سات ستمبر تجدید عہد کا دن

1891؁ء میں مرزا قادیانی نے دعویٰ مسیحیت کی آڑ میں اور 1901؁ء میں کھل کر نبوت ورسالت کا دعویٰ کیا تو اس وقت کے علماء ومشائخ نے اس فتنہ کی سرکوبی کیلئے کوششیں کیں ان اکابر میں علمائے لدھیانہ ،مولانارشید احمد گنگوہی ؒ،پیر مہر علی شاہ گولڑویؒ، مولانا محمد حسین بٹالوی ؒ،مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ، مولانا کرم دین ؒ،مولانا غلام دستگیرؒ،مولانا نواب دین مستکوہی ؒوغیرہ نمایاں نام رکھتے ہیں ۔چونکہ برطانوی حکومت قادیانیت کی خاص سرپرست تھی اس لئے یہ فتنہ نشوونما پاتا رہا۔ 26مئی 1908کو مرزا قادیانی بمرض ہیضہ احمدیہ بلڈنگس لاہور میں ہلاک ہوا تو اس کی میت قادیان لے جا کر دفنائی گئی ۔مرزا کا پہلا جانشین حکیم نورالدین بنا جو کہ 1914تک خلیفہ رہا ۔1914میں اس کا انتقال ہوا تو مرزا بشیر الدین محمود سربراہ مقررہوا اس کا دور 1965 تک پھیلا ہوا ہے ۔مرزا محمود انتہائی چالاک اورشاطر مزاج تھا ۔اس نے ہر اعتبار سے قادیانیت کو ترقی دی اوردنیا بھر میں انگریز حکومت کے زیر سایہ اپنے مشن قائم کئے ۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ قادیانی مشن صرف ان ممالک میں قائم ہوئے جہاں برطانوی استعمار کی حکومت تھی ۔جن ملکوں میں فرانسیسی استعمار تھا وہاں قادیانی اپنے اڈے قائم نہ کرسکے ۔

بہر حال مرزا محمود اتنا زیادہ بدکردار تھا کہ بلامبالغہ سینکڑوں قادیانی اس کی بیعت سے منحرف ہوکر جماعت سے نکل گئے ۔کئی لاہوری گروپ سے جاملے اورکئی ایک نے دین اسلام کادامن تھام لیااور مشرف باسلام ہوگئے مرزا محمود کی بدکرداری کے بعض واقعات کو مولانا ظفر علی خان نے نظم کی صورت میں بیان کرکے اجاگر کیااور وہ زمیندار اخبار کی معرفت زبان زد عوام ہوگئے ۔امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ نے 1929میں مجلس احرار اسلام قائم کی تو اس جماعت کے دو بڑے مقاصد قرارپائے ۔(1) فتنہ قادیانیت کا تعاقب(2)برطانوی سامراج سے خلاصی ۔

ا ن دونوں مقاصد کے لئے اکابر احرار نے سردھڑ کی بازی لگا دی ۔مرزا محمود نے ایک کشمیر کمیٹی قائم کی جس میں علامہ اقبالؒ کو بھی شامل کیا گیا ۔مجلس احرار اسلام کے ایک وفد نے علامہ اقبال سے ملاقات کی اور انہیں مرزا محمود کی سربراہی میں بننے والی اس کمیٹی کے نتیجے اور عواقب سے آگاہ کیا تو علامہ صاحب نے استعفیٰ دے دیا ،یوں کشمیر کمیٹی کی آڑ میں نپنے والی قادیانی سازش دم توڑ گئی ۔

اس دور میں مولانا ظفرعلی خان ،مولانا محمد علی مونگیری ،مولانا مرتضیٰ حسین چاند پوری ،امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری اور ان کے رفقاء اور علامہ اقبال کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔مولانا ظفر علی خان اورعلامہ محمد اقبال نے نظم ونثر کے ذریعہ قادیانیت پر وہ ضرب کلیمی لگائی کہ قادیانی بلبلا اٹھے ۔پنڈت جواہر لعل نہر و نے قادیانیوں کی حمایت میں اخبارات میں مضامین لکھے تو اس کے جواب میں علامہ محمدا قبال ؒنے قلم اٹھایا اور قادیانی تحریک کا بے لاگ تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ قادیانی اسلام اور ہندوستان دونوں کے غدار ہیں
مولانا ظفر علی خان کے درج ذیل اشعار ایک مقولہ او ر محاورہ کی تحریروتقریر میں نقل کئے جاتے ہیں

