اسلام ایک مکمل نظام زندگی

اﷲ تعالیٰ نے اس کائنات کو وجود بخشا اور اس میں بے شمار مخلوقات کو پیدا فرمایا۔ ان مخلوقات میں سب سے افضل اور اشرف انسان بنایا۔ انسان کی مادی اور جسمانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وسائل کا ایک ختم نہ ہونے والا خزانہ زمین کے سینے میں ودیعت کر دیا نیز روحانی رہنمائی کے لیے خالق کائنات نے انبیاء بھیجنے کا اہتمام کیا۔ انسان کو اس ضمن میں تنہا نہیں چھوڑ دیا کہ اندیھرے میں بھٹکتا پھرے بلکہ انسان اول آدم علیہ السلام کے زریعے جو اﷲ تعالیٰ کے فرستادہ نبی اور رسول بھی تھے پوری نسل انسان کو یہ مثردہ سنایا۔
'' پس میری طرف سے تمہیں ہدایت پہنچتی رہے گی اور جو میری اس ہدایت پر زندگی گزارے گا ۔ اس پر کوئی خوف اور حزن و ملال نہیں ہو گا''.

چنانچہ اﷲ تعالیٰ نے اپنا یہ وعدہ پورا کر دکھایااور ہر زمانے میں اور ہر قوم کی طرف انبیاء مبعوث کیے اور سب سے آخر میں حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے احکامات، مذہب اسلام کی صورت میں دے کر بھیجا اور اﷲ کے نزدیک سب سے بہترین پسندیدہ دین اسلام ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
'' بے شک اﷲ کے نزدیک سب سے پسندیدہ دین اسلام ہے.''

مذہب اسلام اﷲ کا محبوب دین ہے. اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے یہ انسانی فطرت کے عین مطابق ہے کیونکہ جو انسان بھی پیدا ہوتا ہے،وہ اسلام کی فطرت پر ہی پیدا ہوتا ہے۔ اسی انسانی فطرت کی طرف قرآن مجید نے اشارہ کیا ہے۔ '' اپنا منھ سب سے موڑ کر دیں کی طرف کر لو یہی وہ فطرت ہے جس پر خدا نے انسان کو پیدا کیا۔'' اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ زندگی گزارنے کا مکمل طریقہ اس میں موجود ہے۔ اسلام صرف چند عبادات کے مجموعے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام ایک بہترین طرزِ زندگی انسان کو عطا کرتا ہے۔ جسے اختیار کر کے انسان دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔

یہ اسلام ہی تو ہے جس نے ایک جاہل معاشرے کو زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھایا۔ جس معاشرے میں انسان، انسان کا دشمن تھا۔ جہالت کی انتہا تھی۔ لوگ اپنی لڑکیوں کو ذندہ درگور کر دیتے تھے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر سالہا سال لڑائی رہتی۔ عورتوں کو کوئی مقام حاصل نہیں تھا۔ روم اور ایران جیسی طاقتیں بھی ان پر حکومت کرنے کے لیے تیار نہیں تھیں۔ پھر اﷲ نے اپنے محبوب نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم بھیجا۔ جس نے ایک نظام زندگی پیش کیا جسے اپنا کر وہ قوم سب سے بہترین قوم بن کر ابھری۔ اس قوم کے رہزن رہبر بن گئے۔ لٹیرے محافظ بن گئے۔ جو پست ترین تھے وہ عظیم ترین بن گئے غرضیکہ اسلام نے وہ انقلاب برپا کیا کہ جس کی نظیر نہیں ملتی۔ وہ قوم جو گمراہیوں میں ڈوبی ہوئی تھی۔ ایسی صراط مستقیم پر آ ئی کہ تمام دنیا کی معلم اور فاتح بنی اور جو محبوب نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم اس اسلام کو لے کر آئے تو انھوں نے اس پر عمل کر کے دکھایا اور اپنی امت کے لئے ایک عملی نمونہ پیش کیا۔ اﷲ نے اپنے نبی محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کو لوگوں کے لیے آئیڈیل بنا دیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
''تمھارے لیے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے''

اسلام ایک مکمل دین ہے جو دنیا و آخرت کی کامیابی کا ضامن ہے۔ یہ دنیاوی زندگی گزارنے کے لئے ایک ضابطہ فراہم کرتا ہے۔ زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جس کے بارے میں اسلام نے رہنمائی نہ کی ہو۔ اسلام کے علاوہ دنیا کے تمام مذاہب نا مکمل اور ادھورے ہیں، صرف اسلام ہی کامل دین ہے۔ قرآن کریم اسلام کے کامل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہتا ہے۔
'' آج کے دن میں نے تمہارا دین تمہارے لیے مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت کو پورا کر دیا ہے اور تمہارے لیے دین اسلام کو پسند کیا ہے''

ہم زندگی کے جس شعبے کو بھی لیلیں۔ اسلام نے اس شعبے میں مکمل رہنمائی فرمائی ہے۔ اگر سیاست کو لیں تو اسلام ایک بہترین بہترین سیاسی نظام پیش کرتا ہے۔ اسلام نے دیگر مذہب کی طرح سیاست کو مذہب سے الگ نہیں رکھا۔ اسلام مذہب اور سیاست کو لازم و ملزوم قرار دیتا ہے۔ اسلام کے نزدیک حکومت کا مقصد احکام الہٰی کو نافذ کرنا اور مزہبی احکامات کے مطابق لوگوں کی نگرانی اور رہنمائی کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی فلاح و بہبود اور حقوق کی حفاظت کرنا ہے۔ اسلام میں حاکمیت اعلیٰ کا سرچشمہ صرف اﷲ تعالیٰ کی ذات ہے اور قانون اسلامی کا انفرادی واجتماعی اختیار صرف اور صرف اﷲ تعالیٰ کے پاس ہے۔ نہ کہ انسانوں کے پاس ہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
''حکم صرف اﷲ کا ہے.''

