معذرت کے ساتھ

سال ٢٠١٨ میں الحمد للہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی آذادی کو ٧١ برس مکمل ہوگئے ۔ مگر اب بھی ہماری قوم اس آذادی کی اہمیت کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ رواں ہفتے جشن آذادی پاکستان پورے ملی جوش و جذبے سے منایا گیا جو کہ ایک بہت اچھی بات ہے۔ مگر اس بار جشن آذادی کو منانے کے لئے ہماری قوم کے ہر بچے اور نوجوان نے ایک نیا طریقہ اپنایا ہوا تھا۔جو نہ تو آذادی کی خوشی میں شمعیں روشن کرنا تھا اور نہ اپنے ملک سے کوئی عہد اور نہ ہی کوئی اور روایتی طریقہ بلکہ یہ تو تھا کہ ایک فقط ٤٠ روپے میں عام ملنے والا فلیوٹ (باجا) جو ہر محب وطن کے لئے جتنا آسان بجانے میں تھا اتنا ہی کسی باشعور شہر ی کے لئے درد سر بھی تھا۔

عوام کا ایک جم غفیر ١٤ اگست کے دن جشن آذادی کو منانے کے لئے ایک جلوس کی صورت میں نکلا ہوا تھا مگر اس جم غفیر میں پاکستان زندہ باد کے نعروں کے بجائے اس فلیوٹ کی آزاد یادہ بلند تھی۔کیا یہ ہے آج کل کے آزاد نوجوانوں کے لئے ١٤ اگست کا احترام ؟ یوم آزادی کا تقدس پامال کرتے ہوئے ہمارے نوجوان کسی کی بہن، بیٹی اور بہو کی عزت کا خیال کرنے سے بھی گریزاں تھے۔لڑکیوں کے ساتھ غیراخلاقی حرکات بھی سننے میں آئیں۔آزادی کی خوشی میں مست یہ نوجوان شاید یہ بھی بھول گئے کہ اس آزای کے لئے نہ صرف بچے ،جوان اور بزرگ نے ہی اپنی جان نہیں دیں بلکہ اس جدوجہد آزادی میں خواتین نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا بلکہ اپنی (افسوس کے ساتھ) اپنی عصمتیں بھی قربان کردیں۔ کچھ منچلے ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے ہوئے بھی نظر آئے وہ بھی ایک بیمار مریض کی ایمبولینس کے ساتھ۔

یہ سب تو ایک لکھاری کی آنکھ نے دیکھا اور نجانے کہاں کہاں ، کیا کیا ، ہوا ہوگا۔ مگر لمحہ فکریہ یہاں یہ نہیں کہ یہ سب کچھ ہوا بلکہ یہ ہے کہ جب یہ سب ہورہا تھا تو ہمارا اپنا شعور کیا تھا ۔ان نوجوانوں اور بچوں کو اس فن سے کیوں نہیں روکا گیا ۔یہ فن صرف فن نہیں تھا بلکہ ہمارے ماحول کے لئے بھی ایک وارننگ تھا۔نوائس پالیوشن کا ایک عنصر تھا۔سوچیں زرا؟؟؟

آزادی کی خؤشی منانے سے کس نے منع کیا ہے مگر کیا ہم نے اس آزادی کے دن اپنے اخلاقی شعور کا تقدس پامال نہیں کیا۔کیا ہم اس آزادی کی خوشی میں اپنا اخلاقی فرض نہیں بھول گئے۔ بات کڑوی ہے مگر حقیقت ہے کہ ہم نے اپنی اخلاقی شعور سے آگاہی ہونے کے باوجود اس سے غفلت برتنے کی ٹھان لی ہے۔ملی نغمنے سنتے تو ہیں مگر اس کا مطلب بھی سمجھتے ہیں ۔ نہیں سمجھتے تو سمجھیں اہنے شعور کو جگائے رکھیں ورنہ پھر کوئی قوم آجائے گی ہم پر قابض ہونے ۔کیا ہم اس جنگ کے لئے تیار ہیں ِِ؟؟
پاکستان زندہ باد

Huma Khan
About the Author: Huma Khan Read More Articles by Huma Khan: 10 Articles with 15031 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.