حسد یہ ہے کہ آدمی دوسرے کی کوئی بھی نعمت ،خوشحالی
اور ترقی وغیرہ دیکھ کر اپنے دل میں تنگی محسوس کرے اور اﷲ کی عطاکردہ اس
نعمت سے اسے خوشی حاصل نہ ہو بلکہ اس کی تمنا یہ ہو کہ یہ نعمت اس سے چھن
جائے اور بسااوقات خود بھی اس سے چھین لینے یا زائل کرنے کی کوشش کرے، اس
کے مذموم عمل ہونے کے لیے بس یہی کافی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے رسول اﷲ صلی اﷲ
علیہ وسلم کو اس سے پناہ مانگنے کی تعلیم دی ہے۔
٭حاسد کی علامات:(۱)حاسد ہمیشہ اﷲ کی تقدیر سے نالاں اور برہم رہتا ہے۔(۲)محسود[جس
سے حسد کیا جائے] کو دیکھتے ہی حاسد کے چہرے کا رنگ بدل جاتا ہے اور اس کا
ہنستا خوشگوار چہرہ یک لخت تاریک ہوجاتاہے۔(۳)حاسد اگر پوری دنیاکے خزانوں
کا مالک بن جائے تب بھی شکوہ ہی کرتا رہے گا۔(۴)حاسد جس سے حسد کرتاہے اس
کی غلطیوں اور کوتاہیوں کی تلاش میں رہتاہے او رانہیں مجالس میں بڑھا چڑھا
کر بیان کرتا ہے۔(۵)محسود کی خوبیوں اور اچھائیوں کو چھپاتا ہے ان کے بارے
میں جان بوجھ کر انجان بنا رہتا ہے اور لوگوں میں انہیں معمولی بنا کر پیش
کرتا ہے۔(۶)حاسد زیادہ دیر تک خاموش نہیں رہ سکتا ،وہ محسود کے کلام کا
جواب تو ہنستے ہوئے مزاحیہ انداز میں دیتاہے لیکن اس کے دل کا کینہ اور بغض
اس کی نظروں سے واضح ہوتاہے۔(۷)حاسد محسود پر ہر وقت بادلیل وبے دلیل واضح
طور پر رُسواکن تنقید کرتا رہتاہے۔(۸)حاسد ہر وقت موقع کی تلاش میں رہتا ہے
وہ کوئی ایسا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا کہ جس میں محسود کو جانی یا مالی
نقصان سے دوچار کیا جاسکتاہو۔(۹) حاسد کا خون ہروقت کھولتا رہتا ہے ، وہ
ایک پریشان طبیعت شخص ہوتا ہے ، ذلت اور بدحالی ہر وقت اس کے چہرے پر چھائی
رہتی ہے۔
٭حاسد کے شر سے کیسے بچیں؟:حاسد کے شراور شرارت سے بچنے کا ایک طریقہ تواﷲ
رب العالمین نے سورۂ فلق میں بتادیا ہے کہ انسان حاسد کے شر سے اﷲ کی پناہ
مانگے اس کے علاوہ بھی چند طریقے اسلاف نے بتائے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں
:(۱)اﷲ پر کامل بھروسہ رکھا جائے کہ جب تک اﷲ نہ چاہے گا کوئی نقصان نہیں
ہوگا۔(۲)حاسد کی کڑوی کسیلی اور تلخ باتوں پر صبر کیا جائے اور اس کی ذہنی
حالت پر افسوس کرتے ہوئے اس کے خلاف کسی قسم کی کاروائی سے مکمل گریزکریں۔(۳)تقویٰ
کے زیور سے آراستہ رہیں۔(۴)حاسد کی فکر سے اپنے دل کو خالی رکھیں اوراس کے
متعلق بالکل نہ سوچیں، اسے ایسے نظر انداز کریں کہ گویا وہ ہے ہی نہیں۔(۵)حاسد
کو اگر کسی معاملے میں آپ کی مددکی ضرورت پیش آئے تو دل کھول کر اس کا