1947کے بعد سیاسی حالات نے پلٹا کھایا برصغیر تقسیم ہوااورپاکستان بن گیا تو مرزا محمود نے اپنی باقیات کے ہمراہ لاہور آکر پناہ لی ،بعدازاں سروے کرکے دریائے چناب کے کنارے ایک ہزار چونتیس ایکڑزمین لیز پر لے کر ایک نیا شہر ربوہ کے نام سے بسایا گیا جوکہ 1974تک ایک قلعہ بند شہر کی حیثیت رکھتا تھا ۔قیام پاکستان کے بعد مجلس احرار اسلام کے زیر اہتمام چودھری ظفراﷲ خان (وزیر خارجہ)کی ریشہ دوانیوں کے خلاف تحریک چلائی گئی اس تحریک کا مطالبہ ظفراﷲ خان کی وزارت سے علیحدگی تھا جو کہ خواجہ ناظم الدین نے امریکی دباؤ کے تحت منظور نہ کیا ۔لاہو رکی سڑکیں شہدائے ختم نبوت کے پاکیزہ خون سے گلنا ر ہوئیں ،ہزاروں افراد قید وبند کاشکار ہوئے ۔بظاہر تحریک کا میاب نہ ہوسکی ،سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کہا کرتے تھے کہ یہ تحریک اگرچہ ناکام ہوئی ہے لیکن میں نے ہر مسلمان کے دل میں قادیانیت کے خلاف ایک ٹائم بم رکھ دیا ہے جو کہ اپنے وقت پر پھٹے گا ۔اور تاریخ شاہد ہے کہ قلندر ہرچہ گوید دیدہ گوید، یہ ٹائم بم 7ستمبر 1974؁ء میں پھٹا۔نشتر میڈیکل کالج ملتان کے طلباء پر قادیانی غنڈوں نے حملہ کیا جو کہ ایک منظم تحریک کی صورت اختیار کرگیا اور 7ستمبر1974کو قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردیاگیا ۔الحمدﷲ اس طرح مسلمانوں کا 90سالہ مطالبہ پور اہوا۔

