مدینہ منورہ کے بعد دنیاکے نقشہ پردوملک نظریہ کی بنیاد
پہ معرضِ وجود میں آئے ،ایک ملک پاکستان اور دوسراتل ابیب۔
پاکستان اسلام کے نام پہ بنااور تل ابیب یہودیت کے نظام پر معرض وجود میں
آیا۔پاکستان کے قیام کے لیے لاکھوں قربانیاں دی گئیں تب اس کاوجود کلمہ کے
نام پردنیا کے نقشہ پرآیا۔
اس کی بنیادوں میں مسلمانوں کا لہو ہے ہم ہمیشہ یہ کہاکرتے ہیں کہ پاکستان
خون کی ندی پر بنا ہے اس کے ہر درخت کی آبیاری میں مسلمانوں کاخون شامل ہے
۔جن لوگوں نے تحریک پاکستان میں حصہ لیاان میں علماء کرام ،مشائخ عظام ،وکلاء،کسان
ومزدور،دانش ور،بچے جوان وخواتین اورمرد سب ہی نے کمال دکھایا۔ہمارے والد
محترم جناب سردار محمداسماعیل رحمۃاﷲ علیہ فرمایاکرتے تھے پاکستان سے میں
بارہ سال بڑا ہوں جس وقت پاکسان بنااس وقت ان کی عمر بارہ سال ہوچکی تھی وہ
فرماتے ہیں کہ اس وقت گلی کوچوں میں یہ نعرے لگا کرتے تھے اور ہم بڑے
زوروشور سے لگایاکرتے تھے
’’بن کے رہے گا پاکستان ،بٹ کے رہے گاہندوستان ‘‘
’’پاکستان کا مطلب کیا ،لاالہ الااﷲ ‘‘
ملک پاکستان کے لیے قربانیاں دینے والے آج بنیاد کا پتھر بن گئے جو ہمیں
نظر تو نہیں آتے لیکن اسے ایک محفوظ ریاست بنا گئے جہاں پرمسلمان آج آزادی
سے زندگی بسر کر رہے ہیں ۔
مسلمان ملک و ملت کے لیے اوراسلام کے لیے اپنی جانیں قربان کر رہے تھے
ہندوستان کے دریاؤں کاپانی سرخ ہوچکا تھا زمین پہ مسلمانوں کی لاشیں
کامیابی وکامرانی کی نوید سنا رہیں تھیں بقول ِحضرت شیخ مرزا مظہرجانِ
جاناں رحمۃ اﷲ علیہ اپنی زندگی کے آخری الفاظ میں یہ صدالگا رہے تھے
لوگ کہتے ہیں مرگیا مظہر
فی الحقیقت میں گھرگیامظہر
جب سندھی مسلمانوں نے انگریزوں کی حکومت کو ذہنی طور پہ قبول نہ کیاتو
مسلمانوں کے لیے زمین کو تنگ کرنا شروع کی جس کے نتیجے میں مرحوم
پیرپگاڑاصاحب کے والد محترم کو انگریزوں کے پھانسی دے دی اور پھر ان کی لاش
بھی بہ دی اور قبر کا نام و نشان بھی مٹا دیا ان بزرگوں کا شمار اولیاء اﷲ
میں تھایہ لوگ اصل میں بانیانِ پاکستان میں سے تھے مولانامحمود حسن ؒاور
مولاناعبیداﷲ سندھی ؒ یہ حضرات آزادی کے ہیرو تھے-
چارسال تک اس بوڑھے بزرگ کو مالٹاکی جیل میں رکھا گیا وہاں حضرت مولاناسید
حسین احمد مدنی ؒ اور مولاناعزیرگل ؒ اوردیگر حضرات بھی شامل تھے حضرت شیخ
الہند ؒ جب شدت سے بیمار ہوئے تو انگریز نے اپنے ڈر کی وجہ سے ہندوستان میں
لاکرچھوڑدیاچند دنوں کے بعد حضرت ؒ وصال فرما گئے
حضرت ؒ مالٹاکی جیل سے رہا ہوکر آئے توبقول مفتی اعظم حضرت مولانامفتی محمد
شفیع ؒ کے حضرت ؒ نے مالٹاکی جیل فرمایاتھا مسلمانوں کی پستی کے دو سبب
معلوم ہوئے
1۔قرآن پاک سے دوری
2۔مسلمانوں کے آپس کے اختلافات
ان دوباتوں کی وجہ سے مسلمان پستی میں چلے گئے اب مسلمانوں کو پستی سے
نکالنے کے لیے دوکام کرنے ہوں گے
دروسِ قرآن کے حلقہ جات اور آپس کے اختلافات کو خود ہی مل جل کر ختم کرنا
ہونگے
جب یہ دونوں چیزیں ہونگی تب مسلمان پستی سے نکل کر عروج پائیں گے اور دنیا
میں مسلمانوں کو ایک مقام حاصل ہوگا۔
