مملکت پاکستان میں تبدیلی کا سفر شروع ہو چکا ہے جس کے
راستے میں فطرتی طور پر بہت اعصاب شکن رکاوٹیں ہیں تو چیلنجز کا ناقابل
تصور سامنا ہے ‘ سب سے بڑھ کر توقعات کا میدان جنگ سے بڑھ کر کھٹن امتحان
ہے ‘ اللہ رب العزت پر کامل ایمان عجز و انکساری اور خدمت خلق کا جذبہ
کامیابی کی شک وشبہ سے پاک ضمانت ہے ‘ پاک سرزمین میدان جنگ اور عزم
استقامت قربانیوں کا ذکر شروع ہوتا ہے تو ملت پاکستان اور پاک افواج کا
کردار وعمل ایک دوسرے سے روح جسم کی طرح جڑی تاریخ ہے ‘ بھوک ننگ بے گھری
سے لے کر پانی ‘ صحت ‘ تعلیم جیسے حقوق کی محرومی کو وطن سے عشق کی داستان
بن کر گھاس کھا لیں گے ایٹم بم بنائیں گے کو دہشت گردی کیخلاف جنگوں تک سچ
ثابت کیا تو پاک افواج نے تاریخ کی سب سے خطرناک جنگ لڑتے ہوئے دہشت گردوں
کی کمر توڑ دی ‘ یہ طویل جنگ ہو یا باڈر پر 1965 کی جنگ کا میدان ہو۔ان کے
جانبازوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر جنرل
آصف غفور کی بریفنگ میں پروگرامات کے اعلان سے لیکر آزاد کشمیر پلندری کے
غازی سپاہی مقبول حسین کے انتقال پر سپہ سالار جنرل قمر جاوید باوجوہ کی
کمان میں عسکری قیادت نے نماز جنازہ سے لیکر قوم کے ہیرو جیسے اعزاز گارڈ
آف آنر کے ساتھ سپردخاک کرتے ہوئے مزار غازی پر سبز ہلالی پرچم لہرا کر
تبدیلی کے عسکری رخ کے پیام سے ان کے وارثوں کے سر ہمیشہ کیلئے بلند کر
دئیے ،جس نے 1965 کی جنگ میں دشمن کی طرف بڑھ کر اس کے اسلحہ ڈپو کو تباہ
کیا اور زخمی ہونے کے باوجود پیچھے ہٹنے کے بجائے قومی مقصد کے لیے آگے
بڑھتے ہوئے نرغہ دشمن میں آ گیا مگر اس کی جیل کوٹھری میں زبان کاٹنے سے
لیکر ہر طرح کے تشدد کو برداشت کرتے ہوئے زبان نہ کھولنا اور کوٹھری کی
دیوار پر پاکستان زندہ باد لکھ کر بلند عزم کی داستان رقم کی ‘ چالیس سال
کی قید کاٹ کر قیدیوں کے تبادلے پر وطن واپسی کے بعد بطور صدر پاکستان جنرل
مشرف نے ملاقات کر کے ان کو سیلوٹ کرتے ہوئے راولپنڈی گھر کا تحفہ پیش کیا
‘ اس وقت سے تدفین تک کا ہر عمل اور فوج کی جانب سے ناصرف پاک افواج بلکہ
رینجرز پولیس سمیت سب اداروں کے وطن کے لیے قربانیاں دینے والوں کو خراج
عقیدت پیش کرنے کا بھرپور اور پرجوش پروگرامات کے شیڈول کی تفصیلات دلوں کے
جذبے تازہ اور وطن کیلئے قربان ہونے والوں سمیت زندگیاں وقف کیے رکھنے
والوں کے ورثاء کی آنکھوں کو آبدیدہ کر گئی ہیں وطن کیلئے جہد مسلسل میں
شامل کرداروں کے گھر گھر جا کر ان کے حوصلے بلند کرنے کا فریضہ بڑی شان سے
ادا کیا جائے گا ‘ یقیناًیہ مناظر مقبوضہ کشمیر کے عظیم حریت عوام اور ہر
دِن ہر صبح ہر شام پرچم پاکستان اوڑھے سپردخاک ہونے والے شہداء کے وارثوں
کیلئے دلوں سے آنکھوں تک آنے والے رب کی عزت کی طرح پاکیزہ آنسوؤں کو قوت
پروردگار عطا کرنے کا معجزہ ہوں گے جہاں کے میرواعظ فاروق سے لے کر تیری
منڈی میری منڈی کا نعرہ لگاتے سیز فائر لائن کی طرف آتے شیخ عبدالعزیز کی
شہادت سے لیکر شہید برہان وانی تک ہزاروں نوجوانوں کے نوری مسکراتے چہروں
کے ساتھ سفر آخرت ہو ںیا شہید مقبول بٹ کے کارواں کے آزادی پسند ہوں ‘ سید
علی گیلانی ‘ میر واعظ عمر فاروق کی قیادت میں دیوانہ وار ہم پاکستانی ہیں
‘ پاکستان ہمارا ہے کا
ترانہ گاتے حر ہوں یاسین ملک کی قیادت میں گو بیک انڈیا اور آزادی کے نعرے
لگاتے پروانے ہوں ان کے لفظ سخن مختلف ہو سکتے ہیں مگر کلام الٰہی کی طرح
تفسیر ایک ہے ‘ وہ استحکام پاکستان ہے بالکل اس طرح پورے ملک میں اپنے
شہداء ‘ غازیوں ‘ محسنوں کو خراج عقیدت پیش کرنے والوں کے اپنے اپنے رنگ
لہجے زبان انداز ہیں اور کشمیریوں کے لہو رنگ سلام ہیں ایسے میں وہاں
مقبوضہ کشمیر شہداء کے ورثاء اور یہاں ہجرت کر کے آنے والے بہت سارے عظیم
انسانوں کو بھی ان کے کردار قربانی پر حکومت پاکستان حکومت آزادکشمیر ملکر
اعزازت سے نوازے اور وہاں پورے ملک میں وہ سارے بے گھر جو وطن کی محبت میں
ایک لفظ زبان پر نہ لائے اور زندگیاں وقف کرتے ہوئے اپنی نسلوں کو اثاثوں
میں صرف محبت پاکستان منتقل کی اس ماں کو بھی یاد کریں جس نے قائداعظم کو
اپنے ہاتھوں سے گاؤں تکیہ بنا کر بھجوائے کہ 24 گھنٹے کام کرتے ہوئے محسن
ملت کو بہت تکلیف ہوتی ہو گی اور اسی ماں کے بیٹوں کو اپنی زندگی ملک کیلئے
وقف رکھتے ہوئے عہد وفا بنانے پر سلام کا پیغام ضرور بھیجیںیہی وہ ہاتھ ہیں
جو رب کی بارگاہ میں مقبول ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے یہ سلسلہ باقاعدگی سے
آگے بڑھاتے ہوئے وہ دن واپس لائے جائیں جب ہم بچے ہوتے تھے اور پاک فوج کے
افیسران جوانوں کو دیکھ کر سلوٹ کرتے تھے اور دعا کرتے تھے اللہ ہمیں بھی
شہادت سے سرفراز کرے ۔یہ جذبہ اجاگر کرنے کی بنیاد 6ستمبر سے شروع کرتے
ہوئے ہمیشہ قائم رکھی جائے۔
|