میاں بیوی مضبوط ترین رشتہ

اﷲ پاک نے محبت بھی عجیب چیز بنائی ہے ماں سے ہو تو عبادت باپ سے ہوتومقدس بھائی سے ہوتوعقیدت بہن سے ہوتو فرض اور اگربیوی سے ہوتولوگ کہتے ہیں ’’رن مرید‘‘جولوگ سمجھتے ہیں اپنی بیوی سے محبت کرنا اور اس کی ہاں میں ہاں ملانا رن مریدی ہے تو ہاں میں ’’رن مرید‘‘ہوں کیونکہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ نے ماں ،باپ،بہن،بھائی اور رشتہ داروں کے حقوق وفرائض کو پوراکرنے کاحکم دیا ہے تو آپﷺنے بیوی کے بھی حقوق وفرائض پوراکرنے کا بھی حکم دیا ہے ہمارے پیارے نبی کریمﷺ خوداپنی بیویوں کے ساتھ ہرکام میں ہاتھ بٹواتے تھے جسے آج کے لوگ کریں تولوگ رن مریدی کہتے ہیں اسی وجہ سے آج میاں بیوی صرف رات کو ہی کوئی بات یا دکھ سکھ بانٹتے ہیں حالانکہ بیویوں کے ساتھ کام کرنے کواگرہم عبادت سمجھ کرکریں تو ثواب بھی ہوگا اور میاں بیوی میں پیاربھی بڑھے گاجیسا کہ ہمارے پیارے نبی کریم گھرکی صفائی میں ہاتھ بٹوانا،جانوروں کا دودھ نکالنا وغیرہ اسی طرح ہم کیوں نہیں کرسکتے ا ب اگرہمارے ساتھ کوئی بھی مسئلہ درپیش آجائے تو ہم اپنے بھائی کو بتائیں تووہ کہے گا کہ میرے بچے ہیں میں کچھ نہیں کرسکتا اور ہمارے ماں باپ بڑھے ہیں اس وجہ سے ان کو پریشان نہیں کرسکتے اس لیے ایک بیوی ہے جو ہردکھ سکھ میں ساتھ دیتی ہے ۔ ایک موقع پرایک آدمی نے حضورنبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضرہوکردریافت کیا کہ یارسول اﷲ ﷺبیوی کاحق شوہرپرکیا ہے؟آپ ﷺنے فرمایا جب خودکھائے تو اسی کو کھلائے جب اورجو خودپہنے اسے بھی پہنائے ،نہ اسکے منہ پرتھپڑمارے نہ اس کوبرابھلا کہے نہ گھرکے علاوہ اس کی سزاکیلئے اس کوعلیحدہ کردے(ابن ماجہ)اب جیسا کہ آج کے ماحول میں کوئی خاوندکھانا کھانے سے پہلے اپنی بیوی کوکال کرتاہے تو سب کہتے ہیں کہ رن مرید ہے اور بیوی سے ڈرتا ہے مگرجاہل لوگ اس کے پیار کو نہیں سمجھیں گے یہ اﷲ پاک کسی کسی کونصیب کرتا ہے کیونکہ میاں بیوی ایک دوسرے کیلئے مخلص اور یک جان و دوقالب ہیں ایک دوسرے کے پردہ پوش ایک دوسرے کی زینت اور ایک دوسرے کی تکمیل کاذریعہ ہوں اور ایک دوسرے کی معاشی اور معاشرتی کمی میں کمال کا وسیلہ بن کررہیں اکثرعورتوں میں ہٹ دھرمی ،ضدہوتی ہے مردکوچاہیے کہ اس کی ضداور ہٹ دھرمی کو ضدکے بجائے پیارسے کام لے حضورنبی کریم ﷺ کا ارشادہے :عورتوں کے ساتھ نیکی کا برتاؤکرو کیونکہ انکی پیدائش ٹیڑھی پسلی سے ہوئی ہے وہ تیرے لیے کبھی سیدھی نہیں ہوسکتی اگرتواسے برتنا چاہے تو اسی حالت میں برت سکتا ہے اوراگراسے سیدھاکرناچاہے گا تواسے توڑدے گا(یعنی طلاق دے دے گا)مسلم۔مسلمان مرداپنی بیوی کی بری عادت کونظراندازکرے کیونکہ اس میں دوسری اچھی عادت موجود ہوگی(مسلم)آپ ﷺ نے واضع کہہ دیا کہ تم میں سے وہ لوگ اچھے ہیں جواپنی بیویوں کے ساتھ اچھے ہیں(ترمذی)انسان کے خوش اخلاق اور صالح ہونے کی یہ ایک ایسی پہچان بتادی گئی ہے کہ اس آئینے میں ہرشخص اپنا چہرہ دیکھ سکتا ہے جو اپنوں کے ساتھ احسان اورانصاف نہیں کرسکتا اس سے کیا توقع کہ وہ دوسروں سے اچھا سلوک کرے گاحسن معاملہ اور نیکی گھرسے شروع ہونی چاہیے مشہورخطبہ حجتہ الوداع میں آپ ﷺ نے فرمایا :اے لوگو میں تمہیں عورتوں کے بارے میں نیکی اور بھلائی کرنے کی وصیت فرماتا ہوں تم میری اس وصیت کو قبول کروبے شک عورتوں کا تمہارے تمہارے اوپرحق ہے تم ان کے پہنانے اور کھلانے میں نیکی اختیار کرو(ابن ماجہ) میاں بیوی