پاکستان کاغم کھا گیا اور جان لٹا گیا
دنیاکے پہلے پاکستانی کا اگر ذکر نہ کیاجائے اور پاکستان کے کسی بھی موضوع
نام وکام پہ لکھاجائے یا گفتگوکی جائے تواس مرد غازی ومجاہد اس دھرتی کے
لیے سب کچھ قربان کرنے والااور وطن کی مٹی پہ مر مٹنے والا ایک درویش صفت
اور ذہین انسان
گئے دنوں کا سراغ لے کرکہاں سے آیا کدھر گیا وہ
عجب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران کر گیا وہ
وہ ممتاز مسلم سیاسی مفکرین کے گروہ سے تعلق رکھتا تھااس کی جدوجہد اس کا
بیمثال کردار دن ورات کا ایک کرنا ،یہاں سے آواز لے کر نامِ پاکستان کی اور
ملک پاکستان کی دیارِغیر میں پہنچااس نے وطن عزیز کانام و نظریہ 1915میں
اسلامیہ کالج لاہور کے اجلاس میں بزمِ شبلی کے زیر اہتمام پیش کیاپھر
کیاتھا کہ دنیا ابتداء میں اس کی دشمن ہوگئی مگر وہ بھی اپنے ارادوں کاپکا
وسچاآدمی تھا اس نے زبانی وقلمی نام میں وہ کردار اداکیا جس کی رہتی
دنیامثال نہیں پیش کر سکتی ۔آئندہ مؤرخ نے اسی کو بانی تحریک پاکستان قرار
دے دیا اور قائد اعظم محمد علی جناح کو بانی پاکستان کے لقب سے مشہور کر
دیا ۔بنیاد کے پتھر جولوگ ہواکرتے ہیں وہ ہمیشہ زندہ رہا کرتے ہیں کیونکہ
ان ہی کے وجود پہ عمارت قائم ہوا کرتی ہے ایک کتاب کا نام ہی ’’چوہدری رحمت
علی محمد علی جناح اورعلامہ محمد اقبال ‘‘رکھا گیا ،چوہدری رحمت علی کا
تاریخ ساز کتابچہ جس کو پاکستان کی پہلی اینٹ کہا جاسکتا ہے Now Or Never
اب یا کبھی نہیں اس نے دنیا کے نقشے پہ ایک نئے وطن کی بنیا د اور بنیاد کے
پہلے پتھر کا کام کیا،یہ عظیم شخصیت برصغیر کے مسلمانوں کے قائد اور
مسلمانوں کے محسن خالق لفظ پاکستان چوہدری رحمت علی مرحوم ہیں ،یہ اور
پاکستان لازم وملزوم ہیں ،جہاں پاکستان کا نام آئے گا وہاں رحمت علی کانام
زندہ وتابندہ رہے گا،چوہدری رحمت علی وطن عزیز کے قومی وملی سرمایہ اور
باعث عظمت رہنما ہیں
دویادگار کارنامے
1987ء میں کیمرج یونیورسٹی کے میگزین میں ایک انگریز طالب علم نے لکھا ہے
کہ دنیامیں دو شخصیتیں ایسی گزری ہیں جنہوں نے دوسرے وطن میں بیٹھ کر دنیا
کے نقشے کو تبدیل کر دیا ،یہ شخصیتیں کارل مارک اورچوہدری رحمت علی ہیں اہل
علم بیان کرتے ہیں کہ اصل و اہم بارش کا پہلا قطرہ ہوتا ہے اور یہ پہلا
قطرہ اﷲ کی زمین پر پہلا پاکستانی چوہدری رحمت علی ہے ،تحریک قیامِ پاکستان
کے جرنیل اول جناب چوہدری رحمت علی ہیں اور پہلے گورنرجرنل جناب قائد اعظم
محمد علی جناح ہیں
مرحوم رحمت علی نے اپنی پوری زندگی پاکستان کے لیے وقف کر رکھی تھی نہ شادی
کی او ر نہ محل بنائے نہ کوٹھیاں وکاریں لیں ۔بے سروسامانی میں اپنا سب کچھ
لٹا کر نامِ پاکستان کو بلند رکھا
پاکستان کے نام کا رکھوالا ،نامِ پاکستان کووردِزبان بنانے والا نیک سیرت
عظیم رہنما پاک منش ودرویش قائد پاک پلان ،پاک آئیڈیا لوجی کو سب انسانوں
کے لیے ورد زبان بنا کر دیارِ غیر میں اﷲ کو پیارا ہوگیا
پاک وطن کی خاک اسے قبر کے لیے بھی نہ ملی
مرحوم آج کیمرج کے قبرستان میں آرام فرما ہیں جب پاکستان بننے کے بعد
