اسلام و علیکم!
آج خیال آیا کی فیس بک پر سبز حلالی پرچم بطورِ پروفائل پکچر لگاؤں اور خود
کو محبِ وطن ثابت کروں پھر خیال آیا کہ کیوں نہ ٹویٹر، واٹسآپ، انسٹا اور
دیگر سوشل نیٹورک کی پروفائل پکچر بدل لوں زیادہ لاءیک کومنٹرن آجاءینگے
اور ذرا بول بالا بھی ہوجائے گا میں بس اپڈیٹ کرنے لگی کہ خیال آیا میرے
پاس تو ہری قمیض سفید پاجامہ سفید دوپٹہ پچھلے سال کا رکھا ہے میں نے اس
پھر جما جما کر استری کی اور فوراً تیار ہوئ سوچا اب اپنی ہی سیلفی لبادوں
پھر خیال آیا کہ فیس پر ہرا جھنڈا ہی پینٹ کرالوں میں نے اپنی بہن کو آواز
لگائ میرا پینٹ باکس لانا وہ خلافِ توقع فرمانبرداری کے ریکارڈ توڑ بھاگی
بھاگی آئی اسے دیکھا تو وہ بھی ہرا جھنڈا بلکہ جھنڈی بنی ہوئی تھی تو مطلب
وہ بھی اس امید سے آئ کی میں اسکا ایک گال رنگدوں میں نے کوفت سے دیکھا کہ
اب یہ دیر لگاۓگی اور ربیعہ، سمینہ، فرزانہ اور رخسانہ اپنی پروفائل مجھ سے
پہلے اپڈیٹ کرلینگی بہرحال مباحثہ کے بعد یہ طے پایا کہ پہلے وہ میرا فیس
پینٹ کریگی اور پھر میں اسکا پھر یہ مرحلہ بھی اختتام ہوا اب لینی تھی
سیلفی ہوا یوں کہ ہم نے جھنڈا تو لیا نہیں اب میں نے پرس سے سو کا نوٹ
نکالا اور کھڑکی میں لٹک کر سامنے والے بچے کو آواز لگائ
"اوۓ بابر جلدی آؤ" میں کھڑکی سے اس حد تک لٹکی کہ بس اب گئی
" جی باجی " بچے نے فوراً ہانک لگائ
" یہ سو روپے پکڑو اور دو چھوٹے جھنڈے لے آؤ " میں نے پیسے نیچے پھینکے
" باجی دو نہیں ایک آئیگا مہنگائی ہوگئ ہے" اس نے حالاتِ حاضرہ سے آگاہ کیا
" اچھا بھئی جاؤ ایک ہی لے آؤ" میں نے چڑ کر کہا
اب جھنڈے بھی آگۓ پینٹ بھی ہوگیا میک اپ ڈریس اور دیگر تیاریاں اب ہم نے
کئی زاویوں سے اپنی سیلفی بنائی اور جھنڈے کو خود سے لگا لگا کر ملک سے
محبت کا عالمی مظاہرہ کیا اب باری تھی اپنے سوشل نیٹورکس پر اپلوڈنگ کی میں
نے سب سے پہلے فیس بک پر اپلوڈنگ کرنے کا سوچا آن لائن ہوتے ہی کئی میسیجز
آذادی مبارک کے آۓ سب کو جواب دینے کا وقت کب تھا اب لاسٹ میسج کھولا تو لو
دیتی آنکھیں مرجھا نے لگیں ایک معصوم بچی روٹی کا سوکھا ٹکرے لیے بیٹھی روڈ
پر لگی ملک کے قائد کی تصویر حسرت سے دیکھ رہی ہے اس ایک تصویر نے میری روح
کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا وہ صرف ایک تصویر نہیں تھی وہ ایک چیختی ہوئ حقیقت
تھی ان مظلوم غریبوں کی آواز جو اکثر اپنے قائد سے شکایت کرتے ہیں کہ کیا
ہم واقعئ آذاد ہیں کیا ہم اس سوکھی روٹی اس بے سائبان زمین پر بے یاروں
مددگار پھرنے کو آذاد کہلاۓ جاتے ہیں کیا محب وطن نۓ کپڑے پہن کر آپنے ملک
سے محبت کا حق ادا کر رہے ہیں کیا واقعی ہمیں بھوکا چھوڑ کر ان کی دعوتیں
اس ملک کی عظمت کا حق ادا کررہی ہیں کیا ان کی تصاویر ان کرنے جھنڈے لہرانے
ان کا محب وطن ہونے کا ثبوت ہے۔۔۔ ذرا سوچیۓ آپکے گھر سے کوئی بھوکا ہو تو
کیا آپ سکون سے کھالیتے ہیں اپنوں کو پھٹے کپڑے دے کر آپ نۓ ملبوسات پہن
لیتے ہیں۔؟؟؟؟ نہیں ناں تو اپنے ملک و قوم کے بھائیوں کو بہنوں کو اس حالت
میں دیکھتے ہوئے کیا آپ خوشیاں منا سکینگے؟؟ اپنے ملک کو اپنا گھر سمجھیں
اور حقیقی محبِ وطن ہونے کا ثبوت دیں شکریہ۔۔۔ ن |