میں چولی دامن کا ساتھ ہے وہ ایک دوسرے کیلئے اوڑھنا بچھونا ہیں جس طرح لباس جسم کے عیبوں کوچھپاتا ہے اور اس کے حسن وخوبی کوابھارتا ہے اسی طرح شوہراور بیوی کااخلاقی کمال یہ ہے کہ ایک دوسرے کی کمزوری کو چھپائیں اور صبرکریں اور ایک دوسرے کی خوبیوں کونگاہ میں رکھیں اور اپنے بہترسے بہترتعلقات ظاہرکریں ہمارے پیارے نبی ﷺپوری دنیا میں محبت کا پیکرتھے اس کے ساتھ ہی کسی بیوی کوحسن وسلوک کے حوالے سے کوئی شکایت نہ تھی ہم باحیثیت اپنے نبی کریمﷺ کے اسوہ حسنہ کومشعل رہ بنا کربیوی کے حقوق کی ادائیگی کریں توعورت کبھی سڑکوں پر نکل کراحتجاج نہ کرے موجودہ معاشرے میں بعض مرد اپنی عورتوں پرظلم کرتے ہیں کبھی جہیز کے مسئلے پرعورتوں کورسواکیاجاتا ہے توکبھی بلاوجہ طلاق دے کررسم رواج کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے حالانکہ عورت ہی ہے جوگھرکو جنت بنائے مگرجب مردیہ بات نہیں سمجھتا اور عورت کو پیروں کی جوتی سمجھنے لگتا ہے تومجبوراًعورت اسی گھرکوجنت سے دوزخ میں تبدیل کرتی اور وقت بھی نہیں لگتااسی لیے مردوں کویہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ عورتیں اسی کی کنیزیں نہیں اور نہ ہی وہ ان کے مالک ہیں بہ لحاظ ان کے حقوق برابرہیں ہا ں جسمانی ساخت اور دماغی قوت کے باعث مردکوفضیلت حاصل ہے قرآن پاک میں ارشاد گرامی ہے مردوں کوعورتوں کے ساتھ خوش اسلوبی سے گزربسرکرنا چاہیے خواہ وہ سہاگن ہوں یابیوہ۔آیت کریمہ نے تہمت،عیب جوئی ،غیبت اور بدگوئی کے دروازے ہمیشہ کیلئے بندکردیئے کیونکہ مردغصہ کے وقت عورت کی برائیاں گننا شروع کرتا ہے جیسا کہ اس کو حق ہو قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے عورت تمہارے دامن سے وابستہ ہے مانا کہ اس میں برائیاں ہیں مگراچھائیاں بھی ہیں اگروہ بدزبان یہ بے پروہ ہے توساتھ ہی مثلاًتمہاری وفاداریاور عصمت شعار بھی توہے تواسے کی ان خوبیوں کوبھی تونظرمیں رکھوکبھی ان کا بھی خیال کرلیا کرو کونکہ’’ وہ تمہاری پوشاک ہیں اور تم ان کی پوشاک ‘‘۔اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں مفہوم:جس طرح مردوں کا حق عورتوں پرہے اسی طرح عورتوں کاحق بھی مردوں پر ہے عورتوں کے حقوق اپنے مردوں پراوراورخاوندکے حقوق اپنی بیوی پربرابرہیں کیونکہ عورتیں جانوریاجائیدادنہیں کہ اس میں عورتوں کو حصہ کم ملے یہ جیون ساتھی ہیں یعنی ایک ساتھ جینے والے ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں ساتھ نہ چھوڑنے والے اور مردپرصرف حقوق کی نہیں بلکہ فرائٗض کی ذمہ داری بھی ہے اور بیوی بھی روشن خیالی میں مبتلا نہ ہوجائیں کہ خدمت کرنا ہمار کام نہیں ہوتا ۔ہمیں اپنے نبی کریم ﷺ کے حکم پرعمل کرتے ہوئے اپنی بیوی کے ساتھ کام میں ہاتھ بٹانا چاہیے تاکہ میاں بیوی میں پیار بڑھے کیونکہ میاں بیوی گاڑی کے دوپہیے کی مانند ہیں جب پیار بڑھے گا تو پہیے ٹھیک رہیں گے اور گاڑی چلتی رہے گی اسی لیے اگر مجھے کوئی ’’رن مرید‘‘کہے تو میں برا نہیں مانوں گا کیونکہ شاید ہماری یہی ادا ہمارے پیارے نبی ﷺ کوپسند آجائے اورہماری بخشش ہوجائے ۔اگرمرداورعورت کاایک دوسرے پربھروسہ ہوتولوگ کبھی بھی جدنہیں کرسکتے اسی لیے شاعرنے کیا خوب کہا ہے
تیری نفرت اور تیرا گلہ بھی مجھ سے
افسوس ابن آدم تیرے ہونے کا سلسہ بھی مجھ سے
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 197119 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.