آج کے دور میں بڑھتے ہوئے وسائل کیساتھ ساتھ نت نئے مسائل
وقوع پذیر ہورہے ہیں۔آج کے دور میں مشکلات،پریشانی،دکھ اور درد کے نئے بد
نما چہرے ابھر رہے ہیں۔گزشتہ ادوار کی بنسبت آج کے لوگ زیادہ مسائل کا شکار
ہیں۔آج کے لوگ رنج والم کے نت نئے مسائل میں الجھے ہوئے ہیں۔
اسی مایوسی کی وجہ سے آج کا معاشرہ مسائل کا گڑھ بنا پڑا ہے۔اسی مایوسی کی
وجہ لوگ اپنی زندگی تک گنوا دیتے ہیں۔لوگ اپنی زندگی سے مایوس ہوکر زندگی
قربان کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے خصوصا "مغربی ممالک" میں جو
ترقی کے دعویدار ہیں۔اب اسکو ہم ترقی سے تعبیر کریں یاتنزلی؟۔
مایوسی سے لدے ڈھکے اپنے عزائم میں کامیابی سے ہمکنار ہونا ناممکن
ہے۔مایوسی کامیابی کے پلڈے کو ڈھائے رکھتی ہے۔مایوسی انسان کو ناکامی میں
ڈبوئے رکھتی ہے اور یوں انسان ناکامی کی سیڑھیاں چڑھتا رہتا ہے۔
دنیا میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے مشکلات اور ناساز حالات کا بڑی
دلیری سے مقابلہ کرکے کامیابی حاصل کی ہے۔اور ناامیدی کو قریب تک آنے نہیں
دیا۔اور کچھ لوگ ایسے ہیں جنہوں نے زندگی کے نشیب و فراز میں الجھ کر اپنے
آپکو پھانسی کے پھندے کے حوالہ کیا۔کچھ لوگوں نے فقر وفاقہ کی شش و پنج میں
الجھ کر خود کو موت کے گھاٹ اتارا اور کبھی تو ایسا بھی ہوا ہیکہ محبت کے
دیپ جلانے کی خاطر اپنی زندگی سے ھاتھ دھو بیٹھے۔یہ ناامیدی کا کرشمہ ہے۔
انسان مشکلات سے لڑ کر انہیں راستے سے ہٹاتا ہے تاکہ بااسانی کامیابی تک
پہنچے۔لیکن!نکتہ سنج افراد وہ ہیں جو مشکلات کے بجائے صحیح وقت کا استعمال
کرتے ہیں۔ایک مقولہ ہیکہ"مشکلات کو نظرانداز کرو اور مواقع کو استعمال
کرو"۔یہ صرف مقولہ ہی نہیں بلکہ کامیاب لوگوں کی زندگی کا ایک اہم اصول
ہے۔اور یہ اصول ہر ایک کو اپنانا چاہیئے تاکہ مایوسی سے بچ کر امید کی کرن
کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا جائے۔
مایوسی ہمیشہ قلیل وقتی ہوتی ہے۔تاہم اسکے اثرات و نتائج دائمی ہوتے
ہیں۔کامیاب لوگ وہی ہیں جو وقتی نقصان پر صبروتحمل سے کام لیکر ابدی زندگی
کو سنوارتے ہیں۔زیادہ تر حضرات چند ساعتوں اور کچھ ایام کے ہم و غم کی تاب
نہ لاکر ابدی رنج و الم کا سودا کر لیتے ہیں۔ایسی بدترین تجارت وہی لوگ
کرتے ہیں جنکے جذبات و احساسات انکے عقل و علم پر ہاوی ہوتے ہیں۔
عصر رواں میں زیادہ تر لوگ حسرت ویاس میں اپنی زندگی کی کئی بہاریں خزاں
میں بدل دیتے ہیں۔جبکہ اگر وہ ماضی کے درخشاں دور کو بہلا کر مستقبل کی
تہوڑی بہت تجسس کریں تو امید ہے مستقبل روشن ہوگا۔زندگی کی شیرنی کا ذائقہ
چکھنے کیلئے ماضی کی روداد غم پر گہرے پردے ڈالنے ہونگے۔
مشکلات سے کامیابی ایسے جڑی ہوتی ہے جیسے گلاب سے خار اب انسانی عقل پر
موقوف ہیکہ وہ کانٹوں سے نباہ کر گلاب حاصل کرے یا کانٹوں سے اپنے ھاتھ کو
زخمی کرے۔ ناکامی کے سمندر سے نایاب گہر حاصل کیا جاسکتا ہے اور مایوسی کی
گھٹا ٹوپ وادیوں سے امیدوں کے چراغ جلائے جاسکتے ہیں۔مگر!اللہ کے اس فرمان
کے بغیر ناممکن ہے"لاتقنطوا من رحمت اللہ"۔
والسلام
#لقمان_ھزاروی اسلام آباد |