شادی ایک مقدس فریضہ ہے جس کیلئے ہمارے مذہب اسلام میں
بھی واضح طور پر لکھا ہے کہ لڑکا یا لڑکی جب بلوغت کی عمر کو پہنچ جائیں تو
ان کا نکاح کر دو اسی طرح سے شادی کی روایت عرصہ دراز سے چلی آرہی ہے کہ
جیسے ہی لڑکے اور لڑکیاں جوان ہونا شروع ہوتے ہیں تو والدین کو ان کی شادی
کی فکر لاحق ہو جاتی ہے اکثر والدین یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ ہماری خواہش ہے
کہ ہم جلد از جلد اپنی اولاد کی شادیوں کے فرض سے فارغ ہو جائیں تاکہ ہماری
بیٹی یا بیٹے کا گھر بس جائے جبکہ کئی رشتے ذاتی اناء کی بھینٹ چڑھ جاتے
ہیں جبکہ کچھ شادیو ں میں ایسے فراڈ ہو جاتے ہیں کہ والدین منہ میں انگلیاں
ڈالے حیرانگی سے تکتے رہ جاتے ہیں کہ ایسا تو انہوں نے سوچا بھی نہیں تھا
جیسا ان کے ساتھ یا ان کی اولاد کے ساتھ ہو گیا جیسے جیسے شادی کے معاملے
والدین تحقیقات کرتے ہیں کہ آیا ان کی بیٹی کی شادی جس لڑکے سے ہو رہی ہے
اس کا کردار کیسا ہے یا پھر اس کا رہن سہن کیسا ہے اسی طرح سے بعض کی
امیدیں تو پوری ہو پاتی ہیں جبکہ بعض اوقات تحقیقات کے باوجود بھی فراڈ ہو
جاتے ہیں بعض لڑکوں کے والدین غریب سی لڑکی سے اپنے بیٹے کی شادی کرا کے
بیٹے کا گھر بسانا چاہتے ہیں مگر بعد میں پتا چلتا ہے کہ نیکی تو ان کے گلے
پڑ گئی کیونکہ معاشرے میں ایسے ایسے فراڈ ہو رہے ہیں کہ جنہیں دیکھ کر یا
سن کر انسان کی روح تک کانپ جاتی ہے کہ وہ اگر اعتبار کرے تو کرے کس پر؟ در
اصل بات یہ ہے کہ جو انسان دوسرے کیلئے گڑھا کھود رہا ہوتا ہے اسے شاید اس
بات کا علم فوری نہیں ہوتا کہ وہ جو گڑھا کسی کیلئے خود کھود رہا ہے اس میں
وہ خود بھی گر سکتا ہے لیکن جب پکڑ ہوتی ہے اور اسے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ
دوسروں کو بیوقوف بنا کر اپنا ہی نقصان کر رہا تھا تو تب پانی سر سے گزر
چکا ہوتا ہے اب جیسا کہ ساہیوال میں ایک لڑکی والا فراڈ گینگ سامنے آیا ہوا
کچھ یوں کہ پولیس فتح شیر نے نکاح پر نکاح کرنے والی دلہن کو 4 ساتھیو ں
سمیت گرفتار کر لیابتایا گیا ہے کہ چک 2۔55 ایل کی’’ب‘‘ جس نے اپنے تین نام
رکھے ہوئے تھے اور ایک میرج بیورو بنا رکھا تھا ’’ا‘‘ اور ا س کاایک ساتھی
دولہا تلاش کرتے اور پھر’’ب‘‘ سے نکاح کر کے لاکھوں روپے اور زیورات لوٹ کر
فرار ہو جاتے تھے،’’ب‘‘ کے اس دھندہ میں اس کا بھائی ’’ع‘‘ میں شامل تھے۔
’’ع‘‘ اور’’ ا‘‘نے 8 مئی کو بھٹو نگر کے ’’پ‘‘ سے ڈیڑھ لاکھ روپے لے کر اس
کا نکاح ’’ب‘‘ سے کر دیا جو مولانا نے پڑھایا ’’ب‘‘ سہاگ رات کو فرار ہو
گئی ، پھر’’ع‘‘ نے چک 5۔81 آر کیایک اور شخص کو پھنسا لیا اور 13 مئی کو دو
لاکھ روپے لیکر پھر نکاح کر دیا جو پھر اسی مولانا نے پڑھایا پولیس نے
چاروں ملزموں کو گرفتار کر لیا اور ملزموں کیخلاف پرویز اسلم کی رپورٹ پر
مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ ملزموں کے قبضہ سے زیورات اور نقدی
قبضے میں لے لی دوران تفتیش ملزموں نے درجنوں سادہ لوح افراد کو دھوکے سے
شادیاں کر کے لاکھوں روپے ہتھیانے کا اعتراف کیا ہے ادھر ملزمہ کو عدالت
میں پیش کر کے جوڈیشل ریمانڈ جیل بھیج دیا گیا۔ہم سمجھتے ہیں کہ اگر کسی
ایک فرد کے ساتھ فراڈ ہو تو وہ فوری مطلوبہ فراڈیا گینگ کے خلاف کارروائی
کرے اور متعلقہ گینگ کو سزا دلوانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے اب ہوتا کیا
ہے کہ جب کسی ایک فرد کے ساتھ کوئی فراڈ ہوتا ہے اور وہ خاموشی اختیار کر
لیتا ہے تو فراڈیا گینگ یہ سمجھنے لگتا ہے کہ جیسے اسے کھلی چھوٹ مل چکی ہے
اور وہ جسے چاہے با آسانی بیوقوف بنا سکتا ہے اور یہی وجہ ہوتی ہے کہ ایک
فرد کی خاموشی کی وجہ سے اور بھی کئی افراد ایسے فراڈ کی زد میں آجاتے ہیں
اور جب تک بات واضح ہوتی ہے تب تک کئی افراد کا نقصان ہوچکا ہوتا ہے ضرورت
اس امر کی ہے کہ اگر کسی کے ساتھ اس طرح سے شادی کے نام پر فراڈ ہو تو اس
پر ندامت کی بجائے بہادری کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور مستقبل میں اس طرح کے
فراڈ سے دوسروں کو بچانے کیلئے شعور دینا چاہئے تاکہ اگر ہماری وجہ سے کسی
کا نقصان ہونے سے بچ جائے تو یہ سب سے بہتر بات ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ
معاشرے کے تمام افراد ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور اگر ہر فرد صرف
اپنی اپنی اصلاح کر لے تو یہ سب سے بہتر ہے کیونکہ جب ہر شخص صرف اپنی
اصلاح کرنا شروع کر دے گا تو حالات میں بہتری آئے گی جس سے معاشرتی بگاڑ و
معاشرتی ناانصافیوں کا خاتمہ ہوگا۔ |