے کو کہا ایسی صورت میں کیا کسی کافر کے لئے مسلمان
اپنا روزہ توڑ سکتا ہے ؟
جواب : ضرورت پڑنے پر مسلمان آدمی کافر کو اپناخون عطیہ کرسکتا ہے ،اس میں
شرعا کوئی ممانعت نہیں ہے یہ انسان ہونے کے تئیں اس کے ساتھ اسلام کا حسن
تعامل ہے ۔اگر کسی کافر کو ایمرجنسی میں خون کی ضرورت ہو اور ڈاکٹر کا
مشورہ روزہ توڑنے کا ہو تو وہ اپنا روزہ توڑ کر خون عطیہ کرسکتا ہے ۔ ویسے
علم میں یہ بات رہے کہ بعض علماء حجامہ کو مفسد صوم نہیں خیال کرتے اس صورت
میں محض خون کے عطیہ سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔یہ بات ضرور ہے کہ زیادہ مقدار
میں خون نکلنے سے کمزوری محسوس ہوگی ۔ اس بناپر وہ اپنا روزہ توڑنے کے لئے
معذور ہے ،بعض میں اس کی قضا کرے گا ۔
(۱۱)مجھے دعائے قنوت میں امام کے پیچھے بلند آواز سے آمین کہنے کی شریعت سے
کوئی دلیل چاہئے ۔
جواب : عنِ ابنِ عبَّاسٍ قالَ : قنتَ رسولُ اللَّہِ صلَّی اللَّہُ علیْہِ
وسلَّمَ شَہرًا متتابعًا فی الظُّہرِ والعصرِ والمغربِ والعشاء ِ وصلاۃِ
الصُّبحِ فی دبرِ کلِّ صلاۃٍ إذا قالَ سمعَ اللَّہُ لمن حمدَہُ منَ
الرَّکعۃِ الآخرۃِ یدعو علی أحیاء ٍ من بنی سُلَیمٍ علی رِعلٍ وذَکوانَ
وعُصیَّۃَ ویؤمِّنُ مَن خلفَہُ(صحیح أبی داود:1443)
ترجمہ: سیدنا عبداﷲ بن عباسؓ کہتے کہ رسول اﷲﷺ مسلسل ایک مہینہ تک ظہر ،
عصر، مغرب، عشاء اور صبح کی نماز کی آخری رکعت میں سمع اﷲ لمن حمدہ کہنے کے
بعد بنو سلیم کے قبائل رعل ، ذکوان، عصیہ کے لیے بددعا کرتے اور لوگ آپ کے
پیچھے آمین کہتے۔
قنوت نازلہ کی طرح قنوت وتر بھی دعا ہے ،اس میں قنوت نازلہ کی طرح دعاؤں کا
اضافہ کرسکتے ہیں لہذا جب امام زور سے دعائیں کرے تو مقتدی بلند آواز سے
آمین کہے گا۔
(۱۲)کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ کوئی معتکف اپنے رشتہ دار کی وفات پر اس
کے جنازہ میں شریک ہوسکتا ہے ؟
جواب : ایسی کوئی مرفوع صحیح حدیث نہیں ہے جس سے پتہ چلے کہ معتکف جنازہ
میں شریک ہوسکتا ہے، ابن ماجہ کی یہ روایت موضوع ہے۔
المُعْتَکِفُ یَتْبَعُ الجِنازَۃَ ، ویَعُودُ المریضَ.(ضعیف ابن ماجہ:351)
ترجمہ: اعتکاف کرنے والا جنازہ کے پیچھے چل سکتا ہے اور مریض کی عیادت
کرسکتا ہے۔
البتہ سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہا سے صحیح اثر میں مذکور ہے کہ معتکف کا جنازہ
میں شریک نہ ہونا ہی سنت ہے۔
عن عائشۃَ قالت السُّنَّۃُ علی المعتَکفِ أن لا یعودَ مریضًا ولا یشہدَ