پاکستان بننے کے بعد جن علماء ومشائخ نے قادیانیوں تعاقب کیا ان میں فاتح قادیان مولانا محمد حیاتؒ ، مولانا محمد علی جالندھری ؒ،مولانا لال حسین اخترؒ، مولانا ابوالحسنات قادری ،مولانا مودودیؒ،مولانا ابوالحسن علی ندوی،علامہ ڈاکٹر خالد محمود، مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ ،مولانا عبدالحفیظ مکی ؒ،مولانا سیدابوذر بخاری ؒ،مولانا سید عطاء المحسن بخاری ،مولانا محمدیوسف بنوریؒ،مولانا محمدیوسف لدھیانویؒ،مولانا عبدالرحیم اشعرؒ، مولانا اﷲ وسایا،مولاناعبدالرحمن یعقوب باوا معروف صحافی اور شاعر آغا شورش کاشمیریؒ ،سید امین گیلانی ،جانباز مرزاکی خدمات بہت نمایاں ہیں ،خواجہ خواجگان حضرت مولانا خان محمدؒ سب جماعتوں کے سرپرست اعلیٰ اور مشترکہ سرمایہ تھے ۔ 1984میں مولانا اسلم قریشی کی بازیابی کیلئے تحریک چلی تو صدارتی آرڈیننس پر منتج ہوئی جس کی رو سے قادیانیوں کی تبلیغ پر پابندی عائد کردی گئی ۔ 1984کے بعد حالات نے تیزی سے پلٹا کھایا ،قادیانی سربراہ مرزا طاہراحمد برطانیہ فرار ہوگیا اور وہاں اس نے ایک قطعہ اراضی خرید کر اسلام آباد کے نام سے ایک بستی بسائی ۔ٹی وی چینل اور روزنامہ الفضل انٹر نیشنل کا اجراء کیا ۔انٹرنیٹ کے ذریعہ بھی تبلیغ جاری ہے ۔کئی یورپین ممالک اورامریکہ سے قادیانی عربی اور انگلش میں اخبارات ورسائل نکالے ہو ئے ہیں ۔ افریقی ممالک میں جہاں شرح غربت بہت زیادہ ہے وہاں انہوں نے رفاہ عامہ کی آڑ میں اپنے قدم خوب مضبوط کئے ہوئے ہیں ۔المیہ یہ ہے کہ یورپ امریکہ وافریقہ کے مسلمانوں کے پاس نہ تحفظ ختم نبوت کا کام کرنے کیلئے لٹریچر ہے نہ ہی فتنہ قادیانیت سے آگاہی کیلئے قادیانی کتب اور نہ ہی مناظرانہ استعداد رکھنے والے علماء دستیاب ہیں۔ان حالات میں تحفظ ختم نبوت کا کام کرنے والی جماعتوں ،اداروں اور افراد کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ذاتیات اور مفادات کے خول سے باہر نکل کر نئی صف بندی کریں اوراپنے طریق کار میں تبدیلی کریں ،افراد سازی پر توجہ دیں ،مختلف زبانوں میں لٹریچر شائع کریں ،اس کے بغیر وہ اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکتے ،امت مسلمہ اور اہلیان پاکستان کیلئے یہ دن مسرتوں خوشیوں کا دن ہے ۔ پون صدی کی انتھک محنت ، لازوال قربانیوں کے بعد یہ دن امت کو نصیب ہوا ۔ 7ستمبر یوم تحفظ ختم نبوت کا دن ہے ۔ 7ستمبریوم تشکر وامتنان منانے کا دن ہے ۔7ستمبرتجدید عہد ،عزم وہمت واستقلال کا دن ہے ۔7ستمبر یوم نجات کا دن ہے ۔اسی دن کی کی یاد ہر سال ناٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ یہ کانفرنس منعقد کرکے مناتی ہے امسال بھی انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ پاکستان کے زیر اہتمام مرکز ختم نبو ت جا معہ عثمانیہ ختم نبوت مسلم کا لونی چناب نگر کے زیر اہتمام 31ویں سالانہ انٹر نیشنل ختم نبوت کا نفرنس آج 7ستمبر2018بروز جمعہ صبح 10بجے تا رات گئے تک منعقد ہو رہی ہے جس میں اندرون و بیرون ممالک سے تمام مکاتب فکر کے سر کردہ جید علماء کرام ،مشائخ عظام ،دانشور ،وکلاء و صحافی حضرات تشریف لائیں گے ، انٹر نیشنل ختم نبوت کا نفرنس میں سعودی عرب اور ملک بھر کے چاروں صوبوں گلگت بلتستان فاٹا سے رہنما یان و قافلے شرکت کریں گے ،کا نفرنس کی سر پرستی مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنایت اﷲ امیر مرکزیہ انٹر نیشنل ختم نبوت موومٹ ورلڈ،جبکہ نگرانی مجاہد ختم نبوت مولانا قا ری شبیر احمد عثمانی کررہے ہیں ۔