جوش میں ہوش نہ کھوئیں !

دور حاضر میں زیادہ تر لوگ جذبات سے کام لیتے ہیں او ر جذبات کےعالم کئی ایسے فیصلےبھی کر بیٹھتے ہیں جن کا عقل و حکمت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔جب ان کے منفی اثرات سامنے آتے ہیں تو سوائے کف افسوس ملنےکےکوئی اور چارہ نہیں ہوتا۔بعض لوگ اگر امتحان میں ناکام ہوجاتے ہیں یا اپنی منزل مقصود تک رسائی نہیں کر پاتے ہیں تو وہ خو دکو پھانسی کے پھندے لٹکادیتے ہیں،دریا میں چھلانگ لگادیتے ہیں ،آگ سے جلادیتے ہیں یا کوئی نقصان دہ عمل انجام دےکر خودکو ہلاک کردیتے ہیں۔

جب ہم کامیاب شخصیتوں کی زندگی پر نگاہ ڈالتے ہیں تو اس با ت کا علم ہوتاہےکہ انہوں نے کس طرح جذبات کا گلاگھونٹ کرکامیابی کےمیدان میں قدم رکھا۔اگر ائمہ اطہار کی حیات طیبہ کا جائزہ لیں تو امام زین العابدین کی زندگی بہترین نمونہ نظر آتی ہےکہ آپ کے سامنےکربلا سے کوفہ اور کوفہ سے شام تک کا اذیت ناک سفر ہے ۔کربلا کا خونچکا ں منظر جہاں آپ نے اہل بیت عصمت و طہارت کے چشم و چراغ کو خاک و خوں میں غلطاں دیکھا ۔بعد عاشوراء اسیران حرم کی قافلہ سالاری اور مخدرات عصمت و طہار ت کابے پردہ کشاں کشاں پھرایاجانا ۔آپ نے ان تما کرب ناک مصائب اور روح فرساحالات کو اپنی نگاہو ں سے دیکھا ۔لیکن آپ نے کوئی ایسا فعل انجا م نہیں دیاجو اپنی ذات یا دوسروں کے لئےنقصان دہ ثابت ہواہو۔بلکہ عزادادری امام حسین میں اشکبار ی کرتے اور مصلیٰ عبادت پر بندگی معبود میں مصروف رہتے ۔اگر اس ناگفتہ اور درد ناک ماحو ل میں آپ جذبات کا استعمال کرتے تو شاید مقصدامام حسین اور معبود کی عبادت کاحق ادا نہ ہوسکتا ۔اسی لئے آپ واقعہ کربلا کی تشہیر ،حق و باطل کا فرق ،اللہ کی عبادت اور نشر پیغام الٰہی اور اسلامی میں شب وروز مصرو ف رہے ۔

ہمیں کبھی بھی جذبات میں نہیں آنا چاہئے ۔بلکہ عقل کو بروئے کا ر لاکر اس پر قابورکھیں ۔اگر کسی مشن میں ناکام ہوئے ہیں تو کسی نقصان دہ فعل انجام نہ دے کر ناکامی کے اسباب تلاش کریں اور منزل مقصودکی راہیں ہموار کریں ۔اس کے دو فوائد ہیں :ایک ناکامی کے اسباب اور دوسرے کامیابی تک پہونچنے کی راہیں۔

جذباتی شخص کی نظر حال پر ہوتی ہے جبکہ دانا و بصیرت حضرات ہمیشہ فکر فردا میں محو رہتے ہیں اور دور اندیشی سے کام لیتے ہیں ۔جذباتی انسان فیصلہ کے وقت غور و فکر نہیں کرتا جس کی وجہ سے بنابنایا کام اس کے لئے وبال جان بن جاتاہے ۔درآنحالیکہ عاقل آدمی مسئلہ کی گیرائی سمجھے بغیر کوئی فیصلہ نہیں لیتا۔

امام نے حال کے آئینہ میں مستقبل کا سارا نقشہ دیکھ لیا تھا اور جذبات کی رو پر بہے بغیر حالات کی مہار ہاتھ میں رکھی ،نبض کائنا ت کی رفتار میں تبدیلی نہ آنے دی اور مقصدا لٰہی کی حفاظت کرکے بتایاکہ جوش میں ہوش رکھنا بس صاحبان عقل و خر دکاکام ہے۔