جنازۃً ولا یمسَّ امرأۃً ولا یباشرَہا ولا یخرجَ لحاجۃٍ إلَّا لما لا بدَّ
منہُ ولا اعتِکافَ إلَّا بصومٍ ولا اعتِکافَ إلَّا فی مسجدٍ جامِعٍ(صحیح
أبی داود:2473)
ترجمہ: ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا نے فرمایا کہ معتکف کے لیے سنت یہ ہے کہ
مریض کی عیادت کو نہ جائے جنازے میں شریک نہ ہو عورت سے مس نہ کرے اور نہ
اس سے مباشرت ( صحبت ) کرے اور کسی انتہائی ضروری کام کے بغیر مسجد سے نہ
نکلے ۔ اور روزے کے بغیر اعتکاف نہیں اور مسجد جامع کے علاوہ کہیں اعتکاف
نہیں ۔
کچھ آثار سے بعض صحابہ کا جنازہ میں شرکت معلوم ہوتی ہے اس لئے ساری روایات
وآثار کو جمع کرکے یہ رائے قوی معلوم ہوتی ہے کہ اپنے قریبی رشتہ دار یا جن
کا حق ہے معتکف پر ان کے جنازہ میں شریک ہوسکتا ہے ورنہ نہیں۔
(۱۳)میں سوچتا ہوں کہ گھر کے افراد کی طرف سے فطرانہ میں کسی کی جانب سے
گیہوں،کسی کی جانب سے چاول، کسی کی جانب سے نمک ، کسی کی جانب سے تیل ، کسی
کی جانب سے گوشت اس طرح نکال کر جمع کروں پھر انہیں الگ الگ شخص کو ساری
چیزوں میں سے تھوڑا تھوڑا دینے کے لئے تقسیم کروں کیا اس طرح فطرانہ ادا
ہوگا؟
جواب : کھانے والی ہرشی فطرانہ میں دی جاسکتی ہے اس لحاظ سے آپ کی سوچ درست
معلوم ہوتی ہے بلکہ ایک اچھی سوچ کہی جاسکتی ہے اس طرح ہرمسکین جو فطرانہ
لینے سے کتراتے ہیں اور رقم کا مطالبہ کرتے ہیں ان سب کے لئے نعم البدل
ہے۔شیخ ابن عثیمین رحمہ اﷲ کہتے ہیں کہ صحیح یہی ہے کہ جو چیز بھی خوراک ہو
خواہ وہ دانے کی شکل میں ہو یا پھل اور گوشت وغیرہ کی شکل میں تو وہ فطرانہ
میں کافی ہو گی۔(الشرح الممتع :6 ؍ 183).
یہاں ایک بات مزید بتلانا چاہوں گا کہ صرف ایک شخص کی طرف سے یعنی ایک صاع
کے بدلے تھوڑا گیہوں ،تھوڑا چاول ،تھوڑی دال اس طرح نہیں نکال سکتے ہیں۔
(۱۴)غیر رمضان میں اعتکاف کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟
جواب : حقیقت تو یہی ہے کہ نبی ﷺ نے غیررمضان میں اعتکاف نہیں کیا ہے سوائے
اس کے کہ رمضان میں جب کبھی اعتکاف نہ کرسکے تو شوال میں کیا ۔ اس وجہ سے
اعتکاف اصلا رمضان میں ہی مشروع ہے لیکن اگر کوئی غیررمضان میں اعتکاف کرے
تو بھی اہل علم کے اقوال کی روشنی میں جائز ہے۔
(۱۵)کیا روزے کا فدیہ زکوۃ کے مستحقین کو دے سکتے ہیں اور فدیہ میں قیمت
ادا کرسکتے ہیں ؟
جواب : زکوۃ کے آٹھ مصارف ہیں جبکہ روزہ کے فدیہ کا مصرف فقراء و مسکین