خصوصی طور پرسعودی عرب سے مولانا ڈاکٹر احمد علی سراج،مولانا عبدالرؤف مکی،پاکستان سے مولانا محمد الیاس چنیوٹی ،صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی ،جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ،بریلوی مکتب فکر کے پیر خواجہ محبوب الٰہی ،پیر محمد ضیاء الحق سیالوی ،جمعیۃ علماء اسلام س کے مولانا عبدالرؤف فاروقی ،جناب طاہر عبدالرزاق ،مولانا فضل الرحیم اشرفی مہتمم جا معہ اشرفیہ لاہور ،علامہ شاہ نواز فاروقی ،مولانا صادق الامین ،حضرت پیر محمد شاہ ،جماعۃ الدعوہ کے حافظ محمد طلحہ سعید ،ورلڈ پاسبان کے علامہ محمد ممتاز اعوان ،جمعیۃ اشاعت التوحید والسنۃ کے علامہ احمد شعیب خان ،جمعیۃ علماء اسلام ف کے چوہدری شہباز احمد گجر و دیگر جماعتوں کے مرکزی قائدین شامل ہیں مفتی محمدطیب ،مفتی طاہر مسعود،مولانا مفتی ارشاد احمد ،مولانا خواجہ عبدالملاک صدیقی ،مولانا عبداﷲ قاسمی ،کراچی سے مولانا مفتی اختر حسین قاری محمد ابراہیم ،مفتی ہارون مطیع اﷲ ،بلوچستان سے مولانا نثار احمد صدیقی راوالپنڈی اسلام آبادسے مولانا رمضان علوی ،مولانا عبدالخالق ہزاروی ،قاری فدا احمد صدیقی،صادق آباد،رحیم یار خان،بہاولپور ڈویژن سے مولانا پیر غلام یا سین صدیقی ،مفتی ارشاد احمد ،مولانا ثناء اﷲ فاروقی ،قاری احتشام الحق ،ملتان ڈویژن سے مولانا عطاء الرحمان حقانی ،مولانا محمد قا دری ،مولانا طالب حسین ضیاء،گوجرانوالہ ڈویژن سے حافظ گلزار احمد آزاد ،مولانا حافظ محمود الرشید قدوسی،مولانا ریاض انور گجراتی ،قا ری محمد یعقوب،لاہور سے مولانا الطاف حسین گو ندل ،قا ری عبدالرحمان،مولانا سجادالٰہی،مولانا مفتی احمد خان،قا ری احمد رفیق ،سر گو دہا سے قا ری محمد الیاس فاروقی ،قا ری ایوب صدیقی ،قا ری عمر حیات ،قا ری محمد عثمان،آزاد کشمیر سے مولانا مقصود کشمیری ،مولانا فاروق کشمیری ،کوہاٹ بنوں سے مولانا جنید بخاری ،خوشاب سے اعجاز احمد شاکری ،حافظ مبارک احمد ،خواجہ محمد یعقوب ،قاضی محمد ممتاز،بھکر سے رنا آفتاب احمد،حافظ اعجاز علی ،پشاور سے پیر حاجی شکیل اختر،مفتی احمد بلال ،حاجی معراج قریشی ،،قا ری احمد علی ندیم،صاحبزادہ محمد قا دری ،علا مہ یونس حسن و دیگر جماعتی حضرات ،قاری خلیل احمد سراج،پیرمحمد ندیم،قصور سے مولانا عبداﷲ رشیدی ،مہر محمد ریاض ،مولانا عبدالودود ربانی ،مفتی ظہیر احمد ظہیر ،عبدالقیوم عاصم ،مولانا مجیب الرحمان انقلابی ،فیصل آباد ،جھنگ،ڈی جی خان،کبیر والا ،شورکوٹ خانیوال ،بہاولنگر،سیالکوٹ،گجرات ،جہلم ،لودھراں ،نارووال و غیرہ سے بھی قافلے و علماء کرام جماعتی صدور کی قیادت میں شرکت کریں گے ، ۔ قا دیانیوں کو پاکستان کے آئین کے مطابق 7ستمبر 1974کو پاکستان کی اسبملی نے غیر مسلم اقلیت قرار دیا اور ملک کے قانون کا حصہ بنا دیا جس کی یاد انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ ہر سال چناب نگر میں ایک مرکزی اجتماع کر کے مناتی ہے اور امت مسلمہ کے جذبات کی ترجمانی کر تی ہے ، انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے زیر اہتمام 7ستمبر کو چناب نگر میں ہو نے والی31ویں سالانہ انٹر نیشنل ختم نبوت کا نفرنس میں اندرون و بیرون ممالک سے شیوخ شرکت فرمائیں گے کارکنان سے اس کانفرنس کو کامیاب بنانے کیلئے ختم نبوت کانفرنس میں جوق در جوق شرکت فرمائیں۔

یہ کانفرنس جہاں ایک طرف اتحاد امت کا عملی مظاہرہ ہے وہاں ملک کی موجودہ صورتحال میں قیام امن ،اتحاد بین المسلمین کے فروغ ،فرقہ واریت کے خاتمہ ،امت مسلمہ پر قادیانی فتنہ کو بے نقاب کرنے اور نسل نو کے ایمان کی حفاظت میں اہم کردار ادا کرے گی
 

Shabbir Ahmed Usmani
About the Author: Shabbir Ahmed Usmani Read More Articles by Shabbir Ahmed Usmani: 10 Articles with 8506 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.