درشن رام کی دکھی بھری کہانی

صحرا چولستان کی ہندو برادری سے تعلق رکھنے والا نوجوان درشن رام جس نے جمناسٹک میں نام کمایا آج ہسپتال میں بے یارو مدگار پڑا ہے تحریر کو شائع فرما کر ارباب اختیار کی توجہ دلائی جائے شکریہ

رام داس چولستان کے گاؤں امان گڑھ میں درزی کا کام کرنے والا ایک مزدور پیشہ شخص ہے رام داس کے چار بیٹے اور تین بیٹاں ہیں، رام داس کا دوسرے نمبر پر بیٹا درشن رام جسے بچین سے جانبازی والے کھیل پسند تھے ، وہ ٹی وی فلم میں ہیروز کو قلابازیاں کھاتے دیکھتا یا ٹی وی پر جمناسٹک کے کھلاڑیوں کی الٹی سیدھی قلابازیاں دیکھتا تو ویسے ہی کرنے کی کوشش کرتا ، درشن رام اپنی طرف سے کوشش کرتا لیکن اسے کامیابی کبھی ہوتی تو کبھی نہ ہوتی کیونکہ اس کے پاس باقاعدہ ٹریننگ نہ تھی۔ درشن کا شوق تھا کہ وہ بھی کبھی بڑا کھلاڑی بنے گا۔ درشن رام کا ایک رشتہ دار سنپت تھا جو اپنے کام کاج اور پھر گھومنے پھرنے شہر چلا جایا کرتا تھا۔ سنپت نے گاؤں کے قریبی شہر کے ایک پارک میں کچھ لڑکوں کو جمناسٹک کھیلتے دیکھا تو اس نے گاؤں آ کر درشن رام کو بتایا اگر تم کچھ کرنا چاہتے ہو وہ شہر میں سیکھایا جارہا ہے۔ خیر درشن کو جمناسٹک سیکھنے کا شوق جنون کی حد تک تھا، وہ ایک غریب اور متوسط گھرانے سے تعلق رکھتا تھا اس کے پاس اس قدر وسائل تو نہ تھے کہ وہ شہر میں رہائش اختیار کر لیتا۔

درشن اب ساتوں کلاس میں پہنچ چکا تھا اس نے شہر جا کر جمناسٹک کی ٹرینگ لینے کا ارادہ کر لیا ، درشن کے والدین نے اسے سمجھایا کہ تم اپنی پڑھائی پر دھیان دو کھیل کود کو چھوڑو ، جب درشن کے جنون اور شوق کو والدین دیکھا تو انہوں نے اسے اجازت دے دی، درشن 2009 میں شہر جا کر استاد میاں زاہد سے ٹریننگ لینے لگا ، وہ ہر روز سکول کے بعد 7 کلومیٹر دور سائیکل پر سفر کر کے جاتا تھا۔ ابتدائی طور پر ٹریننگ کے دوران درشن نے سب کو حیران کر دیا جو جمناسٹک کے سٹیب ایک کھلاڑی دوسال میں سیکھتا ہے درشن نے وہ تین ماہ میں سیکھ لیے۔ درشن رام کے استاد میاں زاہد جو کہ نیوسٹار جمناسٹک کلب چلاتے تھے اس مہربان استاد نے درشن سے پہلے ماہ کی فیس لی لیکن کارکردگی کی بنیاد پر استاد میاں زاہد نے درشن کی فیس معاف کردی بلکہ اسے اپنے کلب میں جونیئر انسٹکٹر رکھ لیا۔ درشن اب خود سیکھنے اور مہارت حاصل کرنے کے ٹریننگ کرتا رہا تو بطور انسٹکٹر نئے آنے والوں کو بھی تربیت دیتا رہا۔

