حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ
روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ
فرماتے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’میری محبت واجب ہو گئی : میری
خاطر آپس میں محبت کرنے والوں، میری خاطر مجلسیں قائم کرنے والوں، میری
خاطر ایک دوسرے کی زیارت کرنے والوں اور میری خاطر خرچ کرنے والوں کے لئے۔
:: مستدرک، 4 : 186، رقم : 7314
حضرت ادریس خولانی بیان کرتے ہیں کہ میں مسجد دمشق میں داخل ہوا تو اچانک
میں نے ایک خوبصورت چمکتے ہوئے دانتوں والا نوجوان دیکھا جس کے ساتھ کچھ
لوگ تھے (ایک روایت میں ہے : اس نوجوان کے ساتھ بیس صحابہ اور ایک روایت
میں تیس صحابہ تھے) جب وہ کسی چیز میں اختلاف کرتے تو اس کی طرف متوجہ ہوتے
اور اس کے اقوال سے مدد لیتے۔ میں نے اس نوجوان کے بارے میں پوچھا تو کہا
گیا ’’یہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہیں، جب اگلا دن ہوا تو میں جلدی
سے مسجد پہنچا وہاں میں نے اس نوجوان کو خود سے پہلے وہاں پہنچا ہوا اور
نماز پڑھتے ہوئے پایا۔ آپ کہتے ہیں : میں نے ان کا انتظار کیا یہاں تک کہ
وہ نماز سے فارغ ہوئے۔ پھر میں ان کے پاس ان کے سامنے سے آیا۔ میں نے انہیں
سلام کیا، اور پھر عرض کیا : خدا کی قسم! میں آپ سے اللہ تعالیٰ کے واسطے
محبت کرتا ہوں۔ انہوں نے فرمایا : کیا واقعی اللہ تعالیٰ کے لیے؟ میں نے
کہا : ہاں اﷲ تعالیٰ کے لیے۔ انہوں نے پھر پوچھا : اللہ تعالیٰ کے لیے؟ میں
نے کہا : ہاں اﷲ تعالیٰ کے لیے۔ انہوں نے میری چادر کا کنارہ پکڑا (اور ایک
روایت میں ہے میری چادر کے دونوں کنارے پکڑے) اور مجھے اپنی طرف کھینچ
کرفرمایا : تمہیں خوشخبری ہو، میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میری خاطر محبت کرنے
والوں، میری خاطر آپس میں بیٹھنے والوں، میری خاطر ایک دوسرے کی زیارت کرنے
والوں اور میری خاطر ایک دوسرے پر خرچ کرنے والوں کے لیے میری محبت واجب ہے۔
:: موطأ امام مالک، 2 : 953، رقم : 1711
مسندامام احمدبن حنبل، 5 : 233، رقم : 22083
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا۔’’جنت کے اندر کئی قیام گاہیں ایسی ہیں جن کی بیرونی زیب و
زینت اندر سے اور اندرونی خوبصورتی باہر سے دیکھی جاسکتی ہے۔ یہ اﷲ تعالیٰ
نے ان لوگوں کے لئے تیار فرمائے ہیں جو اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لئے ایک دوسرے
سے محبت رکھتے ہیں، اُسی کی خاطر ایک دوسرے کی زیارت کرتے ہیں اور اسی کی
خوشنودی کے لئے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں۔
:: مجمع الزوائد، 10 : 278
معجم الأوسط، 3 : 193، رقم : 3903
ترغيب والترهيب، 3 : 248، رقم : 3896
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا،ایک شخص اپنے مسلمان بھائی سے ملنے کسی دوسرے گاؤں چلا گیا
تو اﷲ تعالیٰ نے اس کے راستہ میں ایک فرشتہ اس کے انتظار میں بٹھا دیا۔ جب
وہ اس کے پاس سے گزرا تو فرشتہ نے پوچھا، تیرا ارادہ کہاں جانے کا ہے؟ اس
نے جواب دیا : اس بستی میں میرا ایک بھائی ہے اس سے ملنے کا ارادہ ہے۔
فرشتہ نے پوچھا، کیا تم نے اس پر کوئی احسان کیا تھا جس کا بدلہ حاصل کرنے
جا رہے ہو؟ اس نے کہا : نہیں بلکہ مجھے اس سے صرف اﷲ تعالیٰ کے لئے محبت
ہے۔ تب اس فرشتہ نے کہا : میں تمہارے پاس اﷲ تعالیٰ کا یہ پیغام لایا ہوں
کہ جس طرح تم اس شخص سے محض اﷲ تعالیٰ کی رضا کی خاطر محبت کرتے ہو اسی طرح
اﷲ تعالیٰ بھی تم سے محبت کرتا ہے۔
:: مسلم شریف،کتاب بر والصلة، 4 : 1988، رقم : 2567
علامہ عبدالرحمٰن عمادی حنفی نے بھی زیارتِ صالحین کو مقبولِ بارگاہ عمل
قرار دیا ہے،’’بے شک صالحین کی زیارت بلند درجہ باعث ثواب عمل ہے۔ یہ ان
آزمودہ اعمال میں سے ہے جن کے ذریعہ برکات کی بارش ہوتی ہے۔ ہمیں (ان کی
برکات کے) عطیات کو حاصل کرنے کا حکم ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی
قیام گاہیں قبولیتِ دُعا کے لئے مجرب جگہیں تصور کی جاتی ہیں۔
:: روضة الريا فيمن دفن بداريا، 1 : 55 |