بتلایا گیا لہذا ہم صرف فقیرو مسکین کو ہی فدیہ دیں گے اور طعام یعنی مسکین
کو کھانا دینا ہے نہ کہ اس کی قیمت کیونکہ اﷲ کا فرمان ہے : وَعَلَی
الَّذِینَ یُطِیقُونَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِینٍ(البقرۃ:184) ۔
ترجمہ: اوروہ لوگ جوطاقت رکھتے ہیں وہ بطور فدیہ مسکین کوکھانا کھلائیں۔
اگر ہم اپنے من سے مسکین کو فدیہ کی قیمت دیتے ہیں تو اﷲ کے فرمان کے خلاف
کرتے ہیں ۔
(۱۶) وضو کرتے ہوئے حلق سے پانی اتر گیا ایسی صورت میں روزہ باقی ہے یانہیں
؟
جواب : اﷲ تعالی بندوں سے بھول چوک معاف کردیا ہے اس وجہ سے کلی کرتے وقت
پانی کا حلق سے نیچے اتر جانا روزہ کو فاسد نہیں کرے گا۔ چونکہ بحالت روزہ
ناک میں پانی ڈالتے وقت احتیاط کا حکم ہے اس وجہ سے روزہ دار کلی کرتے وقت
اور ناک صاف کرتے وقت احتیاط کرے ۔
(۱۷)ایک شخص کو فجر کے بعد قے آیا اس نے پھر دوا کھالی اور پانی وغیرہ پی
لیا اس کے روزے کا حکم ہے ؟
جواب : اس صورت میں اس کا روزہ ٹوٹ گیا ،رمضان کے بعد وہ ایک روزہ قضا کرے
گا۔
(۱۸)مجھے رات میں حیض آیا ہے اس سے بیحد تکلیف محسوس کررہی ہو ں اب
کیاعبادت کا کوئی کام نہیں کرسکتی اور کیا مجھے بھی دن میں بھوکا رہنا پڑے
گا جیساکہ میں سنی ہوں ؟
جواب : بحالت حیض روزہ اور نماز منع ہے لیکن ذکر قلبی اور ذکر لسانی منع
نہیں ہے ۔ دعاواستغفار کریں، ذکرواذکار کریں اور مصحف کو کسی چیز سے پکڑ کر
تلاوت کریں ،موبائل سے تلاوت کریں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے،کتب بینی اور
مواعظ حسنہ سے مستفید ہوں ۔اس سے متعلق میرا تفصیلی مضمون میرے بلاگ پر
مطالعہ کریں۔دن میں آپ کو بھوکا رہنے کی ضرروت نہیں ہے ۔
(۱۹)زکوۃکے پیسے سے قبرستان کی تعمیرکی جاسکتی ہے یا نہیں ؟
جواب : زکوۃ کے پیسے سے قبرستان کی تعمیر نہیں کی جاسکتی ہے۔
(۲۰)ران کو بغیر پردے کے چھونے سے وضوٹوٹ جاتا ہے کیو نکہ یہ بھی ستر میں
داخل ہے ؟
جواب : بغیر حائل صرف اگلی اور پچھلی شرمگاہ کو چھونے سے وضو ٹوٹے گا ،ان
کے علاوہ کسی ستر کو چھونے سے وضو لازم نہیں آئے گا ۔
(۲۱)ہم لوگوں نے کئی روز تک اونٹ کے گوشت سے بنے سموسے کھائے اور نماز پڑھ
لی ایسی نمازوں کا کیا حکم ہے ؟
جواب : اونٹ کا گوشت ناقض وضو ہے ، جو نماز اونٹ کے گوشت سے بنے سموسے
کھاکر پڑھی گئی گویا وہ بغیر وضو کے پڑھی گئی نماز ہوئی ۔ایسی نمازہوئی ہی
نہیں ۔لہذا ان نمازوں کا اعادہ کرنا پڑے گا۔
(۲۳)ایک شخص کانپور کے حساب سے سحری کھایا وہ بہار پہنچ کر اب کانپور کے