جمناسٹک کے شوق میں درشن کی تعلیم جاتی رہی وہ انٹر کے امتحان میں دو بار فیل ہوگیا۔ خیر اسے فیل ہونے کی مایوسی نہ ہوئی تو اس نے اپنی ساری توجہ جمناسٹک پر مرکوز رکھی۔ درشن نے تھوڑے ہی عرص میں جمناسٹک کے چالیس سٹیپس میں مہارت حاصل کر لی۔جلد ہی اس نے جمناسٹک میں 40 کے قریب کرتب کرنے میں مہارت حاصل کرلی۔ جب درشن نے اپنے جمناسٹک کے فن میں مکمل مہارت حاصل کرلی تو اس نے اپنا کبیر جمناسٹک کلب بنا لیا ، جہاں وہ اپنے گاؤں کے لڑکوں کو جمناسٹک کی تربیت دیتا تھا ، درشن نے تین سال بلا تفریق ہندو مسلم لڑکوں کی مفت ٹریننگ دی، جن میں 25 بہترین جمناسٹک کے کھلاڑی تیار ہو کر سامنے آئے۔ درشن نے اب تک کئی اعزازت حاصل کیے ہیں 2012 اور 2013 میں گورنمنٹ پائلٹ سیکنڈری سکول رحیم یار خان کے سالانہ سپورٹس فیسٹیول میں درشن لانگ جمپ، تری سٹپ جمپ میں پہلی اور نیزابازی ،گولا، ہمبرتھرو، shot put throw،Javalain throw میں سیکنڈ پوزیشن حاصل کرکے سکول بہترین ایتھلیٹ کا خطاب حاصل کیا۔ 2014 میں درشن نے گورنمنٹ خواجہ فرید پوسٹ گریجویٹ کالج کے 53سالانہ سپورٹس فیسٹیول تین ہزار میٹر سرکل ریس اور لانگ جمپ میں سیکنڈ پوزیشن حاصل اور کالج میں بہترین ایتھلیٹ قرار پائے اسی طرح 2015 میں ڈسک تھرو ، ہائی جمپ ، اور ریس میں نمایا پوزیشن حاصل کی انہی مقابلوں میں 1500 میٹر سائیکل ریس، پلو فائٹنگ میں سیکنڈ پوزیشن حاصل کی اور اپنے ہی کالج کا تین سالہ ریکارڈ توڑ کر جیت اپنے نام کی۔

درشن کے دیگر اعزازت میں ڈسٹرکٹ جمناسٹک چمپئن شپ 2011 میں فرسٹ پوزیشن ، بہاولپور باڈی بلڈنگ ایسوسی ایشن 2014 میں پانچواں پوزیشن ،2017میں پنجاب انٹر ڈسٹرکٹ جمناسٹک چمپئن شپ لاہور میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔

درشن 14 اگست کے حوالے سے لاہور میں ہونے والی ایک تقریب میں پروفارم کرنے کے لیے چولستان سے لاہور اپنی جمناسٹک ٹیم کے ہمراہ گیا ہوا تھا ، جہاں ان کو 14 اگست سے پہلے بلایا گیا تاکہ اس دوران یہ اپنی پریکیٹس جاری رکھتے ہوئے بہتر کھیل پیش کر سکیں۔ 11 اگست کے دن درشن دوران پریکٹس کے دوران گر کر شدید زخمی ہوجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کے جسم کا نچلا حصہ مفلوج ہو کر رہے جاتا ہے درشن اس وقت لاہور میو ہسپتال کے نیورو سرجری وارڈ میں بیڈ نمبر 5 پر زندگی کی جنگ لڑرہا ہے۔ جہاں اس ہیرو کو حکومت نے بے یارو مدد چھؤر دیا ہے سرائیکی وسیب کی ہندو برادری سے تعلق رکھنے والا یہ ہیرو جس کو اتنے اعزازت کے باوجود صرف چوکیدار کی نوکری دی گئی۔ آج وہ لاہور کے میو ہسپتال میں لاوارثوں کی طرح پڑا ہے۔ درشن کا کزن دھرمندر میرا بہت اچھا دوست ہے اس نے پرسوں مجھے تمام تر صورت حال سے آگاہ کیا ہے دھرمندر نے بتایا انہیں ایک ایک انجکشن اور ٹسیٹ کروانے کے لیے سفارش ڈھونڈنی پڑتی ہے۔ دھرمندر نے بتایا اب لاہور میں ہمارا کون ہے جو ہماری سفارش کرے حکومت نے اس ہیرو کو بے حال چھوڑ دیا ہے دھرمندر نے عمران خان سے اپیل کی ہے کہ آپ بھی ایک کھلاڑی ہیں ، کم از کم ایک کھلاڑی ہونے کے ناطے اس پاکستان کے ہیرو کی مدد کریں اس کا بہتر علاج سرکاری اخرجات پر کروایا جا ئے ۔

Abdul Jabbar Khan
About the Author: Abdul Jabbar Khan Read More Articles by Abdul Jabbar Khan: 151 Articles with 129696 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.