آج ایک شادی میں جانے کا اتفاق ہوا تو ھال کے منیجر نے
بتایا کہ دولھامیاں کو مبلغ بیس ہزار روپیہ ٹیکس دینا ہے نیا سرکلر آرہا
ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ نگراں حکومت کی کار گزاری ہوگی اور بہت پر امید ہوں
آپکی حکومت ہماری مدد کرے گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ
شادی کو آسان کرو اور زنا سے بچو۔ اگر ایسا کوئی سرکلر آرہا ھے تو اسکا
مطلب ہے کہ غریب آدمی کو شادی سے دور رکھنا اور گناھوں پر راغب کرنا ہے ۔
اسی طرح شادی ھال والوں پر بھاری ٹیکس لگانا اگر کوئی باہر شامیانا لگا کر
شادی کرے تب بھی 100آدمی پر 3000 روپیہ ٹیکس ٹا وٗن کا لے اور 500 پر 5000
روپیہ ٹیکس ہے ۔ بھلا یہ ٹیکس کا ڈاکہ ہے کہ نہیں۔ اگر یہ ٹیکس پانچ لاکھ
کرائے کی Banquiteپر ہوتو شاید کہ کوئی مناسبت معلوم ہوتی ہے سادہ سے شادی
حال ، لان اور شامیانہ لگانے پر دولھا پر ٹیکس اور ٹاوٗن کا ٹیکس قطعی
ذیادتی ہے اور اسلامی نقطہ نگاہ سے میں نے پہلے ہی عرض کیا کہ یہ آسان
شادی میں ایک رخنہ اندازی ہے۔ اور یہ لبرلز کے مسلمانوں پر حملہ آور ہونے
کا ایک خفیہ طریقہ ہے ۔
آپکی حکومت غریبوں کی ہمدرد ہے خدارااس سب کو رکوائین ورنہ اسلامی ریاست
گناہوں کا انبار بن جائے گی۔
میرے بھائی اللہ آپ کو ایک سچا اور پکا مسلمان بنائے اور آپکو مدینہ کی
ریاست جیسی ریاست بنانا نصیب کرے آپ اسلام کےخلاف باریک سے باریک ریشہ
دوانی پر بھی نظر رکھیں اور عوام الناس کو ان دشمنان اسلام کے شر سے محفوظ
رکھیں۔یہ تو شعائر اسلام اور ہماری تہذیبو تمدن پر ضرب لگانے کے موڈ میں
ہیں۔
|