یوم پاکستان قریب ہے سوشل میڈیا پر میں نے کئی پوسٹیں
دیکھیں کہ ہم اس چودہ اگست کو درخت لگا کے اپنے ملک کو آلودگی سے پاک کریں
گے میں نے سوچا کیوں نہ اس کارخیرمیں میں بھی حصہ لے لوں اسی سوچ کی بنا پر
آج کا کالم لکھ رہا ہوں پودے انسان کیلئے جتنا ضروری ہیں اتنا جانوروں
کیلئے بھی چاہے وہ جانور گوشت خور ہی کیوں نہ ہوں اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ
گوشت خور جانوروں کا پودوں سے کیا لینا دینا تو اس کا جواب یہ ہے کہ جن کو
گوشت خور جانور کھاتے ہیں ان کی غذاتو پودے یا درخت کے پتے ہیں تو اسی وجہ
سے سے درخت اور پودے ہماری زندگی کیلئے بہت زیادہ اہمیت رکھتے ہیں زمین
کوسرسبزوشاداب اور زمین کو صاف بنانے میں ہماری مدد کرتے ہیں مگرہمارے
نااہل حکمرانوں کے زیرسایہ لوگوں نے ان درختوں کو کاٹ کے جنگلات کو تباہ
کرکے راستے بنائے سڑکوں کیلئے جگہ لی جس کی جووجہ سے ہمارے ملک میں آلودگی
اور گرمی کی شدت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے ہواور آب وہوا کے محققین نے
کہا ہے کہ پاکستان ان ملکوں میں شامل ہوگیا ہے جہاں ماحولیاتی نظام آلودہ
ہے ہمارے ملک کا ماحولیاتی نظام آلودہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ فیکٹریوں اور
کمپنیوں سے خارج ہونے والی گیس اور دھواں ہے اس سے بڑھ کر جنگلات اور
درختوں کی کٹائی محققین کی جانب سے رپورٹ کے مطابق پاکستان ماحولیاتی
آلودگی کی وجہ سے کئی مہلک بیماریوں میں گھِرچکا ہے اس کا علا ج صرف اور
صرف شجرکاری ہے سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین رانا فراز نون اور
صوبائی کوآرڈینیٹرڈاکٹرعاشق ظفربھٹی کا بیان پڑھا جنہوں نے کہا کہ اس یوم
پاکستا ن کے موقع پر شجرکاری کرکے اپنے ملک کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک
کرنے میں حصہ ملائیں گے کیونکہ اگرہم ہی اپنے ملک کی بھلائی کے بارے میں نہ
سوچیں گے تو کون سوچے گا جیسا کہ سرائیکستا ڈیموکریٹک پارٹی وسیب کی سب سے
بڑی پارٹی ہے اگر ان کا ایک ایک ممبربھی درخت لگائے تو ہمارے ملک میں
ہزاروں درخت لگ جائیں گے اور دوسرے لوگ دیکھا دیکھی میں درخت لگا کے اپنے
ملک کیلئے اچھا کارنامہ سرانجام دے سکتے ہیں شجرکاری شفاف ماحول کے ساتھ
ساتھ معاشی فوائد کا ذریعہ بھی ہے پاکستان میں 80فیصدلوگ زراعت سے وابسطہ
ہیں اگرزرعی ترقی کیلئے ہم مزید توجہ دیں تو پاکستان دوسرے ممالک کی محتاجی
سے آزاد ہوجائے گا کیونکہ ہماری معشیت مضبوط ہوجائے گی شجرکاری فضائی
آلودگی کا خاتمہ زمین کی خوبصورتی ،اقتصادی فوائد اور اجروثواب بھی ہے
کیونکہ ہمارے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’کوئی شخص ایک درخت یا ایک پودہ لگائے