انسان کو زمین میں صرف اﷲ کا نائب اور خلیفہ مقرر کیا ہے۔ جو اختیارات کو اﷲ کی حدود کے اندر رہ کر استعمال کر سکتا ہے۔ ان حدود سے باہر نہیں جا سکتا.

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہونے کے حوالے سے جس طرح زندگی کے دوسرے شعبوں میں رہنمائی کرتاہے اسی طرح وہ معاشرتی روابط میں حقوق و فرائض کے تعین کے لئے ایک نظام وضع کرتاہے۔جسے ہم اسلام کا معاشرتی نظام کہتے ہیں۔ اسلام کا معاشرتی نظام ایک مضبوط اور پائیدار نظام ہے۔ جس کے اصول و ضوابط مستحکم ہیں۔ اسلامی معاشرہ مساوات، اخوت اور باہمی تعاون پر زور دیتا ہے۔ تمام مسلمانوں کو آپس میں بھائی چارے کا درس دیا ہے۔ اسلام حقوق وفرائض کی ادائیگی کا درس دیتا ہے۔ جس میں والدین،اولاد، میاں بیوی، استاد شاگرد اور پڑوسی سب کے حقوق شامل ہیں۔ اسلام ریاکاری، جھوٹ ، منافقت، فرقہ بندی، زنا کاری، ڈاکہ زنی وغیرہ سے منع کرتا ہے اور اچھے اخلاق کا درس دیتا ہے۔ عفو و درگزر،بردباری، خوش خلقی، محبت، امن، سچائی اور رواداری کا درس دیتا ہے۔اسلام نے ہی انسان کو درست عقائد سے روشناس کرایا ہے۔ عقیدہ توحید وہ پہلا عقیدہ ہے۔ جس پر ایمان لا کر انسان اپنے رب کو پہنچانتا ہے۔ عقیدہ توحید انسان کو اس بات کا درس دیتا ہے کہ اگر انسان کی جب بھی جھکے تو اﷲ تعالیٰ کے در پر جھکے۔ عقیدہ توحید کے اقرار سے انسان کو باقی باطل خداؤں سے نجات مل جاتی ہے۔
یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدوں سے سے دیتا ہے آدمی کو نجات

عبادات کا صحیح تصور بھی اسلام نے ہی پیش کیا ہے۔ نماز کے زریعے سے انسان اپنی پیشانی کو سجدے میں رکھ کر اپنی بندگی کا ثبوت دیتا ہے۔ جب انسان اس طرح اپنی زندگی گزارتا ہے تو اس کا مقام بلند سے بلند تر ہو جاتا ہے۔

اسلام میں کہیں بھی محدودیت نہیں ہے بلکہ لامحدود ہے۔ اسلام کو صرف ایک مذہب ہی نہیں کہ سکتے۔ اسلامی تعلیمات بیحد وسیع اور لا محدود ہیں۔ اگر ہم اسلامی تعلیمات اور اسلامی اصولوں کا مطالعہ کریں تو یہ حقیقت عیاں ہو جاتی ہے کہ اسلام کے ہر پہلو،ہر لمحہ، ہر مسئلہ اور ہر موضوع کو بیحد خوبصورتی سے بیان کرتا ہے اور انسان کی ہر جگہ پر طرح سے رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام نے دین ودنیا کے اس مصنوعی فرق کو ختم کر دیا جو مختلف مذاہب پر رائج ہے۔ اکثر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان دنیاوی امور سے کنارہ کشی کرے۔ اکثر مذاہبِ میں ترک دنیا کی تعلیم ملتی ہے لیکن اسلام میں ترک دنیا کی بڑی شدت سے مخالفت کی گئی ہے۔ اسلام میں نہ صرف ترک دنیا کی ممانعت ہے بلکہ ان اعمال کو جنھیں عام طور پر دنیاوی اور مادی سمجھا جاتا ہے مثلاً روزی کمانا اہل و عیال کی فکرِاسلام نے باعث ِ اجرو ثواب بنایا ہے۔ اسلام نے ہی زندگی کے مختلف پہلوؤں میں توازن رکھا ہے۔ دین اور دنیا میں برابری رکھی ہے کسی ایک کو بھی نظر انداز نہیں کیا۔

غرض اسلام نے ہر شعبے میں کچھ بنیادی اور اساسی اصول دیے ہیں جو کہ انسانی فطرت کے مطابق ہیں۔ اسلام نے وہ ضابطہ حیات دیا ہے جو کہ آج تک کوئی مذہب پیش نہیں کر سکا۔ سارے نظام ہائے زندگی انتہائی نامکمل اور تشنہ ہیں۔ درحقیقت تو یہ ہے کہ انہیں نظام ہائے زندگی کہنا درست نہیں''نظام زندگی'' کے نام کا مستحق صرف اسلام ہے۔ حیات انسانی کا کوئی بھی گوشہ اسلام کی ہدایت سے محروم نہیں اور جن لوگوں نے اس ضابطے کو اختیار کیا وہ کامیاب ہوئے اور روگردانی کرنے والے ناکام و نامراد ٹہرے۔

Zunaira Ikram
About the Author: Zunaira Ikram Read More Articles by Zunaira Ikram: 6 Articles with 8477 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.