حساب سے افطار کرییا بہار کے حساب سے ؟
جواب : روزہ دار کے لئے جب اور جس جگہ سورج غروب ہوجائے اس وقت اور اس جگہ
کے اعتبار سے افطار کرے ۔ اگر جہاز میں رہتے وقت سورج غروب ہورہاہے تو جہاز
میں افطار کرے اور جہاز سے اتر کر ایرپورٹ یا گاؤں ، سڑک ، بستی میں سورج
ڈوب رہاہے تو وہاں افطار کرے۔
(۲۴)کیا رمضان میں عبادت صرف طاق راتوں میں ہی مشروع ہے یا جفت راتوں میں
بھی کرسکتے ہیں؟
جواب : لوگوں کا یہ خیال غلط ہے کہ ہم صرف طاق راتوں میں ہی عبادت کریں ۔
میں تو لوگوں کو کہتا ہوں کہ شب قدر پانے کے لئے سنت نبوی اپنائی جائے ۔ آپ
ﷺ آخری عشرہ کی مکمل راتوں میں شب بیداری فرماتے یہی وجہ ہیکہ صحابہ کرام
سے لیکر آج تک کے بہت سارے اہل علم طاق وجفت دونوں راتوں میں بیدار ہوکرخوب
خوب عبادت کرتے اور شب قدر تلاش کیا کرتے ۔ ہمیں بھی اس سنت پر عمل کرنا
چاہئے اس سے نہ صرف عبادتوں پہ اجر عظیم کا اضافہ ہوگا بلکہ شب قدر بھی فوت
نہیں ہوگی ۔
(۲۵)آخری عشرہ کی طاق رات اگر جمعہ کی شب ہوجائے تو وہ شب قدر ہے، اس کی
کیا حقیقت ہے ؟
جواب : یہ ایک مجرد قول ہے جس کی کتاب وسنت میں کوئی دلیل نہیں ہے ۔ زیادہ
سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے قائل کو اپنی زندگی میں کبھی شب جمعہ لیلۃ القدر
ہونے کا احساس ہوا ہو اس بنیاد پر یہ بات کہی ہو۔ دلائل سے ہمیں یہ معلوم
ہے کہ شب قدر آخری عشرہ میں ہے اور اہل علم کا کہنا ہے کہ یہ رات ہرسال
منتقل ہوتی رہتی ہے ۔ اس وجہ سے ہمیں اس رات کو پانے کے لئے مکمل آخری عشرہ
اجتہاد کرنا چاہئے ۔
(۲۵)ایک رات آنکھ لگ گئی، فجر کی اذان سے آنکھ کھلی۔ جلدی سے کلی کرکے ایک
گلاس پانی پی لیا کیا وہ روزہ میرا ہوگیایا اس کی قضا کرنی پڑے گی ؟
جواب : شیخ ابن باز رحمہ اﷲ نے جواب دیا کہ اگر کسی نے اذان کے وقت معمولی
سا کھالیا یا پی لیا تو بظاہر اس میں کوئی حرج نہیں ہے ،اس بات کے ساتھ کہ
اسے صبح ہونے کا علم نہ رہاہو۔
(۲۶)ناپاکی کی حالت میں سحری کھانا کیسا ہے ؟
جواب : ہاں، ناپاکی کی حالت میں سحری کھاسکتے ہیں ۔
(۲۷)اگر ہم خلیجی ملک میں رہنے والے اپنے ملک میں فطرانہ دیں تو دے سکتے
ہیں یا نہیں اور ہم کس ملک کے حساب سے فطرانہ دینا چاہئے ؟
جواب : خلیجی ممالک میں کام کرنے والے ضرورت کے تحت فطرانہ اپنے ممالک میں
بھی دے سکتے ہیں اور ہر ملک کے مسلمانوں کے لئے فطرانہ یکساں ہے وہ تقریبا
ڈھائی کلو فیکس اناج ہے۔