جس سے ایک جانور یا انسان مستفید ہوتو وہ اس کیلئے صدقہ جاریہ ہے ‘‘۔اگرہم
درختوں کی بات کریں توجنگلوں میں اس کی 5000سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں۔یہ
بات تو ہر انسان کوپتہ ہے کہ درخت کاربن ڈائی اکسائیڈ حاصل کرکے ہمیں
آکسیجن مہیا کرتے ہیں ہمیں پھل فراہم کرتے ہیں ہم ان درختوں کی وجہ سے
فرنیچربنا کراپنی زندگی کوآسان وخوبصورت بناتے ہیں آپ وہوا تبدیل کرنے میں
اہم کرداراداکرتے ہیں کیونکہ فضائی آلودگی کے جراثیم کو اپنے اندرجذب
کرلیتے ہیں ۔پاکستان میں 1990کے جواعدادوشماربتائے جاتے ہیں اس میں
3.3فیصدجنگلات موجودتھے مگر2015کی رپورٹ کے مطابق1.9فیصدجنگلات بچے ہیں
ماہرین کے مطابق ہرملک کے 25فیصدرقبہ پر جنگلات کا ہونا ضروری ہے مگرہمارے
ملک کے حکمران اپنی ضروریات اور عیاشی کی وجہ سے صرف 4فیصدجنگلات بچایاہوا
ہے جو قابل تشویش ہے اس کی وجہ سے گرمی کی شدت تو بڑھ رہی ہے اسی وجہ سے اب
تقریباً 4ماہ سردی اور 8ماہ گرمی ہوتی ہے اور یہ جنگلات نہ ہونے کی وجہ سے
ہے مگرافسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے معاشرے کو درخت لگانے کی جتنی
زیادہ ضرورت ہے یہ اتنا ہی سستی سے کام لیتے ہیں اس لیے اب ہمیں حکمرانوں
کو نہیں دیکھنا چاہیے کہ کیا کررہے ہی ہم خودپرنظردوڑائیں کہ ہم اپنے ملک
کیلئے کتنے مفید کام کررہے ہیں کیا صرف چودہ اگست پر قومی ترانے سن کے
پاکستانی پرچم کے بیج اور جھنڈے وغیرہ لگا کے ہم محب وطن بن گئے بلکہ یہ
بات صرف کہنے میں تو ہوسکتی ہے مگرہم محب وطن تب ہونگے جب اپنے ملک کے بارے
میں اچھا سوچیں گے اسی وجہ سے ہمیں اپنے اپنے علاقے میں درخت لگانے چاہیں
تا کہ پاکستان آنے والی آفات سے بچ سکے ہم تو اپنی زندگی گزارچکے ہیں کیوں
نہ آنے والی نسلوں کے بارے میں سوچیں اسی وجہ سے ہمیں زیادہ سے زیادہ درخت
لگانے چاہیں تاکہ ہماری آنے والی نسلیں تکلیف دہ ماحول میں نہیں بلکہ
سرسبزپاکستان میں رہیں ۔جیسا کہ سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی نے اپنے ایک
ایک ممبرکوایک ایک درخت لگانے کا کہہ رہی ہے اگراس طرح ہرپارٹی اور ہرفرد
اپنا فرض سمجھ کرایک ایک درخت لگائے اور اس کی دیکھ بھال بھی کرے تو ہمارے
ملک میں لاکھوں کروڑوں درخت لگ جائیں گے اور ایک بات یہ بھی ہے درخت لگا کے
اسے بھول نہ جائیں بلکہ اس کی حفاظت کریں تاکہ وہ بڑا ہوکے ہماری آنے والی
نسلوں کومستفیدکرسکے ۔اس چودہ اگست پر ہر کوئی درخت لگانے کی بات کررہا ہے
یہ بلکل اچھی بات ہے اس سے پاکستانی جھنڈیوں کی بے حرمتی بھی نہیں ہوگی اور
ہمارے ملک میں درخت بی کافی تعداد میں لگ جائیں گے مگریہ کام صرف فوٹو سیشن
نہ ہو بلکہ اپنے ملک کی محبت میں ہو جس سے ہمارے ملک کا مستقبل سنورسکے- |