پاکستان میں تشریف لائے تو انہوں نے دیکھا کہ جس مقصد کے لیے وطن عزیز
بنایا گیا تھا اس کی وہ آواز اور گونج نہیں ہے ،مرحوم ناراض ہو کر یہاں سے
چلے گئے چند دن صدمات اٹھا کر دربارالٰہی میں پیش ہو گئے ۔پاکستان نیشنل
موومنٹ کے بانی اپنے من میں ڈوب کرجوآوازبلند کر رہے تھے اور اپنے سامنے
پھلدار درخت کو کٹتے ہوئے دیکھا تو یہ صدا لگائی
میں پربتوں سے لڑتا رہااور کچھ لوگ
گیلی زمین کھود کر فرہاد بن گئے
مرحوم کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ’’چوہدری رحمت علی حیات وخدمات ‘‘جناب
کے کے عزیز کی مایہ نازولاجواب کتاب ’’مطالبہ پاکستان اورچوہدری رحمت علی
‘‘جناب نثار کسانہ ،تحریک پاکستان وچوہدری رحمت علی ‘‘چوہدری
عبدالحمید’’مصور پاکستان اور تلخ حقائق جناب چوہدری محمد اشرف
ایڈوکیٹ۔چوہدی رحمت علی ایک عظیم مفکر پروفیسر محمداشرف بقاء،ناؤآرنیور
ترجمہ وتشریح پروفیسر محمداشرف بقاء۔چوہدری رحمت علی نے کہا
،پروفیسرمحمداشرف بقاء ۔
چوہدری رحمت علی علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم
اس محسن حریت کی آواز اب کانوں میں یوں گونج رہی ہے
میرے پاکستان کی شہ رگ کشمیر کہاں ہے
میرے پاکستا ن کے دوٹکڑے کس نے کیے
میرے مشرقی ومغربی پاکستان کانام کدھر گیا
میرا سوال ہے کہ کیا شہ رگ کے بغیر کوئی زندہ رہ سکتا ہے؟
ہمیشہ کا اصول ہے کہ وطن بڑھا کرتے ہیں تم نے وطن کو کم کیوں کیا ؟
میں نے تو کہا تھا کہ جہاں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے وہاں پاکستا ن ہے
۔میں نے پاکستان کا جو نقشہ دیا تھا اس کے مطابق پاکستان کیوں نہیں بنایا
۔میں نے پاکستان کا نام رکھا تھا یہاں کے رہنے والے لوگ عقائد کے لحاظ سے
پاک ،نظریات کے لحاظ سے پاک ،نفرتوں سے پاک ،کدورتوں سے پاک ،ظلم وزیادتی
سے پاک ،کفروشرک سے پاک ،شروفساد سے پاک ۔
میرے پاکستان کا پیغام ہے امن کا پیغام اسلام کا نظام سارے جہاں کے نام
خطیب اسلام حضرت مولانااحتشام الحق تھانوی ؒ اپنا دردل رکھتے ہوئے فرمایا
کرتے تھے پاکستان اسلام کے نام پہ بنا ہے اور ٹوٹے کا بھی اسلام کے نام پر
(ماہنامہ حق نوائے احتشام جولائی اگست 2008)
حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی ؒ حضرت علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ مولانا
ظفر احمد عثمانی ؒ حضرت علامہ محمداقبال ؒ یہی وہ لوگ ہیں جو بانیان ِ
پاکستان میں شمار ہوتے ہیں ۔علامہ اقبال ؒ کی شاعری ،چوہدری رحمت علی کی
سوچ،محمد علی جناح کی قیادت ،حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی ؒ اور ان
کے رفقاء کار کی مذہبی قیادت رنگ لائی دنیا کے نقشے پرایک عظیم وطن 14اگست
1947ء 27رمضان المبارک کو معرض وجود میں آگیا
پاکستان کی پہلی پرچم کشائی حضرت علامہ شبیراحمد عثمانی اور حضرت علامہ ظفر
احمد عثمانی کے ہاتھوں ہوئی ۔قائد اعظم محمد علی جناح کا نمازِ جناز ہ حضرت
مولاناشبیر احمد عثمانی ؒ نے پڑھایا۔ہم دعاگو ہیں کہ اﷲ پاک ہمارے وطن کو
ہمیشہ آباد رکھے (آمین ) |