(۲۸)ختم قرآن پر مٹھائی تقسیم کرناکیسا ہے ؟
جواب : ختم قرآن پر مٹھائی تقسیم کرنے کا عمل کتاب وسنت میں موجود نہیں ہے
اس لئے اس سے بچنا اولی وافضل ہے ۔اگر کہیں تکلف اور کسی خاص رسم ورواج سے
بچتے ہوئے یونہی سادہ انداز میں کسی نے نمازیوں کے درمیان مٹھائی تقسیم
کردی تواس میں کوئی حرج نہیں ۔بعض جگہوں پر ختم قرآن پہ تقریب، کھانے پینے
میں افراط اور مختلف قسم کے طور طریقے رائج ہیں ،ان چیزوں کی شرعا گنجائش
نہیں ہے ۔
(۲۹)جمعہ کے دن عید آجائے تو نماز جمعہ کا کیا حکم ہے ؟
جواب : اگر جمعہ کے دن عید کی نماز پڑجائے تو اس دن جمعہ کی نمازبھی پڑھ
سکتے ہیں یاپھر ظہر ہی ادا کرنا کافی ہوگا۔
اجتمعَ عیدانِ علی عَہدِ رسولِ اللَّہِ صلَّی اللَّہُ علیْہِ وسلَّمَ
فصلَّی بالنَّاسِ ثمَّ قالَ من شاء َ أن یأتیَ الجمعۃَ فلیأتِہا ومن شاء َ
أن یتخلَّفَ فلیتخلَّف(صحیح ابن ماجہ:1091)
ترجمہ : ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے
زمانے میں ایک ساتھ دو عید پڑگئیں (یعنی عید اور جمعہ)، تو آپ نے عید کی
نماز پڑھانے کے فرمایا کہ: جو شخص جمعہ پڑھنا چاہے توپڑھ لے، اور جو نہیں
پڑھنا چاہتا ہے تو وہ نہ پڑھے۔
(۳۰)بعض خواتین کا خیال ہے کہ روزہ کی حالت میں بے پردہ ہونے سے روزہ ٹوٹ
جاتا ہے کیاایسا خیال درست ہے ؟
جواب : روزہ ایک پاکیزہ عمل ہے ، اور خالص اﷲ کی خشنودی کے لئے ہے، اس لئے
روزہ کا شمار عظیم عبادتوں میں ہوتا ہے ۔ روزہ تقوی کا عظیم مظہر ہے ۔ روزہ
ہم سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس حالت میں گناہ کا کوئی کام نہ کریں، تاکہ اﷲ کی
رضا حاصل ہو۔ اگر کوئی خاتون روزہ کی حالت میں بے پردہ ہوگئی تو اس کا روزہ
نہیں ٹوٹتا ، مگر بے پردگی اسلام میں حرام ہے ، اور پردہ میں چہرہ بھی داخل
ہے ، بلکہ لوگوں کی توجہ کا اصل مرکز چہرہ ہی ہے ، اسے اجنبی مردوں سے
چھپائے رکھنا عورت پر لازم ہے ۔
روزہ مسلم خاتون سے مطالبہ کرتا ہے کہ روزے کی حالت میں بے پردہ باہر نہ
نکلیں۔ بازار میں بلاضرورت اور بے پردہ گھومنا باعث گناہ ہے ۔ اجنبی مردوں
کے سامنے چہرہ کھلے آناجاناحرام ہے ۔ اور یہ بات بھی ذہن نشیں کرلیں کہ یہ
کام صرف روزہ کی حالت میں ہی نہیں عام حالات میں بھی ممنوع ہیں۔ روزے کی
حالت میں یہ گناہ اور بھی شدید ہوجاتا ہے ۔ کتنے عیب کی بات ہے کہ ایک طرف
خاتون روزہ رکھ کر اﷲ کو راضی کرنا چاہتی ہے اور دوسری طرف بے پردہ ہوکر رب
کو ناراض بھی کر رہی ہے ۔ |