تعاون کریں۔[یہ سب سے عمدہ علاج ہے]۔(۶)صدقہ وخیرات اور نیکی کے کاموں میں
بڑھ چڑھ کر حصہ لیں کیوں کہ صدقہ وخیرات اور خدمت خلق کرنے سے اﷲ تعالیٰ
انسان کی مشکلات دور کردیتا ہے۔
٭حسد کا علاج:بعض سلف کاقول ہے کہ حسدایک ایسی بیماری ہے کہ جس سے شاید ہی
کوئی محفوظ ہو ، ہر انسان کے دل میں کسی نہ کسی کے متعلق حاسدانہ خیالات
جنم لیتے رہتے ہیں، کوئی جسم بھی حسد سے خالی نہیں صرف فرق یہ ہیکہ گھٹیا
انسان اپنی حرکتوں سے اسے ظاہر کر دیتا ہے اور شریف آدمی اسے چھپا لیتا
ہے۔اگر کسی کے دل میں کسی کے بارے میں حسد جیسے برے خیالات ہیں اور وہ
واقعی میں اپنی اصلاح کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ مندرجہ ذیل باتوں کو
حرز جاں بنالے، اﷲ کی رحمت سے بڑی امید ہے کہ یہ ضابطے اس کی زندگی میں
مثبت تبدیلی لانے کا باعث ہوں گے اور وہ بھی خوش وخرم زندگی گزارے گا۔(۱)قناعت
کرنا سیکھیں اور اس بات پہ مکمل یقین رکھیں کہ اﷲ تعالی نے جو ہمیں عطا کیا
ہے وہ ہماری اوقات سے بڑھ کر ہے اور جو ہمیں نہیں دیا اس کا نہ ملنا ہی
ہمارے حق میں بہتر ہے۔(۲)ایسا انسان جو حسد کی بیماری میں مبتلا ہے اسے
چاہیے کہ وہ حسد کے گناہ اور نقصانات کے بارے میں مسلسل سوچے اور دیکھے کہ
اس میں کہیں وہ یہودیوں کی مشابہت تو نہیں کر رہا؟ اور یہ بھی کہ حسد کرنا
تو اﷲ تعالی پر اعتراض ہے گویا حاسد زبان حال سے اﷲ تعالی پر اعتراض کرتے
ہوئے کہتاہے کہ اﷲ کی تقسیم معاذ اﷲ غلط ہے اور اس نعمت کا حقدار وہ انسان
نہیں بلکہ میں ہوں۔(۳) جن نعمتوں پر حسد ہے ان پر اﷲ سے دعا کریں کہ وہ آپ
کو بھی مل جائیں اگر وہ اسبا ب و علل کے قانون کے تحت ممکن ہیں یعنی ناممکن
چیزوں کی خواہش سے ذہن مزید پراگندگی کا شکار ہو سکتا ہے۔(۴) وہ مادی چیزیں
جو آپ کو حسد پر مجبور کرتی ہیں انہیں عارضی اور کمتر سمجھتے ہوئے جنت کی
نعمتوں کو یاد کریں۔(۵) نفس کو جبراً غیر کی نعمتوں کی جانب التفات سے
روکیں اور ان وَسوسوں پر خاص نظر رکھیں۔(۶) محسودکے لیے دعا کریں کہ اﷲ اس
کو ان تما م اُمور میں مزید کامیابیاں دے جن پر آپ کو حسد ہے۔(۷) محسودسے
مل کر دل سے خوشی کا اظہار کریں۔(۸) ممکن ہو تو محسودکے لیے کچھ تحفے تحائف
کا بندوبست بھی کریں۔(۹) اگرپھر بھی افاقہ نہ ہو تو محسودسے مل کر اپنی
کیفیت کا کھل کر اظہار کر دیں اور اس سے اپنے حق میں دعا کے لیے کہیں۔ لیکن
اس با ت کا بھی خیال رکھیں کہ کہیں بات بگڑ نہ جائے۔اﷲ تعالیٰ ہم سب کو
شیاطین و حاسدین کے شر سے اپنی پناہ میں رکھے۔آمین۔ |